کاٹن جنرز انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے،میاں زاہد حسین

بین الاقوامی ڈیمانڈ کے مطابق پاکستان کی کاٹن اور ٹیکسٹائل انڈسٹری نہایت نفیس کپڑا تیار کرتی ہے جس کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی پہچان ہے، بیان

ہفتہ 20 جنوری 2018 15:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ڈیمانڈ کے مطابق پاکستان کی کاٹن اور ٹیکسٹائل انڈسٹری نہایت نفیس کپڑا تیار کرتی ہے جس کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی پہچان ہے، ملک میں پیدا ہونے والی معیاری کپاس انڈسٹری کی ضرورتوں کو بڑی حد تک پورا کر رہا ہے، پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات نہ صرف پاکستان بلکہ پیرس، برلن، لندن، ٹوکیو اور دوسرے ممالک میں ہونے والی بین الاقوامی نمائشوں میں پیش کی جاتی ہیں۔

جمعہ کو جاری کردہ اپنے بیان میں میاں زاہد حسین نے کہاکہ پاکستان دنیا میں کپاس کے پیداوار کے اعتبار سے چوتھا بڑا ملک ہے جبکہ ایشیا ئ میں کاٹن اسپننگ کے اعتبار سے چائنا اور انڈیا کے بعد پاکستان تیسرے نمبرپر آؤا ہے اس کے باوجود انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد کے لگ بھگ ہے جو ایک طرف فکر انگیز ہے جبکہ دوسری طرف ہماری اس بڑی انڈسٹری کے لئے ترقی کے بے شمار مواقع کی نشاندہی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ٹیکسٹائل سیکٹر میں ترقی کے نہایت اہم مواقع ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاٹن انڈسٹری کے تمام شعبوں کے متعلقہ مسائل کے حل کے لئے تمام حکومتی اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، اس انڈسٹری کی ترقی کیلئے کپاس کی فصل کی پیداوارمیں اضافہ اور بہتری کے لئے ملک میں کاٹن ریسرچ سینٹرز قائم کئے جائیں تاکہ کپاس کی پیداوار پر منفی اثرات کا سدباب کیا جا سکے۔

انہوں نے اس ضمن میں مزید کہا کہ انڈسٹری کے سیلز ٹیکس ریفنڈ سے متعلق تمام مسائل کو حل کیا جائے تاکہ کاٹن کی صنعت اور آنے والے سالوں میں کپاس کی پیداوار پر منفی اثرات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاٹن کی خریدوفروخت میں حائل مشکلات کو فوری طور پر حل کرنے کیلئے کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے جائز مطالبات کو پورا کرکے انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ۔

متعلقہ عنوان :