نقیب اللہ کیس میں وزیراعلی اور وزیرداخلہ کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے ،فاروق ستار

وزیراعلی سندھ اور وزیر داخلہ کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے ، غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں ، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 جنوری 2018 18:57

نقیب اللہ کیس میں وزیراعلی اور وزیرداخلہ کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2018ء) ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاہے کہ نقیب اللہ کے معاملے پر صرف را انوار پر ملبہ ڈالنے سے مسئلہ نہیں ہوگا اس میں وزیراعلی سندھ اور وزیر داخلہ کو بھی کٹہرے میں لانا چاہیے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ کراچی آپریشن کا مطالبہ ایم کیوایم نے کیا تھا ،ہم نے شہر میں امن قائم کرنے کیلئے اتنی بڑی قربانی دی اور اس سے امن قائم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف جھوٹے اوربے بنیادمقدمات ہیں، یہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے ہیں۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ کراچی کے ووٹ ایم کیوایم پاکستان کے پاس ہیں لیکن شہر سے متعلق اجلاسوں میں میئر کراچی اور اپوزیشن لیڈر کو نہیں بلایا جاتا۔

(جاری ہے)

مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نقیب اللہ سے متعلق بات کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ اس معاملے پر اب تمام جماعتیں مذمت کررہی ہیں، غلط فعل کی کوئی حمایت نہیں کرے گا، سب اس کی مذمت کریں گے، اس غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں، اس کا لائسنس کس نے دیا، اگر صوبائی حکومت کی خاموشی نے دیا تو صرف را انوار کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے بلکہ وزیراعلی اور وزیر داخلہ کے خلاف بھی ہونی چاہیے ان سے استعفے کا مطالبہ ہونا چاہیے۔ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ اس معاملے پر سندھ حکومت کی بے حسی اور خاموشی تائید ہے، سارا ملبہ ایک پولیس افسر پر نہ ڈالا جائے اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ،ایک کو ہٹا دیں گے تو دوسرا آجائے گا اور اسے ٹاسک دیا جائے گا، اصل بات یہ ہے کہ ٹاسک دے کون رہا ہے، اس لیے سندھ حکومت کا احتساب ہونا چاہیے، عدالتوں کو اس پر بھی از خود نوٹس لینا چاہیے۔۔

متعلقہ عنوان :