تعلیم، صاف پانی اور صحت سمیت بنیادی انسانی حقوق کے منصوبوں کے فنڈز سڑکوں اور پلوں پر خرچ کئے گئے‘ محمود الرشید

آشیانہ ہائوسنگ سکیم، میٹرو، سستی روٹی سمیت ہر منصوبہ ناکام، خزانے پر بوچھ ثابت ہوا،نندی پور کی لاگت23ارب تھی جو مکمل ہوتے تک120ارب سے زائد ہوگئی، کارکردگی صفر ہے‘ صوبے کے منصوبوں پر حقائق پبلک

ہفتہ 20 جنوری 2018 19:45

تعلیم، صاف پانی اور صحت سمیت بنیادی انسانی حقوق کے منصوبوں کے فنڈز ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2018ء) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے صوبے کے منصوبوں پر حقائق پبلک کر تے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم، صاف پانی اور صحت سمیت بنیادی انسانی حقوق کے منصوبوں کے فنڈز سڑکوں اور پلوں پر خرچ کئے گئے، مسلم لیگ (ن)کی حکومت کا ہر منصوبہ کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں سے بھرپور اور ناکام رہا ہے، حکمرانوں نے قوم کے اربوں روپے کبھی تندوروں اور کبھی میٹرو اورنج ٹرین کی پٹری پر جھونک دیئے، انکا حساب قوم کو کون دیگا اسکا ذمہ دار کون ہی ۔

اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا کہ حکمران جماعت کا ہر رکن اور شریف برادران کا ہر ایک حواری موجودہ اور سابقہ ادوار حکومت میں ن لیگ کے کارناموں پر روشنی ڈال رہا ہے لیکن قوم کو اسکے اصل حقائق سے ہمیشہ ایسے دور رکھا گیا جیسے عام آدمی کے بچے کو میرٹ پر آنے کے باوجود نوکری سے محروم رکھا جاتا ہے، جیسے پنجاب کے عوام کو تعلیم، صحت اور صاف پانی سمیت بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سستی روٹی سکیم بڑی طرح فلاپ ہوئی اور اسکے بند ہونے کے کئی سال بعد بھی حکومتی جماعت کے ارکان کو سبسڈی والا آٹا ملتا رہا اور منصوبے کے ٹھپ ہونے کے باوجود کئی سال تک سستی روٹی اتھارٹی فعال رہی اور مجموعی طور پر اس پر70 ارب سے زائد کی کرپشن ہوئی، یوتھ کو اپناہم خیال کرنے کیلئے طلبہ میں لیپ ٹاپ سکیم متعارف کرائی جو مالی و بدعنوانیوں کے ساتھ پورے زور شور سے جاری ہے،اس منصوبے میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کا اعتراف خود اکائونٹنٹ جنرل پنجاب کی سپیشل آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا، رپورٹ کے مطابق پنجاب میں تقسیم کئے جانے والی5738 لیپ ٹاپ میں سے 1771 طلبہ دو،دو لیپ ٹاپ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے،2081طلبہ کے شناختی کارڈ ہی جعلی نکلے،1181کاسرے سے ریکارڈ ہی نہیں جبکہ 305لیپ ٹاپ چوری ہو گئے یا جل گئے جبکہ حکومتی لیپ ٹاپ مارکیٹ میں10تا15ہزار روپے میں آج بھی فروخت ہیں، آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ سکیم سے خزانے کو مجموعی طور پر سات کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچا۔

عجب کرپشن کی غضب کہانی بیان کرتے ہوئے میاں محمود الر شید نے کہا کہ پیلی ٹیکسی سکیم بھی فلاپ ، سکیم نااہلی اور کرپشن کی نذر ہوگئی، لاہور میٹر وبس پراجیکٹ چل تورہی ہے لیکن خسارے میں، مجموعی طور پر میٹرو بس پر 5 ارب روپے سالانہ خسارہ آرہا ہے ، اس منصوبے میں بھی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں لیکن ریکارڈ ہی جلا دیا گیاجبکہ راولپنڈی میٹرو پراجیکٹ دنیا کا مہنگا ترین ماس ٹرانزٹ منصوبہ ہے جس میں اربوں کی کرپشن ہوئی، انہوں نے کہا کہ قوم کو بھکاری بنانے میں حکومت سب سے آگے رہی قوم کے بیٹوں کو روزگار نہیں دیا لون سکیموں پر لگا دیا وہ بھی میرٹ کی بجائے سفارش پر، یوتھ لون سکیم ہو یا اپنا روزگار دونوں ناکام ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے یوتھ ہیلمٹ سکیم شروع کی تو اسے خود ہی ناکام قرار دیتے ہوئے تین ماہ بعد ہی اسے بند کر دیا گیا، یوتھ اجالا سکیم بھی اتنا ہی چل سکی، سکوٹی سکیم چلنے سے پہلے ہی بند ہو گئی۔ انرجی کے شعبے میں ناکام اور فلاپ منصوبوں پر بات کرتے ہوئے میاں محمود الر شید نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ23ارب سے شروع ہوا اور120ارب تک جا پہنچا اور صرف تین دن چل سکا اور اب اسے نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے، کرپشن کہائی الگ ہے جب ذمہ داروں کو تحقیقات کا خدشہ لاحق ہوا تو ’’ نا معلوم افراد ‘‘ نے اس کا ریکارڈ پھاڑ دیا۔

اس شعبہ میں نہ صرف پنجاب بلکہ وفاقی حکومت بھی ناکام رہی۔ قادرپور کول پراجیکٹ بھی فلاپ رہا ماہرین پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ یہ پراجیکٹ چل ہی نہیں سکتا،چیچوں کی ملیاں پاور پلانٹ تین ارب لگنے کے بعد بند ہو گیا،گڈانی پاور پراجیکٹ بھی فلاپ رہا جبکہ ستم یہ بھی ہے کہ اس کی صرف فزیبلٹی رپورٹ اور افتتاح پر کروڑوں روپے لگائے گئے اور پھر اسے بند کر دیا گیا، قائداعظم سولر پارک بھی فلاپ منصوبہ رہا،100 میگاواٹ کا پراجیکٹ صرف 30 میگاواٹ بجلی دیتا ہے او ر وہ بھی 27 روپے فی یونٹ،ایل این جی منصوبہ بھی فلاپ رہا۔

نواز اینڈ کمپنی نے قرضے میں جھکڑی غریب عوام کو اربوں روپے کا چونا لگایا اور ابھی تک ایل این جی نہیں مل سکی،نیلم جہلم ہائیڈروپراجیکٹ بھی فلاپ منصوبہ ثابت ہوا، 40 ارب کا پراجیکٹ 450 ارب تک جاپہنچا اور پھر بند کر دیا گیا۔ میاں محمود الر شید نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو فنکارہ اعلیٰ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران بتائیں قوم کے اربوں روپے کبھی تندوروں اور کبھی میٹرو اورنج ٹرین کی پٹری پر جھونک دیئے انکا حساب قوم کو کون دیگا اسکا ذمہ دار کون ہی ۔

متعلقہ عنوان :