پارلیمنٹ پر لعن طعن کر نے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے ،ْوزیراعظم

معاملہ پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کو ضرور جانا چاہیے ،ْطاہر القادری کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا رہا ،ْکوئی غیر ملکی پاکستان میں آ کر جرم کرتا ہے تو تعزیرات پاکستان کے تحت اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے ،ْپنجاب حکومت قصور واقعہ میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کیلئے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے ،ْامید ہے دستیاب شواہد پر قصور واقعہ کا ملزم جلد پکڑا جائیگا ،ْقصور میں احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی ،ْمعاملے پر تحقیقات ہورہی ہیں، نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعہ 19 جنوری 2018 22:07

پارلیمنٹ پر لعن طعن کر نے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے ،ْوزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر لعن طعن کر نے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے ،ْمعاملہ پارلیمنٹ کی استحققاق کمیٹی کو ضرور جانا چاہیے ،ْطاہر القادری کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا رہا ،ْکوئی غیر ملکی پاکستان میں آ کر جرم کرتا ہے تو تعزیرات پاکستان کے تحت اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے ،ْپنجاب حکومت قصور واقعہ میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کیلئے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے ،ْامید ہے دستیاب شواہد پر قصور واقعہ کا ملزم جلد پکڑا جائیگا ،ْقصور میں احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی ،ْمعاملے پر تحقیقات ہورہی ہیں۔

جمعہ کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیںوزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب حکومت قصور واقعہ میں ملوث ملزمان کو پکڑنے کیلئے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے اور مجھے اس واقعے میں ان کی کوئی کوتاہی نظر نہیں آتی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو وسائل مہیا کر سکتے ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے لیکن پھر بھی ملزم کو پکڑنے میں مشکلات کا سامنا ہے، امید ہے کہ دستیاب شواہد پر قصور واقعے کا ملزم جلد پکڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان گرفتار ہوں اور قصور میں اعلی پولیس کے اعلی افسران زورانہ وہاں موجود ہوتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ قصور میں احتجاج کے دوران فائرنگ نہیں ہونی چاہیے تھی اور اس معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔عمران خان اور شیخ رشید کی جانب سے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر کوئی پارلیمنٹ کا ممبر ہو تو اسے سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، جس نے بھی پارلیمنٹ پر لعن طعن کی اسے اپنے رویے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ اگر کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ پر لعن تعن کرتا ہے تو دراصل وہ خود پر لعن طعن کر رہا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کی استحققاق کمیٹی کو ضرور جانا چاہیے۔طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ طاہر القادری کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کا معاملہ گزشتہ روز کچھ میڈیا چینلز نے اٹھایا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ طاہر القادری ایک غیر ملکی شہری ہیں اور انہیں عدالت نے احتجاج کی اجازت دی تھی، اگر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تو پھر اس معاملے کو دیکھیں گے کہ آیا کسی غیر ملکی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے یا نہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی غیر ملکی پاکستان میں آ کر جرم کرتا ہے تو تعزیرات پاکستان کے تحت اس کے خلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے لیکن حکومت کو اس معاملے کو ضرور دیکھنا چاہیے کہ کیا ایک غیر ملکی پاکستان میں آکر حکومت گرانے کی باتیں یا حکومت مخالف احتجاج کر سکتا ہے۔

ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ نوازشریف نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے کہ شہباز شریف آئندہ وزیر اعظم کے امیدوار ہوسکتے ہیں تاہم ابھی تک پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ نہیں کیا انہوںنے کہاکہ جب پارٹی الیکشن جیت جاتی ہے اس کے بعد پارلیمانی پارٹی کااجلاس ہوتا ہے جس میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار کااعلان کیا جاتا ہے ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ انشاء اللہ آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن)کامیابی حاصل کریگی جس کے بعد آئندہ کے وزیر اعظم کا فیصلہ کیا جائیگا ۔

ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ وائٹ کالر کرائم اور سائبر کرائم کو ثابت کرنا دنیا بھر میں ایک مشکل ہوتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ کوئی نیا معاملہ نہیں بلکہ بہت پرانا مسئلہ ہے لیکن اس حوالے سے ہمارے قوانین بہت کمزور ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے مقدمات میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص کراچی میں بیٹھ کر امریکا میں ڈگری فروخت کر رہا ہے تو اس معاملے کی تفتیش بہت پیچیدہ معاملہ ہوتا ہے۔