ماورائے عدالت لوگوں کا قتل ہونا سندھ حکومت کی نااہلی ہے،فاروق ستار

نقیب قتل کیس کی کاروائی کسی ایک پولیس افسر کے خلاف نہیں بلکہ مقدمہ سندھ حکومت کے خلاف درج ہونا چاہیے،میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 جنوری 2018 19:15

ماورائے عدالت لوگوں کا قتل ہونا سندھ حکومت کی نااہلی ہے،فاروق ستار
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2018ء) سربرا ہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار نے کہا ہے کہ ماورائے عدالت لوگوں کا قتل ہونا سندھ حکومت کی نااہلی ہے ،نقیب قتل کیس کی کاروائی کسی ایک پولیس افسر کے خلاف نہیں بلکہ مقدمہ سندھ حکومت کے خلاف درج ہونا چاہیے ،کراچی میں دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اگر نقیب مجرم بھی تھا ،مطلوب بھی تھا،تو اسے عدالت میں پیش کرنا چاہیے تھا،پولیس کو ماورائے عدالت قتل کا لائسنس کس نے دیا ہے اگر لائسنس صوبائی حکومت کی خاموشی نے دیا ہے ،تو کاروائی صرف راؤانوار کے خلاف نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ اور وزیرداخلہ کے خلاف بھی ہونی چاہیے ،ان سے بھی استعفوں کا مطالبہ ہونا چاہیے ،ایسے عمل میں صوبائی حکومت کی بے حسی اس کی خاموش تائید ہے ،انہوں نے کہا کہ میں راؤانوار سے کسی قسم کی ہمدردی کا اظہار نہیں کررہا ،لیکن سارا ملبہ کسی ایک افسرپر ڈالنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا،آج کوئی ایک پولیس افسر ہے اس کو ہٹادیں گے ، کل دوسرا آجائے گا،وہ یہ ٹاسک لے لے گا اگر اس کو دیا جائے گا،اصل بات یہ ہے کہ ٹاسک دے کون رہا ہے ٹاسک حکومت سندھ دے رہی ہے ،حکومت سندھ کا احتساب ہونا چاہیے ،اگر وہ حکومت کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں ،اوراگر وہ حکومت کرنے کے اہل نہیں ہیں ،اور وہ عدالتوں کو اور انصاف کوایک طرف رکھ کرپولیس کے ادارے سے ہی انصاف کرانا چاہتے ہیں ،تو ایسی حکومت کا رہنا ہی ظلم اور ناانصافی ہے ،ایسی حکومت کو فوراً فارغ کیا جانا چاہیے ،عدالتوں کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے ،حکومت کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستا ن چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہے ،کراچی کے ووٹ ہمارے پاس ہیں ،ہم نے کراچی آپریشن کا مطالبہ کیا اورکراچی میں آپریشن ہوا، کراچی میں قیام امن کیلئے ہم نے بڑی قربانیاں دیں ، لیکن ہمیں کسی بھی موقع پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی ہمارے لیڈ رآف دی اپوزیشن اور میئرکراچی سے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر داخلہ نے کبھی کسی مرحلے پر کراچی کے حوالے سے کوئی مشورہ کیا، انہوں نے کہا کہ جھوٹے مقدمات قائم کردئے جاتے ہیں ،پوری قوم کا وقت ضائع ہوتا ہے ،میڈیا ٹرائل پر میڈیاٹرائل ہوتے ہیں ،اور لوگ بھی شش و پنج میں رہتے ہیں ،مقدمات جوں کے توں رہتے ہیں ،اور سچ اور جھوٹ کا پتہ نہیں چلتا ،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اسے فیصلہ کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پولیس کو خدمتی ادارہ سمجھتے ہیں ،اس ادارے کو فورس کہنا ہی اس بات کا لائسنس ہے کہ وہ طاقت کا استعمال کرے ،پولیس کو مجرم کے بجائے جرم کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے ،پولیس کیلئے احتیاط علاج سے بہتر ہے ،اگر جرائم کے خلاف کروائیاں ہوتی رہیں لیکن لوگ ملزم اور مجرم بنتے رہیں اور جرم ختم نہ ہو تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم نے جرائم کی بیخ کنی کیلئے کیا کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتے ہفتے دو ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہوئے ،ایک انتظار حسین اور دوسرانقیب محسود کے قتل کا واقعہ ہے ،نقیب محسود کے قتل کا ری ایکشن بھی آرہا ہے ، سیاسی جماعتیں نقیب محسود کے قتل کی مذمت کررہی ہیں ،غلط فعل کی ہر کوئی مذمت ہی کرے گا،مبینہ پولیس مقابلے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں،اس سے قبل بھی سینکڑوں ماورائے عدالت قتل ہوئے ، اس سے قبل کہہ دیا جاتا تھا کہ دہشت گرد تھا مر گیا تو اچھا ہوا،انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کے منتخب نمائندوں کو اختیارات نہیں دئے جائیں گے ،انہیں اونر شپ نہیں دی جائے گی،اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔۔

متعلقہ عنوان :