آرمی چیف نے مزید 10 خطرناک ترین دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی

3 دہشت گردوں کو مختلف مدت کی قید کی سزا سنائی گئی، تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث ہیں، آئی ایس پی آر ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام 21ویں آئینی ترمیم کے تحت کیا گیا اور اب تک کئی مجرموں کو ان کے ذریعے سزائے موت سنائی جا چکی ہے

جمعہ 19 جنوری 2018 20:52

آرمی چیف نے مزید 10 خطرناک ترین دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2018ء) آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے مزید 10خطرناک ترین دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ، 3 دہشت گردوں کو مختلف مدت کی قید کی سزا سنائی گئی، تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مزید 10خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔

تمام دہشت گرد سنگین دہشت گردی ، مسلح افواج ، شہریوں کے قتل ، قانون نافذ کرنے والے اور تعلیم اداروں ر حملوںمیں ملوث تھے ۔ فوجی عدالتیں پہلے ہی ان دہشگردوں کو سزائے موت سنا چکی ہیں۔ دہشتگردوں نے 41سیکورٹی اہلکاروں کو شہید اور 33کو زخمی کیا۔

(جاری ہے)

دہشت گردوں میں سمیع الرحمان ، ارشد بلال ، محمد علیم ، رسول محمد ، سہیل احمد ، نعمت اللہ اور رحمت علی شامل ہیں۔

10دہشت گردوں میں سے 3کو مختلف جرائم پر عمر قید کی سزا دی گئی جس کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے توثیق کی۔ترجمان پاک فوج کے مطابق سزا پانے والے دہشت گرد سیکیورٹی اہلکاروں کے گلے کاٹنے، قانون نافذ کرنے والوں پرحملوں، شہریوں کی ہلاکتوں، تعلیمی اداروں پرحملوں میں ملوث ہیں، یہ 10 دہشت گرد 41 افراد کے قتل اور 33 کو زخمی کرنے میں بھی ملوث رہے ان کے قبضے سے اسلحہ و بارود بھی برآمد ہوا تھا۔

سمیع الرحمان اور عظیم خان کالعدم تنطیم سے تعلق رکھتے تھے اور یہ دونوں میجر محمد احسان، 9 فوجیوں اور 2 پولیس اہلکاروں کے قتل اور 13 افراد کو زخمی کرنے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ ان دونوں سے اسلحہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔دونوں دہشت گردوں نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور دونوں کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی۔

ارشد بلال اور انور علی بھی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھتے تھے۔ دونوں مجرمان مسلح افواج پر حملوں میں ملوث پائے گئے اور ان کے حملوں میں 9 فوجی شہید اور 9 زخمی ہوئے۔اس کے علاوہ ارشد اور انور سوات اور لنگر میں گورنمنٹ بوائے سیکنڈری اسکولوں کو تباہ کرنے اور دھماکا خیز مواد رکھنے میں بھی ملوث تھے۔ فوجی عدالت نے جرائم کا اعتراف کرنے پر دونوں کو سزائے موت سنائی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے محمد علیم اور فضل علیم بھی 4 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل اور سرکاری اسکولوں کو تباہ کرنے میں ملوث پائے گئے، دونوں نے ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا جس پر انہیں سزائے موت سنائی گئی۔پاک فوج کے مطابق سزائے موت پانے والا دہشت گرد رسول محمد 4 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہے اور اس نے دوسرے دہشت گردوں کو شہری سعید رحیم، اے ایس آئی ارشاد علی، ہیڈ کانسٹیبل سرور علی خان اور ہیڈ کانسٹیبل شیر احمد کو قتل کرنے پر بھی اکسایا۔

فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والا دہشت گرد سہیل احمد عام شہریوں کے قتل اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث ہے۔ اس کے حملوں میں 3 شہری، سب انسپکٹر مصطفیٰ خان اور ایک پولیس کانسٹیبل شہید اور 4 زخمی ہوئے۔ دہشت گرد نعمت اللہ کی کارروائیوں میں 2 فوجی شہید اور 4 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ اس کے قبضے سے آتش گیر مادہ اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔

یاد رہے کہ ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام 21ویں آئینی ترمیم کے تحت کیا گیا اور اب تک کئی مجرموں کو ان کے ذریعے سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔گزشتہ برس 7 فروری کو فوجی عدالتوں کو دیے گئے خصوصی اختیارات ختم ہو گئے تھے جس کے بعد مارچ میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ نے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا۔۔

متعلقہ عنوان :