صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیگج، گفت اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس سکیمز کے تحت استعمال شدہ کاریں درآمد کرنے کی سہولت حاصل ہے ،بیگج ، گفت اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس سکیم کے فوائد تجارتی بنیادوں پر گاڑیوں کی درآمد کرنے والوں کو حاصل نہیں ہوں گے، ملک میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے عمل میں آسانی کو صحیح خطوط پر استوار کرنے بارے حالیہ فیصلوں بارے وضاحت

اتوار 21 جنوری 2018 14:51

صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیگج، گفت اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جنوری2018ء) وزارت تجارت نے ملک میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے سلسلہ میں وضاحت کی ہے کہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیگج، گفت اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس سکیمز کے تحت استعمال شدہ کاریں درآمد کرنے کی سہولت حاصل ہے جبکہ بیگج ، گفت اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس سکیم کے تحت فوائد تجارتی بنیادوں پر گاڑیوں کی درآمد کرنے والوں کو حاصل نہیں ہوں گے ۔

وزارت تجارت نے ملک میں استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے عمل میں آسانی کو صحیح خطوط پر استوار کئے جانے بارے حالیہ فیصلوں کے سلسلہ میں شراکت داروں ، عوام الناس اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آگاہی کے سلسلہ میں وضاحت کی ہے کہ صرف سمندر پار پاکستا نیوں کو بیگج ، گفت اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس سکیمز کے تحت استعمال شدہ کاریں درآمد کرنے کی سہولت حاصل ہے جبکہ درآمدی پالیسی میں اس شق کا استعمال تجارتی بنیادوں پر گاڑیوں کی درآمد کی غرض سے نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

اس سکیم کے مسلسل غلط استعمال سے بچنے اور حقیقی طور پر استفادہ کرنے والے یعنی سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت اور آسانی کیلئے درآمدی پالیسی میں اس شق کا اضافہ کیا گیا تاکہ سمندر پار پاکستانی خود اپنے بینک اکانٹ سے ایسی درآمد پر غیر ملکی زرمبادلہ ، ٹیکسز اور ڈیوٹیز ادا کرسکیں ۔ اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی دوسرا بیرون ملک سے استفادہ کرنے والے کے نام پر درآمدات میں فائدہ نہ اٹھا سکے ۔

تاہم اس وقت درآمدی عمل میں موجود گاڑیوں کے سلسلہ میں غور و خوض جاری ہے اور ایسی گاڑیوں کے سلسلہ میں ابھی فیصلہ کیا جا رہا ہے یا یہ عمل درآمد کے مرحلہ میں ہے تاہم غیر ضروری مشکلات سے بچنے کیلئے صرف ایک مرتبہ یہ درآمدی سہولت دیئے جانے کیلئے شق کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جبکہ یہ بات تشویشناک ہے کہ ایک ایسوسی ایشن کی طرف سے ایسے بیانات دیئے جا رہے ہیں جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پالیسی کی یہ شق مستقبل میں کی جانے والی تمام درآمدات کیلئے ختم کی جا رہی ہے۔

وزارت تجارت نے وضاحت کی ہے کہ کمرشل درآمدات کبھی بھی استفادہ کی غرض سے نہیں ہوتیں اور نہ ہی یہ درآمد کنندگان بیگج ، گفٹ اینڈ ٹرانسفر آف ریڈیڈنیس سکیمز کے تحت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے معاملہ میں جائز شراکت دار ہیں یہ صرف اور صرف سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ہے اور ان پاکستانیوں کی طرف اپنے اکانٹس سے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی ادائیگی کی شق درآمدی پالیسی کا حصہ بن چکی ہے اور ایسا کابینہ کی اقتصادی رابطہ میں غور و خرض کے بعد کیا گیا ۔

وزارت تجارت نے واضح کیا ہے کہ اس پالیسی میں تبدیلی کی توقع پر کوئی بھی گاڑی درآمد کرنے والا اپنے نقصان کا خود ذمہ دار ہوگا اور کسٹمز حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسی گاڑیاں ضبط کر لیں اور یا ان غیر قانونی درآمدات کے خلاف کوئی دیگر قانونی کارروائی کی جائے ۔ وزارت تجارت کا درآمدی عمل میں پھنسی گاڑیوں کے ماسوا پالیسی کی اس شق میں تبدیلی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :