جس نے بھی پارلیمنٹ پر لعن طعن کی اسے اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے،شاہد خاقان عباسی

ایک غیر ملکی شخص حکومت گرانے کی بات کرتا ہے تو چیف جسٹس کو اس کا بھی از خود نوٹس لینے کا سوچنا چاہئیے ، طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے بارے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا عدالت نے حکم دیا تو دیکھیں گے کہ آیا کسی غیر ملکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یا نہیں آئندہ الیکشن وقت پر ہوں گے ، سیاسی بھونچال صرف خبروں میں آتا ہے ،2018 ء کے الیکشن میں کارکردگی کی بنیاد پر جائیں گے ، وزارت عظمیٰ کے امیدوار کافیصلہ انتخابات میں جیت کے بعد کیا جاتا ہے پنجاب حکومت قصور واقعے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے،مجھے ان کی کوئی کوتاہی نظر نہیں آتی، زینب کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لا کر سخت سزا دی جائے گی ،وزیر اعظم کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعہ 19 جنوری 2018 22:22

جس نے بھی پارلیمنٹ پر لعن طعن کی اسے اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایک غیر ملکی شخص پاکستان کی حکومت گرانے کی بات کرتا ہے تو چیف جسٹس کو اس بارے میں بھی از خود نوٹس لینے کا سوچنا چاہئیے ، طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کا معاملہ گزشتہ روز کچھ میڈیا چینلز نے اٹھایا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

اگر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تو پھر اس معاملے کو دیکھیں گے کہ آیا کسی غیر ملکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یا نہیں،اگر کوئی پارلیمنٹ کا ممبر ہو تو اسے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، جس نے بھی پارلیمنٹ پر لعن طعن کی اسے اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے،آئندہ الیکشن وقت پر ہوں گے ، سیاسی بھونچال صرف خبروں میں آتا ہے،الیکشن جولائی سے پہلے نہیں ہوں گے،2018 ء کے الیکشن میں کارکردگی کی بنیاد پر جائیں گے ، وزارت عظمیٰ کے امیدوار کافیصلہ انتخابات میں جیت کے بعد کیا جاتا ہے ، بلوچستا نکے ارکان اسمبلی نے بتایا کہ ان پر دبائو ہے ، انہیں کالز آ رہی ہیں اور دھمکیاں آ رہی رہیں،پنجاب حکومت قصور واقعے میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے اور مجھے اس واقعے میں ان کی کوئی کوتاہی نظر نہیں آتی، زینب کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لا کر سخت سزا دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ قصور میں قتل ہونے والی معصوم بچی زینب کی قاتلوں کی تلاش جاری ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ملزم جلد سے جلد پکڑا جائے، امید ہے ملزم جلد انصاف کے کٹہرے میں ہو گا، ملزم کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قصور واقعے کے بعد مظاہرے شروع ہوئے جو پر تشدد مظاہروں کی صورت اختیار کر گئے، خطرے کے باعث پولیس اہلکاروں نے فئارنگ کی جس کے باعث جانی نقصان ہوا۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے بچاؤ کے لئے فائرنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹ کی جعلی ڈگریوں کا معاملہ کافی پرانا چلا آ رہا ہے۔ ایگزیکٹ کا معاملہ سائبر کرائم ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اس پر قابو پانا کافی مشکل ہے، پاکستان میں بھی سائبر کرائم کے خلاف قوانین کمزور ہیں، اگر ایک شخص کراچی میں بیٹھ کر امریکہ میں ڈگری بیچ رہا ہے تو وہ پیسے کیسے وصول کرتا ہی ڈگری کہاں بیچ رہا ہی یہ بڑے پیچیدہ معاملات ہیں، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا ہے۔

یہ چیف جسٹس کا حق ہے ۔ ایگزیکٹ سکینڈل بہت پرانا ہے۔ حکومت نے ایگزیکٹ کے خلاف کارروائی کی مزید کوئی نئے شواہد سامنے آئے تو حکومت مزید کارروائی کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ طاہر القادری غیر ملکی باشندہ ہے۔ علم نہیں کہ غیر ملکی باشندے پر ای سی ایل قانون نافذ ہو سکتا ہے یا نہیں کوئی غیر ملکی باشندہ پاکستان آکر پارلیمنٹ کے خلاف بیان نہیں دے سکتا۔

طاہر القادری نے پارلیمنٹ کے خلاف بیان دیا جس پر ان سے جواب طلبی کریں گے۔ طاہر القادری اگر ویزہ لیکر پاکستان آئے ہوئے ہیں تو آرام سے رہیں اداروں اور ملک کے خلاف بات نہ کریں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ طاہر القادری کے حکومت گرانے کے بیان کا نوٹس لیں گے۔ لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کو عدالت نے جلسے کی اجازت دی، یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا ایک غیر ملکی پاکستان آکر اداروں کے خلاف باتیں کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس اس پر بھی از خود نوٹس لیں کہ کوئی غیر ملکی پاکستان میں آکر سیاست کر سکتا ہے۔ اگر کوئی غیر ملکی پاکستان کے خلاف سازش کرے گا تو تعزیرات پاکستان کے تحت اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق حکومت نے کوئی غور نہیں کیا۔ پارلیمنٹ پر جو شخص لعن طعن کرتا ہے اس کا قد کاٹھ خود کم ہو تا ہے، جو شخص پارلیمان کا خود رکن ہو اور پارلیمان پر لعن طعن کرے تو وہ اپنے آپ پر لعنت بھیجتا ہے۔

اس طرح لعن طعن کرنے سے ان کو خود نقصان ہو گا۔ پارلیمنٹ پر لعن طعن کرنے والوں کو معافی مانگنی چاہیئے۔ ان کو اس کا جواب آئندہ انتخابات میں مل جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا اس کے محرکات معلوم کرنے کوئٹہ گیا تھا، مجھے ارکان نے بتایا کہ ہم پر بڑا دباؤ ہے ، کالز آ رہی ہیں۔ میں کوئٹہ ارکان اسمبلی کو سمجھانے گیا تھا کہ اس طرح کی چیزیں جمہوریت کے لئے ٹھیک نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمن میں حاضری یقینی بنانے کی زیادہ ذمہ داری اپوزیشن کی ہوتی ، کورم پورا ہونے کے بغیر بھی پارلیمنٹ کے اجلاس ہوتے ہیں۔ امریکہ اور بھارت میں بھی ایسے ہوتا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آئندہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔ ہمیں پاکستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔ پارلیمنٹ توڑنے کے صرف دو طریقے ہیں کہ یا تو ہم خود اسمبلیاں توڑ دیں یا اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لے آئیں۔

فیصلہ عوام کریں گے کہ کون اہل ہے۔ ہماری حکومت نے اتنے کام کئے ہیں کہ اتنے 65سال میں نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار اور پرویز رشید کے درمیان اختلاف موجود ہیں۔ اختلاف سیاسی لوگوں کے بیچ موجود ہوتے ہیں۔ اگر معاملہ ختم نہیں ہوا تو پارٹی لیڈرشپ کا کام ہے کہ وہ اختلافات ختم کرائے ان کو ساتھ بیٹھا کر بات کی جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنا موقف ب-ڑی ذمہ داری کے ساتھ امریکا کو پیغام پہنچا دیا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی، آئندہ بھی جدو جہد جاری رہے گی۔ میں نہیں سمجھتا کہ ٹویٹ پالیسی ہو گی، امریکا افغانستان میں امن کے لئے جو تعاون مانگے ہم کریں گے۔۔