نقیب اللہ کی ہلاکت کیخلاف سہراب گوٹھ میں احتجاج،علاقہ میدان جنگ بن گیا

سپرہائی وے پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی

جمعہ 19 جنوری 2018 22:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جنوری2018ء) مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت پر سہراب گوٹھ میدان جنگ بن گیا سپرہائی وے پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے،تفصیلات کے مطابق قبائلی نوجوان نقیب اللہ کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والا احتجاج آخری اطلاعات آنے تک جاری تھا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی ہے جس کے ردعمل میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور دوپہر سے جاری پرامن احتجاج سورج ڈھلتے ہی پرتشدد شکل اختیار کرگیا،سپرہائی وے کے دونوں ٹریک کو مظاہرین نے ٹائر جلا کر بند کر رکھا ہے جس کے سبب شہر سے باہر آنے اور جانے والا ٹریفک معطل ہے جبکہ اطراف کے علاقوں میں ٹریفک کے دباؤ کے سبب بدترین ٹریفک جام ہے،معطل ٹریفک کو بحال کرانے کے لیے پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا تو وہ آپے سے باہر ہوگئے اور پولیس سے جھڑپیں شروع ہوگئیں نتیجے میں علاقہ میدان جنگ بن گیا، طاقت کے استعمال کے باوجود پولیس سپرہائی وے کو کلیئر کرانے میں تاحال ناکام ہے،ریسکیوذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں زخمی ہونے والے دو افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

احتجاج کو 5 گھنٹے سے زائد وقت گزر گیا ہے لیکن مظاہرین کی بڑی تعداد اب بھی سہراب گوٹھ پر موجود ہے جو نقیب اللہ کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا مطالبہ کررہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں نقیب اللہ کو ہلاک کیا اس ماورائے عدالت کیس کی شفاف تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔واضح رہے کہ ایس ایس پی ملیر نے گزشتہ ہفتے ایک مبینہ مقابلے میں چند دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جن میں سے ایک کی شناخت نسیم اللہ عرف نقیب اللہ محسود کے نام سے کی گئی تھی، نقیب کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے گھر سے حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔