ایک خاندان نے پروفیشنل فوٹو شوٹ کے لیے 250 ڈالر ادا کیے لیکن ان کی تصاویر دیکھ کر سب ہی ہنسنے لگے

Ameen Akbar امین اکبر جمعہ 19 جنوری 2018 21:30

ایک خاندان نے پروفیشنل فوٹو شوٹ کے لیے 250 ڈالر ادا کیے لیکن ان کی تصاویر ..

میسوری سے تعلق رکھنے والے ایک  خاندان نے حال ہی میں انٹرنیٹ پر بڑی شہرت حاصل کی ہے۔ شہرت کی وجہ ان کی طرف سے پروفیشنل فوٹوگرافی کی چند مضحکہ خیز تصاویر کا شیئر کیا جانا تھا ۔ حیرت انگیز طور پر ان تصاویر کے لیے انہوں نے 250 ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔ اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں ان کی رقم ضائع نہیں گئی تھی۔
گزشتہ سال مئی میں ہلزبورو  میسوری  کے ڈیو اور پام زیرنگ نے ایک درمیانی عمر کی خاتون سے رابطہ قائم کیا جو کہ خود کو تجربہ کار پروفیشنل فوٹوگرافر کہتی تھی۔


شادی کے تین سال گزرنے پر ڈیو اور پام کا ارادہ پوری فیملی کی ایک یادگار تصویر بنوانے کا تھا۔ یہ جوڑا  اپنے دو بیٹوں، 12 سالہ کیڈ اور 8 سالہ کونر، اور ڈیو کی والدہ شیرون کے ساتھ سینٹ لوئس جیسے خوبصورت پارک میں جا پہنچا جہاں انہوں نے اس فوٹوگرافر خاتون کو چند خوش  باش فیملی تصاویر بنانے پر 250 ڈالر ادا کیے۔

(جاری ہے)


فوٹوگرافی کا یہ سیشن بہت عمدہ رہا اور اس خاتون نے تصاویر ایڈٹ کرنے کے بعد چند ہفتوں میں ہی ان سے رابطہ قائم کرنے کی حامی بھری۔

لیکن ہفتے مہینوں میں بدل گئے۔ اور ڈیو کا خاندان بھی روزمرہ مصروفیات میں مگن ہو کر ان تصاویر کو بھول گیا۔
لیکن گزشتہ ہفتے اس "پروفیشنل فوٹوگرافر" نے آخرکار پام سے ای میل کے ذریعے رابطہ قائم کر ہی لیا اور اسے تصاویر بھیجنے کا بتایا۔ جمعرات کے روز زیرنگ فیملی کو ان تصاویر کی ایک ڈسک موصول ہوئی۔ لیکن یقیناً اس میں جو کچھ تھا وہ اس کی توقع نہیں کر پا رہے تھے۔


پام نے مقامی ٹی وی  اسٹیشن  سے   تصاویر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں اپنی پوری زندگی میں اتنا نہیں ہنسی تھی۔ میرے بچے الجھن میں تھے۔ان کا خیال تھا کہ ہم ان سے کوئی مذاق کر رہے ہیں۔ انہوں نے بس اتنا کہا کہ وہ لیگو لوگوں کی طرح دکھائی دے رہے ہیں۔"
پام نے بتایا کہ فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ تصاویر بنانے کے دن سائے بہت خراب تھے اور اس کی فوٹوگرافی کی پروفیسر نے اسے کبھی تصاویر کو بہتر بنانا نہیں سکھایا تھا۔

اس نے انہیں مطمئن نہ ہونے کی صورت میں دوبارہ تصاویر بنا کر دینے کی پیشکش بھی کی۔لیکن پام نے ان تصاویر کو کوئی مسئلہ قرار نہ دیا اور پیشکش قبول کرنے کے بجائے اسے اصل تصاویر دینے کو کہا۔
اس خاندان نے سوچا کہ ان کی تصاویر اتنی مضحکہ خیز ہیں کہ وہ اسے کسی کو دکھا نہیں سکتے۔ اس لیے پام نے فیس بک پر انہیں اس عنوان کے ساتھ پوسٹ کر دیا: "ٹھیک ہے ، یہ مذاق نہیں ہے۔

ہم نے ایک فیملی فوٹو شوٹ کے لیے ایک پروفیشنل کو 250 ڈالر کی ادائیگی کی ہے۔
برائے مہربانی ان حقیقی تصاویر  کو دیکھیے جو اس نے ہمیں بھیجی ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اس صاف، روشن اور خوبصورت دن سائے حقیقتاً بہت خراب تھے اور اس کی پروفیسر نے کبھی اسے تصاویر کو بہتر بنانا نہیں سکھایا تھا۔ آپ انہیں شیئر کر سکتے ہیں۔ میں سالوں سے اتنا نہیں ہنسی ہوں( جتنا ان تصاویر کو دیکھ کر)!!!!!"
یہ تصاویر جلد ہی وائرل ہو گئیں اور صرف فیس بک پر ہی ایک ہفتے کے دوران 3 لاکھ سے زائد بار شیئر ہوئیں۔

یہ آن لائن اتنی زیادہ مقبول ہوئیں کہ فوٹوگرافی ویب سائٹس نے لوگوں کو زیرنگز کی طرح نظر آنے کے لیے تصاویر کی ایڈیٹنگ سکھانا شروع کر دیا ہے۔
پام اور ڈیو لوگوں کو فوٹوگرافر ہائر کرنے سے پہلے تھوڑی تحقیق کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ لیکن اپنی مضحکہ خیز تصاویر کو بھی قیمتی قرار دیتے ہیں۔ ان تصاویر سے ان کی فیملی کو خوش ہونے کا موقع ملا اور تصاویر نے انہیں عارضی طور پر انٹرنیٹ سلیبرٹی بھی بنا دیا۔ یہ سب کچھ صرف 250 ڈالر میں کچھ اتنا برا بھی نہیں ہے۔

ایک خاندان نے پروفیشنل فوٹو شوٹ کے لیے 250 ڈالر ادا کیے لیکن ان کی تصاویر ..

متعلقہ عنوان :