ترک فوج کا شام کے کرد اکثریتی علاقے عفرین پر حملہ ،کردوں کے ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے جاری،امریکہ کی مذمت

شام میں ترکی کا آپریشن استحکام کوتباہ کرنے کی کوشش ہے، امریکا

ہفتہ 20 جنوری 2018 16:10

انقرہ /واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جنوری2018ء) ترک فوج نے شام کے کرد اکثریتی علاقے عفرین پر حملہ کردیا ، ترک فوج کی جانب سے عفرین میں کردوں کے ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے جاری ہیں، دوسری جانب امریکا نے ترک فوج کی کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت نے عفرین میں ترک فوج کی کارروائی کو شام میںعدم استحکام کی سازش قرار دیا ہے۔

واشنگٹن میں امریکی حکام نے ترک فوج کی شام میں مداخلت کو ایک بار پھر مستردکردیا گیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا کہ شمالی شام میں ترک فوج کی کرد جنگجوں کے خلاف کارروائی شام میں عدم استحکام کا موجب بن سکتی ہے۔درایں اثنا روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے کہا ہے کہ شمالی عفرین میں کفر جنہ اور اطراف میں موجود روسی فوج کو وہاں سے نہیں نکالا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عفرین سے روسی فوج کی نبل اور الزھرا کی طرف نکالے جانے کی اطلاعات کی تردید کی ہے۔لافروف کا کہنا تھا کہ شمالی شام میں امریکا کی جانب سے ایک نئی فورس کی تشکیل شام کی وحدت کیمعاہدوں کیخلاف ہے۔خیال رہے کہ جمعہ کو ترک فوج نے عفرین پر بھاری توپ خانے سے حملے شروع کییتھے۔ ان حملوں کا مقصد عفرین میں موجود ترک جنگجوں کے مراکز کو نشانہ بنانا ہے۔ ترک وزیر دفاع نورالدین جانکیلی کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کا وقت اس کی کامیابی سے مربوط ہے۔ یہ آپریشن جتنا موثر ہوگا اتنا ہی کامیاب ہوگا۔ترک فوج کے ٹینک اور بڑی تعداد میں بکتر بند گاڑیاں شام کے اندر دخل ہوگئے ہیں۔ قبل ازیں جمعرات کو امریکی وزارت خارجہ نے ترکی پر شام میں فوجی کارروائی سے گریز پر زور دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :