پی ایس ایم سی کے سودے کی تکمیل کیلئے مالیاتی ایڈوائزری سروسز کا معاہدہ کروائے گا

وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کا چائنہ انویسٹمنٹ بینک کے مالی مشیروں کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس سے خطاب

جمعہ 19 جنوری 2018 22:46

پی ایس ایم سی کے سودے کی تکمیل کیلئے مالیاتی ایڈوائزری سروسز کا معاہدہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جنوری2018ء) وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ نجکاری کمیشن پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن (پی ایس ایم سی ) کے سودے کی تکمیل کیلئے مالیاتی ایڈوائزری سروسز کا معاہدہ کروائے گا۔انہوں نے یہ بات چائنہ انویسٹمنٹ بینک کے مالی مشیروں کے نمائندوں سے اجلاس میں کہی۔ یہ اجلاس پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن کے سودہ کے سلسلہ میں وفاقی وزیر کی طرف سے منعقد کئے جانے والے اجلاسوں کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔

وفاقی وزیر نے مجوزہ سودے کا تفصیلی جائزہ لیا اور پاکستان سٹیل ملز کے ذمہ واجب الادار قومات کا مسئلہ حل کرنے کے منصوبہ کا جائزہ لیا تاکہ سٹیل ملز کے کارکنوں اور ملازمین ودیگر شراکت داروں کو واجب الادار قومات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں دو ماڈلز (نمونہ جات) بارے تبادلہ خیال گیا جن میں زیروکوپن بانڈ بھی شامل ہیں ۔

دانیال عزیز نے اجلاس کے دوران سفارش کی کہ مالیاتی مشیروں کو ایسا منصوبہ تشکیل دینا چاہیے جس سے پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن کے ملازمین وکارکنوں اور دیگر واجبات کی مقررہ مدت میں ادائیگیاں ہو جائیں جس پر مالیاتی مشیروں نے اضافی ادائیگیوں اور رقوم کے حصول کے دیگر امکانات کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا۔ وفاقی وزیر نے اجلاس کے اختتام پر مالیاتی مشیروں کو ہدایت کی کہ سٹیل ملز کے تمام اعداد وشمار لے کر ترجیحی بنیادوں پر ادائیگی کا مسئلہ حل کیا جائے ۔

انہوں نے مالیاتی مشیروں کی ٹیم کو یہ بھی ہدایت کی کہ پانچ سے سات سالہ ریونیو پلان بنایا جائے ۔ انہوں نے مالیاتی مشیروں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ نجکاری کمشین کو بقایا جات کی ادائیگی کریں اور اس کے بعد سودے پر کام کریں اور سودا مکمل کرنے کا کام چار ماہ میں مکمل کیا جائے۔ نجکاری کمیشن کے بورڈ نے 30سالہ سودہ مجوزہ ڈھانچہ کی بھی منطوری دی جو کہ سٹیل ملز کی جنوری 2017میں ری سٹرکچرنگ کیلئے مالیاتی مشیروں نے تجویز کیا ہے ۔

مجوزہ سٹریکچر میں 3جہتی مراعاتی معاہدہ بھی شامل ہے جو کہ ریونیو شیئرنگ کی بنیاد پر 30سالوں کیلئے ہے اور اس معاہدہ میں 3فریقین ، حکومت ، سٹیل ملز اور سرمایہ کار ہیں۔منصوبہ کے خدوخال کے مطابق پاکستان سٹیل ملز کی زمین حکومت پاکستان کے پاس رہے گی جبکہ پلانٹ اور مشینری لیز پر ہوگی۔ اس پر سرمایہ کاری کی جائے گی اور 30سالوں کے بعد دوبارہ حکومت پاکستان کو منتقل کردی جائے گی جبکہ پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن کا کوئی بھی اثاثہ فروخت نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :