تیسری جنگ عظیم کی تیاریاں؟ امریکی قومی سلامتی کا مرکز دہشت گردی نہیں رہا‘ چین اور روس سے خطرات بڑھ رہے ہیں-وقت کا تقاضا ہے بڑی طاقتوں سے جنگ کی تیاری کو ترجیح دیں-امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے دفاعی حکمت عملی کا اعلان کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 20 جنوری 2018 08:10

تیسری جنگ عظیم کی تیاریاں؟ امریکی قومی سلامتی کا مرکز دہشت گردی نہیں ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جنوری۔2018ء) امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کا اہم مرکز اب دہشت گردی نہیں بلکہ دوسرے طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن میں وزیردفاع جیمز میٹس نے دفاعی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے لیے چین اور روس جیسے ممالک سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

جیمز میٹس نے روس کا حوالا دیتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکہ کی جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔امریکی سیکرٹری دفاع نے کہا کہ اگر آپ نے ہمیں چیلنج کیا تو یہ آپ کے لیے برا ترین دن ہو گا۔ دوسری جانب روس اور چین نے امریکہ کی دفاعی پالیسی پر تنقید کرتے اسے مسترد کیا ہے۔روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اپنی عالمی قیادت کو مذاکرات کے بجائے تصادم سے ثابت کرنا چاہتا ہے جبکہ چین نے امریکہ پر سرد جنگ کی ذہنیت رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری دفاع نے کانگریس سے اپیل کی کہ وہ فوج کو زیادہ فنڈ دیں اور وفاقی بجٹ میں بغیر کسی تفریق کے بجٹ کٹوتی سے اجتناب کریں۔امریکی صدر ٹرمپ رواں سال دفاعی اخراجات کے لیے مختص فنڈ میں دس فیصد تک اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ اضافی رقم بعض شعبوں کے بجٹ اور غیر ملکی امداد میں کٹوتی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کسی ایک مقام سے امریکہ کی دفاعی پالیسی کی مکمل وضاحت کی گئی ہے۔

اس سے پہلے اوباما انتظامیہ کی جانب سے مرتب کردہ دفاعی خطرات بھی یہی تھے لیکن ا±ن کی ترجیحات دوسری تھیں۔اس سے قبل دولتِ انتظامیہ اور القاعدہ جیسی جہادی تنظیم امریکی دفاعی پالیسی کا مرکز تھیں۔جیمز میٹس نے کہا کہ امریکہ کے لیے نظریاتی طور پر ترمیم شدہ چین اور روس جیسے ممالک سے خطرہ بڑھ ہے جو کہ دنیا کو اپنے آمریت پسند طرزِ حکومت سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔

امریکہ کی سکیورٹی کی حکمت عملی کا خاکہ وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا گیا ہے۔سرد جنگ کے بعد سے تین بڑی جوہری طاقتیں ایک دوسرے کے لیے ہمیشہ سے خطرہ ہیں۔حالیہ کچھ عرصے میں براہراست تصادم کا خطرہ بھی بڑھا ہے، خاص کر یوکرائن اور شام کے معاملے پر امریکہ اور روس کے درمیان تصادم کا خطرہ ہے۔امریکہ کے نائب اسسٹنٹ سیکرٹری برائے دفاعی حکمت عملی ایلبریج کولبی کا کہنا ہے کہ نئی حکمت میں تسلیم کیا گیا ہے کہ چین اور روس بالخصوص گذشتہ کئی برسوں سے مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے دفاعی صلاحیتوں کو بڑھا رہے ہیں تاکہ امریکہ کی دفاعی صلاحیت کو چیلنج کیا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ یہ حکمت عملی ہمارے لیے بنیادی تبدیلی ہے کہ ہم دوبارہ ممکنہ جنگ کی بنیادی چیزوں پر غور کریں، یہ ہمیں بتاتی ہے کہ ہم بڑی طاقتوں سے جنگ کی تیاری پر ترجیح دیں-قومی دفاعی حکمت عملی میں سال 2019 کے دفاعی بچت کے حوالے سے تجاویز دی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :