سیالکوٹ اور کراچی کے درمیان چلنے والی علامہ اقبال ایکسپریس کے تینوں نئے اور اپ گریڈ ڈ ریکس تیار کر لئے‘اپ گریڈ ریکس سولہ‘سولہ کوچز پرمشتمل ہیں‘موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلوے اب تک مختلف ٹرینوں کواپ گریڈ کرچکی ہے

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی علامہ اقبال ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 20 جنوری 2018 17:29

سیالکوٹ اور کراچی کے درمیان چلنے والی علامہ اقبال ایکسپریس کے تینوں ..
لاہور۔20جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2018ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے نے سیالکوٹ اور کراچی کے درمیان چلنے والی علامہ اقبال ایکسپریس کے تینوں نئے اور اپ گریڈڈ ریکس تیار کر لئے ہیں‘ تینوںاپ گریڈریکس سولہ‘سولہ کوچز پرمشتمل ہیں‘پاکستان ریلوے اپنے مسافروں کو دوسرے شہروں سے ملانے کیلئے بہترسہولتوں کے ساتھ آراستہ کرکے عوام کو مہیا کررہاہے‘ وہ ہفتہ کے روز لاہور ریلوے سٹیشن پر علامہ اقبال ایکسپریس کی اپ گریڈیشن کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے‘ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلوے محمد جاوید انور بوبک‘ اے جی ایم ٹریفک عبدالحمید راضی‘اے جی ایم انفراسٹرکچر محمد ہمایوں‘ اے جی ایم مکینیکل عنصر بلا‘ آئی جی ریلوے پولیس مجیب الرحمن‘ ڈی آئی جی آپریشن شارق جمال خان سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے‘ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں پاکستان ریلوے اب تک مختلف ٹرینوں کواپ گریڈ کرچکی ہے‘اپ گریڈ کی گئی ٹرینوں میں قراقرم ایکسپریس‘ گرین لائن‘خوشحال خان خٹک ایکسپریس‘ ہزارہ ایکسپریس‘ موسیٰ پاک ایکسپریس‘ فرید ایکسپریس اور پاکستان ایکسپریس کے علاوہ ریل کاروں کے ریکس شامل ہیں‘ انہوں نے کہا کہ اپ گریڈڈ کی گئی ٹرینیں 44 ریکس اور 636 کوچز پر مشتمل ہیں‘ان تمام اپ گریڈڈ ریکس پر تقریباً ڈیڑھ ارب روپے لاگت آچکی ہے جو کہ تقریباً 22 لاکھ روپے فی کوچ بنتا ہے‘خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آئندہ مہینوں میں مہران ایکسپریس‘ خیبر میل‘ بہائوالدین زکریا ایکسپریس اور اکبر بگٹی ایکسپریس کو مزید دس اپ گریڈڈ ریکس پاکستان ریلوے کی ورکشاپوں میںتیارکرکے سسٹم میں لائے جائیں گے‘انہوں نے کہا کہ عوام کوبہتر سہولتیں فراہم کرنے کیلئے علامہ اقبال ایکسپریس میںاپ گریڈیشن اورویلیو ایڈیشن کی گئی ہے‘ان تمام سفری سہولتوں کے میسر آنے سے عوام کا پاکستان ریلوے پر اعتماد بحال ہوا ہے اور ریلوے کی آمدن میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے‘ ریلوے اپنی طرف سے ڈیڑھ ارب روپے کی ضروری انویسمنٹ کر رہی ہے تاکہ مسافروں کوبہتر ماحول اور ریلوے پر ان کا اعتماد بحال ہو سکے‘ انہوں نے کہا کہ رائیونڈ‘ ننکانہ‘بہاولپور‘ساہیوال اور نارووال کے ریلوے سٹیشنوںکی اپ گریڈیشن تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں‘ انہوں نے کہا کہ آئندہ والے دس سالوں میں ریلوے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے پہلے ریلوے میں نظم وضبط‘ کرپشن اور دیانتدار افسروں کی کمی کی وجہ سے مشکل حالات تھے جو کہ موجودہ ٹیم کی بے مثال محنت سے اب ہم ریلوے کوکامیاب ٹریک پر چڑھا چکے ہیںاور اس طرح ریلوے کو نجکاری سے بچایا گیا اور اس وقت جون 2018ء میں ریلوے کا منافع پچاس ارب روپے تک پہنچ جائیگا‘ وفاقی وزیرریلوے نے کہا کہ پرائم پیکیج سکیم کے تحت ریٹائرڈ پنشنرز اور ملازمین کی دیگر مراعات کیلئے آٹھ ارب دینا پڑیں گے‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے اپنے ریونیو میں سے ٹریکس کیرج‘ بیگیج‘ لوکوموٹیومشین اور دیگر اخراجات کیلئے چودہ ارب روپے دیئے جس میں کراچی‘ حیدر آباد‘میرپور کے درمیان مہران ایکسپریس چلائی جائے گی اور اس کے علاوہ ملازمین کوارٹرز کی تزئین وآرائش بھی کی جائیگی‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کی بہتری کیلئے آسان شرائظ پر انتہائی کم مارک اپ پرقرضہ لے گی جو کہ واپس کرنے میں مشکل نہ ہو‘ لاہور میں دھرنے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم سب اللہ اور اس کے رسولﷺ کے ماننے والے ہیں‘ دعا کریں کہ اللہ دھرنے والوں کو نیکی کی ہدایت دے‘ سی پیک کے حوالے سے ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ سی پیک ایم ایل ون اپ گریڈیشن کیلئے عجلت یا جلد بازی سے کام نہیں لیا گیا جس کے مثبت اثرات آنے والے وقت میں ریلوے میں نظر آئیں گے۔