آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ نے پریس فائونڈیشن کے خلاف 2 مقدمات کا فیصلہ سنا دیا

دونوں مقدمات میں فائونڈیشن کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو کسی بھی ریلیف کا حقدار قرار نہیں دیا گیا

ہفتہ 20 جنوری 2018 13:20

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2018ء)آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ نے پریس فائونڈیشن کے خلاف 2 مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ہے اور دونوں مقدمات میں فائونڈیشن کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو کسی بھی ریلیف کا حقدار قرار نہیں دیا گیا ۔ سردار عبدالرحمن خان بنام پریس فائونڈیشن رٹ پٹیشن میں فائونڈیشن نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ درخواست گزار کو 6 جنوری 2016ء کو کاغذات مکمل کرنے کیلئے مکتوب تحریر کیا گیا مگر موصوف اس دوران آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں بطور امیدوار شامل رہے اور 168 ووٹ لے کر الیکشن ہارنے کے بعد 5 اکتوبر 2016ء کو مطلوبہ کاغذات دفتر پریس فائونڈیشن کو فراہم کیے جبکہ کمیٹی کا اجلاس 25 اگست کو ہو چکا تھا ۔

علاوہ ازیں درخواست گزار ایک اخبار کے نیوز ایجنٹ ہیں اور اضافی طور پر اعزازی نامہ نگار ہیں جنہیں ادارہ سے کوئی اعزازیہ بھی نہیں مل رہا اور فارم کے خانہ نمبر 10 میں ان کے ہاتھ سے لکھا ہوا لفظ Nil یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ کل وقتی صحافی نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے فائونڈیشن رولز کے مطابق کمیٹی کے سامنے اپیل کا حق بھی استعمال نہیں کیا ۔ اعزازی نامہ نگاری قانون کے مطابق ممبر شپ کی اہلیت نہیں ۔

صحافت کے دعویداروں کو اگر ان کے اپنے اخبارات مستقل کارڈ جاری نہیں کرتے تو فائونڈیشن انہیں رکنیت نہیں دے سکتی ۔ درخواست گزار فائونڈیشن سے نہیں بلکہ اس اخبار کے متاثرہ شخص کی تعریف میں آتے ہیں جس نے 10 سال بعد بھی انہیں اعزازی کارڈ دے رکھا ہے ۔ عدالت نے مؤقف تسلیم کرتے ہوئے درخواست گزار کو کسی داد رسی کا مستحق قرار نہ دیتے ہوئے فیصلہ سنا دیا ہے ۔ آزاد کشمیر بھر کے صحافیوں نے عدالتی فیصلہ کو سراہا ہے اور اسے آزاد کشمیر میں معیاری صحافت کے فروغ اور بیگار کیمپ کے خاتمہ میں اہم سنگ میل قرار دیا ہے ۔