پنجاب میں بارانی علاقوں میں پانی کی کمی اور زمینی کٹائو روکنے کیلئے فوری اقدامات کی ہدایات

سوائل کنزرویشن اورایجنسی فار بارانی ایریا ڈویلپمنٹ (آباد)کے باہمی تعاون سے خطہ پوٹھوہار میںزرعی ترقی اور کسانوں کی فلاح کیلئے متعدد منصوبوں پر کام جاری ،کاشتکاروںکا ڈیٹا کے حاصل کرنے اوراس کے تبادلے کا بھی فیصلہ

اتوار 21 جنوری 2018 13:00

ْلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2018ء) پنجاب میں بارانی علاقوں میں پانی کی کمی اور زمینی کٹائو روکنے کے لئے فوری اقدامات کی ہدایات جاری کر دی گئیں ۔ ذرائع کے مطابق زمین کٹائو سے ہر سال بارشوں کا پانی نہ صرف بہہ کر ضائع ہو جاتا ہے بلکہ زرخیز زمین کو بھی اپنے ساتھ بہا کر لے جا تا ہے جس کی وجہ سے کسان کو نہ صرف معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سیکرٹری زراعت پنجاب محمد محمود نے اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تاکہ زمین کے کٹائو کی وجہ سے کسان کی زرعی پیداوار متاثر نہ ہو، سوائل کنزرویشن اورایجنسی فار بارانی ایریا ڈویلپمنٹ (آباد)کے باہمی تعاون سے خطہ پوٹھوہار میںزرعی ترقی اور کسانوں کی فلاح کیلئے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے کاشتکاروںکا ڈیٹا کے حاصل کرنے اوراس کے تبادلے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ دونوں محکموں کو حکومتی کسان دوست پالیسیوں پر عملدرآمد کروانے میں آسانی ہو اور مانیٹرنگ کا نظام بھی بہتر بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ جون 2018تک صوبہ بھر سے 7لاکھ 10ہزار مٹی کے نمونہ جات حاصل کئے جائیں گے۔ ان نمونہ جات سے مٹی کا تعامل، نامیاتی مادہ، قابل حصول پوٹاش، سیرشدگی، زمین کی بافت، جپسم کی ضروریات، زنک، کاپر، آئرن، بوران، مینگانیز اور دیگر اجزاء کے متعلق آگاہی حاصل ہوگی۔ محکمہ زراعت پنجاب نے زمین کی صحت کا کارڈ مرتب کیا ہے جس میں زمیندار کا نام، شناختی کارڈ نمبر، رپورٹ کی تاریخ، پتہ اور دیگر معلومات درج ہیں۔

اس کارڈ سے کسانوں کو اپنی زمین کے بارے مکمل آگاہی حاصل ہوگی اور زمین میں جن عناصر کی کمی ہوگی انہیں پورا کیا جا سکے گا۔ اس اقدام سے کم وقت اور کم وسائل کے استعمال سے کسان زیادہ پیداوار حاصل کر سکے گا۔ اس صحت کارڈ میں حدود فاصل بھی موجود ہے۔کسان اس حوالے سے اپنے ضلع میں موجود لیبارٹری مٹی و پانی سے رابطہ کریں یا محکمہ زراعت پنجاب کی ہیلپ لائن سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔

زمین کی صحت کی بحالی کے حوالے سے محکمہ زراعت نے 32اضلاع میں یہ منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ 5سالہ منصوبہ ہے جبکہ 2017-18اس کا دوسرا سال ہے۔ اس منصوبے کے تحت 2017-18کے لئے ہر ضلع کو علیحدہ علیحدہ اہداف دئیے گئے ہیں۔ محکمہ زراعت کے فیلڈ اسسٹنٹ اپنے علاقے سے نمونہ جات لے کر ضلعی لیبارٹری مٹی و پانی برائے تجزیہ جمع کرا رہے ہیں۔ فیلڈ اسسٹنٹ کی کارکردگی بڑھانے کے لئے اس منصوبہ کے تحت انہیں موٹر سائیکلیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :