نقیب محسود کیس،رائو انوار کیخلاف اندراج مقدمہ سے روک دیا گیا،مقابلے میں ملوث پوری پولیس پارٹی کو معطل کردیا گیا

جب تک نقیب کے لواحقین باقاعدہ مقدمہ درج کرنے کی درخواست نہ لے کر آئیں رائو انوار کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا جائے،پولیس

اتوار 21 جنوری 2018 15:00

نقیب محسود کیس،رائو انوار کیخلاف اندراج مقدمہ سے روک دیا گیا،مقابلے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2018ء) کراچی میں نقیب محسود کی ہلاکت کا معاملے پر پولیس حکام نے تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر رائو انوار کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے روک دیاہے جبکہ نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے والی پوری پولیس پارٹی کو معطل کردیا گیاہے۔ پولیس نے موقف اختیار کیاہے کہ جب تک نقیب اللہ کے لواحقین باقاعدہ مقدمہ درج کرانے نہ آئیں تب تک کسی افسر یا اہلکار کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا جائے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے پہلے را ئوانوار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تھی لیکن پولیس حکام نے اب اسے روک دیا ہے۔پولیس کا موقف ہے جب تک نقیب اللہ کے لواحقین باقاعدہ مقدمہ درج کرانے نہ آئیں۔ کسی افسر یا اہلکار کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا جائے۔ اگر نقیب اللہ کا کوئی وارث مقدمہ درج کرانا چاہتا ہے تو کرائے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مقدمہ میرٹ اور انکوائری کمیٹی کو میسر شواہد کی روشنی میں درج کیا جائے۔

نقیب اللہ کی ہلاکت کا معاملہ حساس ہے مقدمہ کے لیئے مدعیت ہونا ضروری ہے، اس حوالے سے درج کمزور مقدمے سے ملوث افسران و اہلکاروں کا فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ نقیب قتل کیس پر بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے گذشتہ روز رائو انوار سمیت تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش تھی جبکہ آئی جی سندھ نے کہاکہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد واقعے میں ملوث اہلکاروں کو مزید کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے والی پوری پولیس پارٹی کو معطل کردیا گیاہے۔ترجمان کراچی پولیس کے مطابق قائم مقام کراچی پولیس چیف آفتاب پٹھان نے شاہ لطیف ٹائون میں مشکوک مقابلہ کرنے والی پوری پولیس پارٹی کو معطل کردیا ہے، معطل ہونے والوں میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت بھی شامل ہیں جنہیں جمعہ کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا ۔

معطل ہونے والے دیگر اہلکاروں میں اے ایس آئی فدا حسین، ہیڈ کانسٹیبل سید صداقت شاہ، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس، کانسٹیبل راجہ شمیم مختار اور کانسٹیبل رانا ریاض احمد شامل ہیں۔مقابلے کے وقت شاہ لطیف ٹائون کے مکان کے اندر سے فائرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا ،جبکہ باہر سے گولیوں کے 26 خول ضرور ملے ہیں۔انکوائری کمیٹی کے رکن کے مطابق تحقیقات کے دوسرے مرحلے میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ نقیب کو کس نے اور کہاں سے اٹھایا تھا اور اس کے پیچھے کیا عوامل تھے۔

متعلقہ عنوان :