مقبوضہ کشمیر ، گائوکدل قتل عام کے متاثرین 28برس گزرنے کے باوجود تاحال انصاف کے منتظر

اتوار 21 جنوری 2018 12:50

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں گائو کدل قتل عام کے متاثرہ خاندانوںکو 28برس گزرنے کے باوجود تاحال انصاف نہیں مل سکا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوجیوںنے 21جنوری 1990کو سرینگر کے علاقے گائو کدل میں پر امن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 50سے زائد افراد کو قتل جبکہ سینکڑوں کو زخمی کر دیا تھا۔

بھارتی فوجیوں اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے 20جنوری 1990کو سرینگر کے چھوٹا بازار علاقے میں گھروں میںگھس کر کئی خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا تھا ۔ مذموم کارروائی کی خبر شہر میں پھیلتے ہی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔ گائو کدل قتل عا م کا یہ واقعہ بدنام زمانہ گورنر جگموہن کی مقبوضہ علاقے میں دوسری مرتبہ تعیناتی کے محض دوسرے روز پیش آیا تھا۔

(جاری ہے)

بے گناہ افراد کے قتل کو 27سال بیت گئے لیکن مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ قتل عام میں بچنے والے ایک شخص فاروق احمد وانی نے میڈیا کو بتایا کہ اس دلدوز واقعے کاسارا منظر ابھی تک اس کے دل و دماغ پر نقش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قتل ہونے والے بیگناہ شہریوںکے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں ۔ فاروق احمد نے انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو کی طرف سے واقعے کے خلاف منعقد کرائی جانے والی ایک احتجاجی ریلی کے دوران کہا کہ جب بھی وہ گائو کدل سے گزرتے ہیںتو قتل عام کا سارا وقعہ ایک دم سے اسکی آنکھوںکے سامنے آجاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ زندہ بچ جانے پر اللہ تعالیٰ کا شکر کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ المناک واقعے کے مقتولین کے لواحقین کو ضرور انصاف ملنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :