قومی بقاء و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے بد عنوان اشرافیہ کے خلاف ایماندار اور مخلص قیادت کا انتخاب اشد ضروری ہے،پرویز خٹک

عوام اشرافیہ کے ہاتھوں کا کھلونا نہ بنیں اپنی سوچ سے کام لیں ، اپنی دُنیا آپ پیدا کریں اور زندہ ہونے کا ثبوت دیں ۔زندگی بھیک میں نہیں ملتی ، بڑھ کر چھینی جاتی ہے ووٹ کا غلط استعمال اپنی تباہی و بربادی کو دعوت دینے کے مترادف ہے،قوم کو اپنی ذات کے حصار سے نکل کر اجتماعی سوچ پیدا کرنی ہو گی۔ اگر پاکستان کوایماندار قیادت مل جائے تو عظیم ملک بن سکتا ہے ، رسالپور میں عوامی اجتماع سے خطاب

ہفتہ 20 جنوری 2018 21:23

قومی بقاء و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے بد عنوان اشرافیہ کے خلاف ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ قومی بقاء و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے بد عنوان اشرافیہ کے خلاف ایماندار اور مخلص قیادت کا انتخاب اشد ضروری ہے ۔اشرافیہ نے کبھی بھی غریب عوام کو انسان تک نہیں سمجھا ۔اربوں روپے کی لوٹ مار کرنے کے باوجود پھر عوام کے پاس آنے کیلئے پر تول رہے ہیں۔

عوام اشرافیہ کے ہاتھوں کا کھلونا نہ بنیں اپنی سوچ سے کام لیں ، اپنی دُنیا آپ پیدا کریں اور زندہ ہونے کا ثبوت دیں ۔زندگی بھیک میں نہیں ملتی ، بڑھ کر چھینی جاتی ہے ۔اپنے حق کیلئے اُٹھنا پڑتا ہے یہی وہ شعور ہے جو تحریک انصاف نے عوام خصوصاً نوجوانوں کو دیا۔ووٹ کا غلط استعمال اپنی تباہی و بربادی کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

قوم کو اپنی ذات کے حصار سے نکل کر اجتماعی سوچ پیدا کرنی ہو گی۔

اگر پاکستان کوایماندار قیادت مل جائے تو عظیم ملک بن سکتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے رسالپور میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ضلع ناظم لیاقت خٹک ،رکن قومی اسمبلی علی محمد ، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک ، پی ٹی آئی کے مقامی رہنما ساجد مشوانی اور دیگر نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ وہ پاکستان میں موجود سیاسی قوتوں سے مایوس ہو چکے تھے ۔

وہ سوچتے تھے کہ پاکستان میں نظام کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا ۔جب عمران خان نے تبدیلی کا نعرہ لگایا اور قوم کو ایک وژن دیا تو اُمید پیدا ہو ئی اور اُن کے تبدیلی کے قافلے میں شامل ہو گئے ۔پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے عمران خان جیسی مخلص اور والہانہ قیادت کی ضرورت ہے جس نے عوام میں شعور پید اکیا اور غریب کو اُس کے حقوق سے باخبر کیا ۔

پرویز خٹک نے کہاکہ اشرافیہ نے غریب عوام کو اپنی سیاست میں اُلجھائے رکھا اور اُن کا ہمیشہ استحصال کیا ۔ اشرافیہ سے کبھی کسی نے نہیں پوچھا کہ غریب کیلئے تعلیم کیوں نہیں ۔ علاج کی سہولت کیوں میسر نہیں ۔ کیا پاکستان صرف سرمایہ دار طبقے کیلئے بنا تھا ۔ آخر غریب کا قصور کیا ہے کہ اُسے ہر بار اپنے مفادات کیلئے استعمال کرکے بے یار و مددگا رچھوڑ دیا جاتا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے عوام سے کہاکہ کب تک سرمایہ دار طبقے کی غلامی کرتے رہیں گے ۔کب تک اپنے مستقبل کا سودا کرتے رہیں گے ۔جس اشرافیہ نے گزشتہ کئی دہائیوں میں عوامی مسائل کو توجہ نہیں دی اُس سے اُمیدیں وابستہ رکھنا بیوقوفی ہے ۔اشرافیہ نے غریب کو کبھی بھیڑ بکریوں سے زیادہ اہمیت نہیں دی ۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زندگی کے مقصد اور ذمہ داریوں کو پہچانیں ۔

زندگی پر ڈاکہ ڈالنے والوں اور چوروں سے خبردار رہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نا اہل حکمران پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا دعویٰ کرتے ہیں مگر قرضوں پہ قرضے لیکر پاکستان کی معیشت تباہ کر دی ۔ان کی لوٹ مار کی وجہ سے پاکستان کا پاسپورٹ بد نام ہو چکا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ نااہل حکمرانوں نے کبھی عوام کے درد اور تکلیف کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ۔

نوازشریف تین بار وزیراعظم بنے مگر عوام سے لگائو کا تعلق یہ ہے کہ کہتے ہیں کہ مجھے پتہ ہی نہیں کہ عدالتوں میں غریب کو لمبی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہی نہیں کہ عوام سے بھاری فیسیں لی جاتی ہیں۔ غریب سے ووٹ لیکر اقتدار میں آنے والے عوامی مسائل سے اتنے بے خبر ہیں کہ عوام کو بھی اس کا اندازہ ہی نہیں تھا عوام کبھی اُن کی توجہ کا مرکز رہے ہی نہیں کیونکہ اشرافیہ کو صرف اپنی لوٹ مار سے سرو کار ہوتا ہے ۔

ڈوب مر نے کا مقام ہے ایسے وزیراعظم کیلئے اور اُس کے رفقاء کیلئے اور ایسے لوگ بھی قابل رحم ہیں جو بار بار ظلم سہنے کے باوجود نواز شریف اور زرداری جیسے نااہل لوگوں کو منتخب کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستانی سیاست کی تاریخ میں واحد تحریک انصاف ہے جس نے ایک طرف عوام میں شعور پیدا کیا اور دوسری طرف اشرافیہ کے خلاف میدان میں نکلی ۔

تحریک انصاف کی جدوجہد کے ثمرات سب کے سامنے ہیں ۔ ملک میں پہلی بار طاقتور ترین اشرافیہ کے سرغنہ کو نااہل ہو کر گھر جانا پڑا ۔وزیراعلیٰ نے نظام کی تبدیلی کیلئے صوبائی حکومت کی اصلاحا ت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جب وہ حکومت میں آئے تو ہر طرف بدامنی تھی، ادارے تباہ تھے ۔ صوبے کا سٹرکچر تباہ حال تھا ۔ہماری ساڑھے چار سالہ کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ آج صوبے میں امن ہے ۔

ادارے کام کر رہے ہیں ۔ صوبے کی مجموعی شکل تبدیل ہو چکی ہے ۔ہم نے ہر محکمے میں اصلاحات کیں اور خدمات کی فراہمی کا ایک فول پروف سسٹم دیا ۔ اطلاعات تک رسائی ، خدمات تک رسائی، وصل بلوئر ، کنفلکٹ آف انٹرسٹ جیسے بہترین قوانین بنائے تاکہ کسی کولوٹ مار کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔پرویز خٹک نے کہا کہ ترقیاتی کام صوبہ بھر میں جاری ہیں تاہم عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری ترجیحات ہیں ۔

ہم نے سرمایہ دارانہ غلبے کو ختم کرنا ہے اور غریب کو طاقتور بنانا ہے ۔غریب کی بنیاد مضبوط بنانی ہے جس کیلئے ہم نے 35 ارب روپے سے پرائمری سکولوں کا معیار بلند کیا ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ظلم کی انتہاء یہ ہے کہ غریب کا بچہ سرکاری سکولوں میں اردو میں تعلیم حاصل کرے اور آگے جاکر کالج اور یونیورسٹی کی سطح پرانگلش کا مقابلہ کیسے کرے گا۔

مگر کبھی حکمرانوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔ 35 لاکھ بچے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں جن کے مستقبل کو تباہ کیا گیا۔ہم نے پرائمری کی سطح پر انگلش میڈیم کا اجراء کیا تاکہ غریب میں بھی امیر کے مقابلے کی جرات پیدا ہو سکے ۔عوام کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں پر توجہ دیں ابھی سے اُن کی تعلیم و تربیت کریں گے تو مستقبل خوشحال ہو گا بصورت دیگر تباہی کا سیلاب جاری رہے گا۔ ہم نے ظلم کے خلاف رکاوٹیں کھڑی کرنی ہیں اور اپنے بچوں کو ظالمانہ نظام سے لڑنے کیلئے تیار کرنا ہے ۔انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت نے غریب عوام کیلئے تعلیم ، صحت ، پولیس ، پٹوار ، صنعت اور دیگر تمام شعبوں میں فول پروف سسٹم کی بنیاد رکھ دی ہے جس کو مزید مضبوط کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :