فلور ملوں کیلئے گندم اجراء کی پالیسی انتظامی نا اہلی کی نظر ،پنجاب حکومت بحرانی کیفیت سے بچنے کیلئے فوری اقدامات کرے ‘ فلور ملز ایسوسی ایشن

پنجاب میں نرخ1300روپے فی چالیس کلو گرام ، بارادنہ کی قیمت150روپے فی بوری وصول کی جائیگی،اسکے بر عکس صوبہ سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سرکاری گندم فلور ملز کو 1300روپے فی چالیس کلو گرام بمعہ باردانہ جاری کی جارہی ہے زائد نرخوں کے باعث پنجاب سے دیگر صوبوں کو گندم کی مصنوعات کی ترسیل نہیں ہو رہی‘ لیاقت علی خان ،عاصم رضا احمد، میاں محمد ریاض

اتوار 21 جنوری 2018 13:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2018ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب نے کہا ہے کہ فلور ملوں کیلئے گندم اجراء کی پالیسی انتظامی نا اہلی کی نظر ہو گئی ہے ۔پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب برانچ کے چیئرمین لیاقت علی خان ، مرکزی راہ نما عاصم رضا احمد، سابق چیئرمین میاں محمد ریاض نے کہا کہ محکمہ خوراک پنجاب فلور ملز کو سرکاری گندم کی فروخت کیلئے نرخ1300روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کئے ہیں ، بارادنہ کی قیمت150روپے فی بوری اس کے علاوہ وصول کی جائے گی۔

اس کے بر عکس صوبہ سندھ اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں سرکاری گندم فلور ملز کو 1300روپے فی چالیس کلو گرام بمعہ باردانہ جاری کی جارہی ہے علیحدہ سے باردانہ کی کوئی قیمت وصول نہیں کی جارہی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ سندھ حکومت لوکل ایل سی یا پوسٹ پیڈ چیک پر 6ماہ کے ادھارپر گندم جاری کر رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں صوبوںمیں فلور ملز کو سرکاری گندم کا اجرأ ہو رہا ہے۔

پاسکو بھی گوداموں سے سرکاری گندم 1280روپے فی چالیس کلو گرام بمعہ باردانہ فروخت کر رہی ہے ۔پاسکو باردانہ کی قیمت علیحدہ سے کوئی قیمت وصول نہیں کر رہی ۔سخت مقابلے کی مارکیٹ میں نرخوں کے فرق نے پنجاب اور دیگر صوبوں کے درمیان کاروبار ی توازن کو شدید متاثر کیا ہے۔دیگر صوبوں کی جانب سے پنجاب سے گندم کی خرید بند ہو گئی ہے۔ زائد نرخوں کے باعث پنجاب سے دیگر صوبوں کو گندم کی مصنوعات کی ترسیل نہیں ہو رہی۔

انہی اسباب کی وجہ سے پنجاب کے سرکاری گوداموں سے فلور ملز گندم نہیں اٹھا رہی ہیں۔ اور فلور ملنگ انڈسٹری شدید بحران کاشکار ہو چکی ہے۔جبکہ سرکاری گندم نہ خریدنے پر محکمہ خوراک نے فلور ملز مالکان کو ہراساں کرنا شروع کر دیا ہے۔ اور ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے فلور ملز کو شو کاز نوٹسسز جاری کرنا اور جرمانے عائد کرنا شروع کردئے ہیں۔

محکمہ خوراک کی اس نا اہلی کا حکومت فوری نوٹس لے۔پاکستان فلور ملز ایسوسی نے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔ اگرمحکمہ خوراک نے یہ سلسلہ بند نہ کیا تو فلور ملز کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتی ہیں اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی کوئی بھی بحرانی کیفیت کی ذمہ داری محکمہ خوراک پنجاب پر ہو گی فلور ملز کو اوپن مارکیٹ سے سستی گندم دستیاب ہے اور مارکیٹ میں گندم یا گندم کی مصنوعات کی کوئی قلت بھی نہ ہے۔

حکومت پنجاب گندم کے اجرأ کیلئے سرکاری گندم کے اجرائی نرخ دیگر صوبوں کی طرح گندم کے نرخ بمعہ باردانہ مقرر کرے۔ فلور ملز سے باردانہ کی قیمت علیحدہ سے وصول نہ کی جائے۔تاکہ فلور ملنگ انڈسٹری مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق گندم کی مصنوعات کی سپلائی کر سکیں۔اور سرکاری گندم کا زیادہ سے زیادہ اجرأ ممکن ہو سکے انہوں نے مزید کہا دو ماہ بعد گندم کی نئی فصل آنے والی ہے۔

اگر حکومت نے مثبت اقدام نہ کئے تو آئندہ فصل کی آمد پر حکومت کے پاس نہ تو گندم کی خریداری کیلئے وسائل ہوں گے اور نہ ہی گندم ذخیرہ کرنے کیلئے جگہ۔ پہلے ہی تین سے چار سال سے گندم کھلے آسمانوں تلے موسموں کے رحم و کرم پر پڑی ہے۔ گندم کی سرکاری خریداری نہ ہونے کی وجہ سے گندم کے کاشتکاروں میں بددلی پھیلے گی اور گندم کے زیرِ کاشت رقبہ کے کم ہونے سے ملک گندم کی قلت کے شدید بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔لہذا حکومت فوری طور پر اقدام کرے تاکہ مستقبل میں کسی بحرانی کیفیت کا اندیشہ نہ ہو