پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد خطرے میں پڑا گیا

چھ میں سے پانچ فرنچائزوں نے اب تک پاکستان کرکٹ بورڈ کو واجبات کی ادائیگی نہیں کی ہے ،ْ ذرائع پی سی بی کو 22فروری سے 25 مارچ تک متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں ایونٹ کے انعقاد کیلئے درکار پانچ سے چھ ملین ڈالرز کے فنڈز کی کمی کا سامنا

ہفتہ 20 جنوری 2018 14:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2018ء) فنڈز کی کمی کے سبب رواں سال پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا انعقاد کھٹائی میں پڑ نے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ چھ میں سے پانچ فرنچائزوں نے اب تک پاکستان کرکٹ بورڈ کو واجبات کی ادائیگی نہیں کی ہے۔پی سی بی نے واجبات کی ادائیگی کیلئے 15نومبر 2017 تک کی مہلت دی تھی لیکن اس مہلت کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک فرنچائزوں نے بورڈ کو رقم کی ادائیگی نہیں کی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کو 22فروری سے 25 مارچ تک متحدہ عرب امارات اور پاکستان میں ایونٹ کے انعقاد کیلئے درکار پانچ سے چھ ملین ڈالرز کے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر پی سی بی کے دفتر میں گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا تھا جہاں تیزی سے گزرتے ہوئے وقت کے پیش نظر بحران اور مالی خسارے سے نمٹنے کیلئے نئی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

اس دوران یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اس معاملے پر حتمی فیصلے کیلئے فوری طور پر بورڈ آف گورنرز کا اجلاس طلب کیا جائے اور فرنچائز مالکان کے غیرذمے دارانہ رویے کے سبب خطرات سے دوچار پاکستان کے سبب کامیاب برانڈ کو بچانے کیلئے تجاویز طلب کی جائیں۔ذرائع کے مطابق اگر مالکان واجبات کی ادائیگی میں حیلے بہانوں سے کام لیتے ہیں تو پی سی بی کے پاس قانونی طریقہ کار کے تحت تمام فرنچائزوں کو ڈیفالٹ کر کے ان کے حقوق ضبط کرتے ہوئے آئندہ چند ہفتوں میں انہیں بولی کے عمل کے ذریعے دوبارہ فروخت کرنے کا استحقاق موجود ہے۔

ذرائع کے مطابق اس طرح کا کوئی بھی عمل پی سی بی آخری حربے کے طور پر استعمال کریگا لیکن امید ہے کہ فرنچائز بورڈ کو اس حد تک جانے پر مجبور نہیں کریں گی۔دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی دو ایڈیشنز کی شاندار کامیابی کے بعد فرنچائزوں کی مالیت دگنی ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود پانچوں فرنچائزیں اپنے واجبات ادا کرنے کیلئے تیار نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ دو فرنچائزیں سب سے بڑی ڈیفالٹر ہیں جبکہ بقیہ تین جزوی طور پر ڈیفالٹر ہیں ،ْدو سب سے بڑے ڈیفالٹرز کو ناصرف سالانہ فیس کی ادائیگی کرنی ہے بلکہ کھلاڑیوں کی فیس کیلئے ایڈوانس کی مد میں ان پر چھ لاکھ ڈالرز بھی واجب الادا ہیں البتہ تین دیگر ڈیفالٹرز نے اپنی سالانہ فیس کی ادائیگی کر دی ہے لیکن ان کی جانب سے سے کھلاڑیوں کی فیس کی مد میں فی کس ایڈوانس چھ لاکھ ڈالرز کی رقم جمع نہیں کرائی گئی۔

مزید دلچسپ بات یہ کہ سب سے بڑے ڈیفالٹرز میں سے ایک نے پی سی بی کو بینک گارنٹی بھی فراہم نہیں کی جبکہ ایک ڈیفالٹر نے بینک گارنٹی تو فراہم کر دی لیکن اسے 15 فروری تک نقد رقم میں منتقل کیا جا سکے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن سے 2.6ملین ڈالرز کا منافع ہوا تھا جبکہ 2017 کے ایڈیشن میں یہ منافع دگنا ہو گیا تھا۔پی سی بی کے ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واجبات کی ادائیگی کیلئے ہم فرنچائزوں کو کئی مرتبہ یاد دہانی کرا چکے ہیں تاہم اس کے جواب میں ہمیں رقم کی ادائیگی کیلئے وعدوں کے ساتھ نئی تاریخ دے دی جاتی ہے۔