مقبوضہ کشمیر ، پاک بھارت کشیدگی کی بنیادی وجہ تنازعہ کشمیر ہے،سید علی گیلانی

کنٹرول لائن پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش

اتوار 21 جنوری 2018 12:50

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2018ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے لائن آف کنٹرول پر جاری گولہ باری اور اس کے نتیجے میں دونوں طرف انسانی زندگیوں کے زیاں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو کشمیریوںکی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، بھارت اور پاکستان کے مابین جنگ کا خطرہ بدستور قائم رہے گا ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کنٹرول لائن پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کشیدگی بڑھائی جا رہی ہے جسکا مقصد کشمیر کو ایک سرحدی تنازعے کے طور پر پیش کرنا اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کشمیرکوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ کشمیری عوام 1947؁ء سے بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں جبکہ بھارت ان کی جد وجہد کو طاقت سے دبانے کی کوشش کر رہاہے۔

سید علی گیلانی نے بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیان پر تبصرہ کرتے کہا کہ بھارت طاقت کے زعم میں مبتلا ہے اور وہ دھمکی آمیز بیانات کے ذریعے دوسروں کو مرعوب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جب دونوں ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں ،ایک معمولی چنگاری بڑی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ جنگ کو ہوا دینے کے بجائے خطے میں موجود تنائو کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے ۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے جسے کشمیریوں کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ہرگز قائم نہیں ہوسکتا۔حریت چیئرمین نے کہا کہ بھارتی حکام کو چاہیے کہ وہ دھمکیوں کے بجائے حقیقت پسندی کا مظاہرے کرے ۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام مسائل کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اسی مسئلے کی وجہ سے اب تک متعدد جنگیں ہوئیںلیکن یہ تنازعہ جوں کا توں ہے ۔

انہوںنے واضح کیا کہ اس مسئلے کے حل میں بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی بنیادی رکاوٹ ہے اور اگر بھارتی حکمران زمینی حقائق کو قبول کرنے کا مادہ اپنے اندر پیدا کریں تو کشمیر سمیت سارے مسائل آسانی سے حل ہوسکتے ہیں ۔ حریت چیئرمین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ،نے محمد یٰسین ملک ، محمد اشرف صحرئی ، غلام احمد گلزار ، بلال احمد صدیقی ، محمد اشرف لایہ کو گھروں ، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کٹھ پتلی انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ نظر بندیوں اور دیگر اوچھے ہتھکنڈوں سے آزادی پسندرہنمائوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کیے جاسکتے۔ انہوں نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں نظر بند سینئر حریت رہنما اشبیر احمد شاہ صاحب کی اہلیہ کوبھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے ایک بار پھر پوچھ گچھ کے لیے نئی طلب کیے جانے کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہ آزادی پسند رہنمائوں کے ساتھ ساتھ اب انکے اہلخانہ کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔