قرضو ں میں بے محابہ اضافہ باعث تشویش ،بجٹ خسارہ ،تجارتی خسارے کو پورا کرنے کیلئے قرض لینے کی خطرناک روش کو ترک کیا جائے‘ جماعت اسلامی
بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کی جا ئیں، ٹیکس نیٹ کو وسیع ،چھ لاکھ سے زائد سالانہ ہر قسم کی صافی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ‘ مجلس شوریٰ کی ملکی معاشی صورتحال بارے قرار داد
ہفتہ 20 جنوری 2018 18:46
(جاری ہے)
قرضو ں میں یہ بے محابہ اضافہ باعث تشویش ہے اور آنے والے دنوں میں معیشت کے لیے شدید خطرے کا باعث بن سکتا ہے ۔
قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجٹ خسارہ اور تجارتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے کی خطرناک روش کو ترک کیا جائے۔تشویش کی بات تو یہ ہے کہ قرض اتارنے کے لیے بھی قرض لیے جاتے ہیں۔بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے لازم ہے کہ ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کی جا ئیں ۔ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے اور چھ لاکھ سے زائد سالانہ ہر قسم کی صافی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ۔ ایک طرف ٹیکسز کا ریٹ کم کیا جائے اور دوسری طرف زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ ٹیکسیشن پالیسی کا بنیادی مقصد صاحب ثروت لوگوں سے ٹیکس وصول کر کے معاشی لحا ظ سے کم نصیب لوگوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا ہو۔ اس کے لیے لازم ہے کہ زیادہ انحصار بلا واسطہ ٹیکسز کے اوپر کیا جائے اور بلا واسطہ ٹیکسز کو ود ہولڈنگ ٹیکس کے ذریعہ جمع کرنے کی موجودہ غلط روش کو ترک کیا ۔ بجلی اور گیس کے نرخوں کو کم کر کے کاروباری لاگت کو کم کیا جائے تاکہ ہماری اشیاء بین الا قوامی منڈی میں دوسرے ممالک کی اشیاء کے مقابلے میں زیادہ مہنگی نہ ہوں ۔ اسی طرح سے برآمدات کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی منڈیوں میں اشیاء کے معیار اور برانڈ ز کو بھی اہمیت دی جائے ۔زرعی پیداوار میں قیمت لاگت کم کر کے اور کوالٹی کو بہتر کر کے کثیر مقدار میں زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے ۔قرار داد میں کہاگیاہے کہ حکومت اپنے اخراجات کم کرے اور دوسری طرف تمام اہم تقرر یاں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور احتساب کے عمل کو صاف اور شفاف بنایا جائے۔بیرون ملک سے قرض لینے کے لیے موٹروے اور ا ئیر پورٹ جیسے حساس قومی اثاثوں کو گروی نہ رکھاجائے ۔نقصان میں چلنے والی کارپوریشنز جیسے کہ پی آئی اے یا بند پڑے ہوئے پاکستان سٹیل مل جیسے اثاثوں کو دیانت داری کے ساتھ بحال کیا جائے اور ان کو اونے پونے داموں فروخت نہ کیا جائے ۔جن ممالک کے ساتھ بھی ہم نے فری ٹریڈ کے معاہدے کیے ہوئے ہیں ان میں پاکستان کو تجارتی خسارہ پہنچانے والے تمام معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے اور ہم ہر حال میں کسی کی خاطر بھی اپنے قو می مفاد پر سمجھوتہ نہ کریں۔غیر ضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی کی جائے اور برآمدات کو بڑھانے کو ایک اہم قومی ایجنڈا کے طور پر لیا جائے ۔برآمد کنند گان کے جائز ریفنڈ روکنا مبنی بر انصاف قدم نہیں ، اس لیے اسے فورا ترک کیا جائے ۔ آنے والے دنوں میں اندرون ملک پانی کی کمی کا شدید خدشہ ہے اس لیے فوری طور پر ایک طرف پانی کی سٹوریج بڑھانے کے لیے ڈیم بنائے جائیں اور دوسری طرف بھارت کو آبی جارحیت سے مضبوط قومی موقف کے ذریعے سے روکا جائے ۔ زراعت میں جدت پیدا کی جائے تاکہ ملکی ضروریات پوری کر کے وافر مقدار میں بین الا قوامی معیار کے مطابق اضا فی پیداوار کو برآمد کیا جا سکے ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ٹیکس نیٹ بڑھانے اورحکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کویقینی بنائیں گے
-
دبئی میں مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان قونصل خانہ دبئی کا بڑا اعلان
-
ترقی پذیر ممالک میں توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے فنانسنگ اور سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جانا چاہئے، پاکستانی سفیر برائے متحدہ عرب امارات
-
کمیشن نے مجھ سے بالکل نہیں پوچھا کہ دھرنے کے پیچھے فیض حمید تھے یا نہیں؟
-
وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار کو جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ کا ٹیلی فون، باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر روابط اور بات چیت کو بڑھانے پر اتفاق
-
موسم گرما کی مناسبت سے اسکولوں کے نئے اوقات کار کا اعلان
-
نوازشریف، آصف زرداری اورعمران خان اگرمل بیٹھیں تو مسائل حل ہوسکتے ہیں
-
خلیجی ممالک میں ریکارڈ توڑ بارشوں کا باعث بننے والے سسٹم نے بلوچستان پہنچ کر تباہی مچا دی
-
شاہد خاقان عباسی اچھے آدمی ہیں،انہیں پارٹی میں بیٹھ کر اپنی بات کرنی چاہیئے
-
وفاقی وزیر نجکاری سے ترک سفیر کی ملاقات، ملکی وعالمی صورتحال پر تبادلہ خیال
-
وزیرخزانہ کی مشرق وسطی و شمالی افریقہ کے وزراء و گورنرز کی ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات میں شرکت
-
صدر مملکت سے ترک سفیر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون مزید بڑھانے پر زور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.