Live Updates

سپریم کورٹ کا ضابطہ اخلاق فیصلوں پر تنقید کا حق دیتا ہے، دانیال عزیز

لاہوری اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، عمران خان نے لاہوریوں کو رنگ باز کہا جس کا جواب انہیں مال روڈ جلسے میں مل گیا ، دانیال عزیز

جمعہ 19 جنوری 2018 22:00

سپریم کورٹ کا ضابطہ اخلاق فیصلوں پر تنقید کا حق دیتا ہے، دانیال عزیز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2018ء) وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ لاہوری اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ عمران خان نے لاہوریوں کو رنگ باز کہا جس کا جواب انہوں نے مال روڈ جلسے میں دے دیا۔ سپریم کورٹ کا ضابطہ اخلاق فیصلوں پر تنقید کا حق دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوںنے کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید نے مال روڈ لاہور کے جلسے میں پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی جو کہ مکمل طورپر غلطی پر مبنی ہے ۔ اگر انہیں یہ بات محسوس ہوئی تھی کہ ن لیگ کے پارلیمنٹیرین سے اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس کی تنقید کرتے ۔ اصل بات یہ ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ اس پارلیمنٹ میں ان کا کبھی وہ وقار نہیں بن سکتا جس میں یہ اکثریت کی کمانڈ کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ فرسٹریشن کی آوازیں تھیں جو کبھی امپائر کے انتظار میں رہی ہیں۔ کبھی کسی نجومی کے انتظار میں رہتے ہیں کہ کبھی کسی اور طاقت کے انتظار میں رہتے ہیں۔ کبھی وہ ان طاقتوں کو بلاتے ہیں کبھی ان کے ٹیلی فون والے یہ مختلف حرکتیں کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ان کا لہجہ شکست شدہ تھا ناکہ ایک چڑھتی ہوئی سیاست طاقت کا ، آنے والے کل میں ایک حکومت بنانے کو جارہے ہیں۔

عوام کی رائے کے مطابق اسلئے یہ آوازیں آپ کو سنائی دے رہی ہیں۔ یہ بنیادی طورپر کل جو انقلاب انہوں نے بتانا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ سیاسی فاتحہ خوانی تھی اور جلد ہی عمران خان نے اپنا آپ پاکستان کو دکھا دیا۔ ابھی چند سال پہلے 2011میں میں انہوں نے صحیح ابتداء کی لاہور میں جلسہ کیا۔ جلسے میں انہوں نئے لاہوریوں کو رنگ باز کہا ۔ لاہور یے اپنا دفاع کرنا بہت اچھی طرح جانتے ہیں ۔

لاہوریوں کو رنگ باز کہہ کر بچ کر نکل سکتے ہیں یا وہ آپ کو جواب نہیں دیں گے ۔۔ اس کا جواب یہ تھا جو آپ نے پرسوں دیکھا کہ جسلے میں بہت کم تعداد لوگوں کی شریک ہوئی ۔ انہوں نے اپنا سنگین مزاق اڑایا ۔ انہوں نے کہا کہ باریوں کا الزام دوسروں پر لگاتے تھے اور سٹیج پر بیٹھے تھے۔ 40جماعتوں کے ساتھ۔ میں نے ان کے باقی جلسوں کی بات نہیں کی۔ لاہوریوں نے جواب لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ 14لاشوں والی بات ہے یہ کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ خود ُٹPATکے گنڈا پور نے ایف آئی آر تبدیل کی ہے۔ ان کے چھ گواہان بھگت چکے تھے۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ گاڑی نمبر پلیٹ غلطی سے لکھا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پوری ایف آئی آرہی بدل دی، نجی روپورٹ بھی آگئی۔ پنجاب حکومت ڈی لے نہیں کررہی یہ خود سیاست کھیل رہے ہیں۔ چالیس جماعتوں کو آج تین سال بعد یاد آیا ۔

حیرانگی کی بات ہے کہ طاہر القادری خود ایک اشتہاری ہے۔ یہ عدالتی نظام کی بات کررہے ہیں۔ عمران خان عدالتی نظام کی بات کررہا ہے جو خود دہشت گردی کے کیس میں ملوث ہے۔ کسی بھی عدالتی فیصلے پر تنقید کرنا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے مطابق فیصلے پر تبصرہ ہمارا حق ہے۔ ہم اس عدلیہ کے پیسے دیتے ہیں ہم اس کا بجٹ بناتے ہیں۔

ہم اس کے ٹیکس دے کر اس کا نظام چلاتے ہیں اور یہ ہمارے لئے ہے۔ جیسا کہ فیصلے میں لکھا گیا کہ ان کے ذریعے سیاسی انجینئرنگ کی جائے۔ اس کو جائز تنقید سمجھتے ہیں۔ یہ بد قسمتی سے پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایسی بات ہورہی ہے یہ ہمارے پاکستان کی گھنائونی تاریخ رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے پر جو اظہار افسوس کیا جارہا ہے ہم بھی کرتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات