گنی میں سعودی عالم دین کے قتل میں ملوث مشتبہ ملزم گرفتار

ہفتہ 20 جنوری 2018 15:42

کوناکری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جنوری2018ء) افریقی ملک گنی میں گذشتہ بدھ کو فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے سعودی عالم دین عبدالعزیز التویجری کے قتل میں ملوث چار میں سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول سعودی مبلغ کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ اس کے سینے میں دو گولیاں ماری گئیں جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔

انہیں اس وقت نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ ایک موٹرسائیکل پر سوار تھے۔ فائرنگ کی زد میں آنے والے ان کا دوسرا ساتھی احمد الحبس زخمی ہوا۔گنی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے چار مشتبہ قاتلوں میں سے ایک ملزم کو پکڑ لیا ہے جب کہ تین ملزمان تا حال مفرور ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔

(جاری ہے)

گنی میں فائرنگ کے نتیجے میں قتل ہونیوالے سعودی مبلغ عبدالعزیزی التویجری کا شمار سعودی عرب کے سرکردہ علما میں ہوتا تھا۔

وہ اپنے والد کی زیرنگرانی سعودی عرب میں رہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہیں الریاض سائنس انسٹیٹیوٹ میں معلم مقرر کیا گیا تھا۔ وہ بیرون ملک بھی دعوت وتبلیغ کی سرگرمیوں میں مصروف رہے ہیں۔ان کے مقربین انہیں ایک خاموش، دوسروں کی فلاح کا متمنی، کم بولنے اور دوسروں کی خدمت کرنے والا انسان دوست شخص قراردیتے ہیں۔مقتول کے ایک قریبی عزیز صالح التویجری نے بتایا کہ الشیخ عبدالعزیز التویجری نے پسماندگان میں متعدد بچے اوربچیاں چھوڑی ہیں۔

ان کی ناگہانی اور المناک موت نے ان کی والدہ سمیت تمام خاندان کو صدمے سے دوچار کیا ہے۔سوشل میڈیا پر آنے والی خبروں میں مقتول التویجری کی افریقی ملک گنی میں مصروفیات کیدوران لی گئی تصاویر اور فوٹیج بھی پوسٹ کی گئی ہیں۔ انہیں ایک دریا کو کشتی کے ذریعے عبور کرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔چار افراد کی فائرنگ کینتیجے میں قتل سے قبل وہ ایک دوسرے ساتھی سمیت موٹرسائیکل پر سوار تھے۔

متعلقہ عنوان :