امبر الرٹ کی طرز پر’’تلاش‘‘-- ایمرجنسی الرٹ سسٹم تیا ر کیا جائے گا

سسٹم کا اجراء ابتدائی طور پر لاہور اور ملتان ڈویثر نز سے کیا جائیگا بچوں کی عمر کے لحاظ سے ریڈنگ میٹریل انکے سلیبس میں متعارف کروایا جائے گا سلیبس کو دینی شعار کے عین مطابق ڈھالنے کے لیے علما کرام کو آن بورڈ لیا جائے‘ رانا ثنا اللہ

ہفتہ 20 جنوری 2018 21:01

امبر الرٹ کی طرز پر’’تلاش‘‘-- ایمرجنسی الرٹ سسٹم تیا ر کیا جائے گا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2018ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا ء اللہ خاں نے سیکرٹری سکولز کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کی عمر کے لحاظ سے ریڈنگ میٹریل انکے سلیبس میں متعارف کروانے کے لیے مناسب اقدامات اٹھائیں ۔ تدریسی کتب میں بچوں کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ اور دینی شعار کے عین مطابق ڈھالنے کے لیے علما کرام کو بھی آن بورڈ لیا جائے۔

پاکستان میں امبر الرٹ کی طرز پر'تلاش'کے عنوان سے مجوزہ ایمرجنسی الرٹ سسٹم تیا ر کیا جائے گا۔جس کا اجراء ابتدائی طور پر لاہور اور ملتان ڈویثر نز سے کیا جائے گا۔وہ یہاں سیون کلب روڈ پر بچوں کے تحفظ سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ہوم اعظم سلمان، سیکرٹری پراسیکیوشن سید علی مرتضیٰ ، سیکرٹری سکولزایجوکیشن ڈاکٹر اللہ بخش ملک ، چیئر پر سن چائلڈ پر و ٹیکشن ویلفیئر بیورو صبا صادق بھی موجو د تھیں۔

(جاری ہے)

اجلا س میں سب کمیٹیوں کے سربراہان نے بچوں کے خلاف جرائم کی موثر روک تھام کے لیے مرتب کردہ اپنی سفارشات پیش کیں۔ اجلاس میں بچوں پر جنسی تشدد کی روک تھام، اسکے سدباب اور معاشرتی و حکومتی سطح پر ممکنہ اقدامات بارے سیر حاصل گفتگو بھی ہوئی۔رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ ملک بھر میں بچوں سے متعلق جنسی استحصال اور تشدد کے ہونے والے حالیہ واقعات کی روشنی میں موجودہ قوانین میں ترامیم اور نئی قانون سازی کے لیے سب کمیٹیوں کی سفارشات انتہائی اہم ہیں۔

رانا ثناء اللہ خاں نے کہا کہ والدین اور اساتذہ کرام بچوں کی تربیت میں اس پہلو کو ضرور مدنظر رکھیں کہ بچے اجنبی اور غیر شخص سے کس طرح محتاط رہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ ہم اپنے بچوں کی جسمانی ، نفسیاتی اور جذباتی نشوونما میں انہیں بیرونی خطرات سے آگاہ کریں۔انھوں نے کہا کہ کمپیوٹر اور انٹر نیٹ نے علمی اور سماجی زندگی میں ایک انقلاب برپا کردیاہے۔

عام طور پر ابلاغ کے یہ ذرائع انتہائی موثر ہوتے ہیں تاہم بچوں میں ان کا آزادانہ اور بلا روک ٹوک استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ سلیبس بناتے وقت بچوں سے پیش آنے والے حقیقی واقعات کے کرداروں کو کہانی کی طرز پر پیش کیا جائے تاکہ قاری پر واقعات کی سنجیدگی کا گہرائی سے اثر ہو۔انھوں نے کہا کہ زینب کی ملزم کے ساتھ بے تکلفی کی حد تک بظاہرقربت بارے محلہ میں کوئی تو جانتا ہو گا انھوں نے کہا کہ زینب قتل کیس کے اس پہلو بارے حکومتی اداروں کو آگاہ کرنا ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے۔

انھوں نے کہا کہ ماں باپ بچوں کو گھر میں غیر محسوس طریقہ سے خاص عمر تک کلوز مانیٹرنگ میں رکھیں۔بعدا زاں،وزیر قانون رانا ثناء اللہ خاںنے سب کمیٹیوں کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کے تحفظ بارے حتمی سفارشات بدھ 24 جنوری تک تیار کر لیں تاکہ انھیں وزیر اعلیٰ پنجاب کی منظوری کے لیے بلاتاخیر پیش کیا جا سکے۔