الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی طرز پر آزاد اور خودمختار ادارہ بنانے کے لئے قواعدو ضوابط وضع کئے جائیں‘جماعت اسلامی کا مطالبہ

ضرورت ہو تو قانون سازی بھی کی جائے‘انتخابی عملہ کو مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جائے اور پوسٹنگ،ٹرانسفر اور ان کے خلاف تادیبی کاروائی کامکمل اختیار، الیکشن کمیشن کے پاس ہو‘دھاندلی کی شکایت پرریٹرننگ آفیسراورپریزائیڈنگ آفیسرکوجوابدہ قرار دیا جائے اور الزام ثابت ہونے پرانہیںجرمانہ، قیداور ملازمت سے برطرفی کی سزائیںدی جائیں‘ امیدواروں کی نامزدگی اور جانچ پڑتال، آئین کی شق 62اور63 کی روشنی میں کی جائے،خاص طور پر سیاسی پارٹیوں کو بھی، اپنے امیدواروںکے معیار کو آئین پاکستان کی ان شقوں کے مطابق رکھنے کا پابند بنایا جائے‘امیدواروں کے لئے انتخابی اخراجات کی طے شدہ حد سے تجاوزکرنے والوںکو نااہل قرار دینے کے ساتھ پانچ سال قیدکی سزا بھی دی جائے ‘ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی میں منظور کی جانیوالی قرار دادیں

جمعہ 19 جنوری 2018 20:24

الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی طرز پر آزاد اور خودمختار ادارہ بنانے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جنوری2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منعقدہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے حالیہ اجلاس نے مطالبہ کیاہے کہ الیکشن کمیشن کو مالی اور انتظامی طور پر سپریم کورٹ کی طرز پر آزاد اور خودمختار ادارہ بنانے کے لئے قواعدو ضوابط وضع کئے جائیں۔ضرورت ہو تو قانون سازی بھی کی جائے۔

انتخابی عملہ کو مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جائے اور پوسٹنگ،ٹرانسفر اور ان کے خلاف تادیبی کاروائی کامکمل اختیار، الیکشن کمیشن کے پاس ہو۔دھاندلی کی شکایت پرریٹرننگ آفیسراورپریزائیڈنگ آفیسرکوجوابدہ قرار دیا جائے اور الزام ثابت ہونے پرانہیںجرمانہ، قیداور ملازمت سے برطرفی کی سزائیںدی جائیں۔ امیدواروں کی نامزدگی اور جانچ پڑتال، آئین کی شق 62اور63 کی روشنی میں کی جائے،خاص طور پر سیاسی پارٹیوں کو بھی، اپنے امیدواروںکے معیار کو آئین پاکستان کی ان شقوں کے مطابق رکھنے کا پابند بنایا جائے۔

(جاری ہے)

امیدواروں کے لئے انتخابی اخراجات کی طے شدہ حد سے تجاوزکرنے والوںکو نااہل قرار دینے کے ساتھ پانچ سال قیدکی سزا بھی دی جائے ۔امیدواروںکے لئے انتخابی اخراجات کی طے شدہ حد کی طرح ،تمام سیاسی جماعتوں کے انتخابی اخراجات کی حد مقرر کی جائے تاکہ یہ جماعتیں اربوں روپے کے اخراجات سے انتخابات کویرغمال نہ بنا سکیں۔ووٹرز کے لئے ٹرانسپورٹ الیکشن کمیشن فراہم کرے اور پولنگ ڈے پرامیدوار وں کی طرف سے ٹرانسپورٹ کی فراہمی پر پابندی عائد کی جائے۔

الیکشن کمیشن،خواتین کی ووٹ کاسٹنگ کی شرح بڑھانے کے لئے ، سہولیات فراہم کرنے کے انتظامات کرے۔خواتین کے پولنگ بوتھ پر لیڈیز انتخابی عملہ ہو اور ان کی مکمل سیکورٹی کا بندوبست کیا جائے۔تمام سیاسی پارٹیوں کو اپنے داخلی انتخابات کروانے کا پابند کیا جائے اور ہر سیاسی پارٹی کے داخلی انتخابات کی نگرانی الیکشن کمیشن خود کرے تاکہ مخصوص خاندانوں کی اجارہ داریوں کا خاتمہ ہواورجو سیاسی پارٹی اپنے داخلی انتخابات باقاعدگی سے نہ کروائے اس کو ’’بلیک لسٹ‘‘ کیا جائے ۔

ووٹنگ کے لئے متناسب نمائندگی کے نظام کو متبادل کے طور پر متعارف کروایا جائے ۔آغازمیں ۰۵فیصد قومی وصوبائی سیٹوں کے لئے متناسب نمائندگی کا انتخابی نظام اپنایا جائے تاکہ شخصیات کی بجائے سیاسی پارٹیوں کے ’’انتخابی منشور‘‘ کوووٹ ملیں ، سیاسی اجارہ داری اور بے تحاشہ اخراجات سے بھی نجات ملے گی۔سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے وو ٹ کے حق کو استعمال کرنے کا ایک قابلِ عمل ’’میکانزم‘‘،انتخابات ۸۱۰۲ء سے لازماً شروع کیا جائے۔

مرکزی شوریٰ کا یہ اجلاس متنبہ کرتا ہے کہ مردم شماری کے بعد ووٹر لسٹوں کی تصحیح اور از سرِ نو حلقہ بندیوں کے کام میں بدعنوانی اور کسی کے لئے بھی کی گئی کسی طرح کی ایڈجسٹمنٹ برداشت نہیںکی جائے گی۔ایک دوسری قرار داد میں مرکزی شوریٰ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجہ میں وزیراعظم کے معزول ہوجانے کے بعد بھی جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان مہم کو آگے بڑھاتے ہوئے پانامہ لیکس میں نامزد 436افراد کے خلاف سپریم کورٹ میں زیر التواء پٹیشن کو باقاعدہ سماعت کے لیے درخواست داخل کی اور اس کے نتیجہ میں سپریم کورٹ نے نیب سمیت دیگر مدعا علیہان کے نام نوٹس جاری کیے ہیں۔

جماعت اسلامی کا یہ واضح موقف اور پیغام عوام کو پہنچایاگیا کہ کرپشن میں ملوث حزب اختلاف و حزب اقتدار… فوج و عدلیہ اور بیوروکریٹ و تاجر وغیرہ سمیت تمام لوگوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی ہو کر رہے گی۔ ماضی اور حال کے فوجی و سول حکمرانوں کے ادوار میں کرپشن کی سرپرستی کی وجہ سے یہ ایک ناسور کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ مالی کرپشن کے ساتھ ساتھ نظریاتی و اخلاقی اور انتخابی کرپشن میں زبردست اضافہ ہواہے۔

جس کی وجہ سے ایک طرف اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی شدید خلاف ورزی ہوئی تو دوسری طرف شدیدمعاشی و معاشرتی زوال کابھی باعث یہی ہے۔ نیز پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ امسال ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں ۔ لہٰذا یہ قومی ضرورت ہے کہ نظریاتی کرپشن کاخاتمہ ہو تاکہ مغربی و مشرقی سرحدوں پر خطرات سے نمٹا جاسکے ۔

مالی کرپشن کا خاتمہ ہو تاکہ امین و دیانتدار لوگ منتخب ہوسکیں ۔ اخلاقی کرپشن کا خاتمہ ہو تاکہ نیک و صاف ستھرے کردار والے حکمران سامنے آسکیں اورانتخابی کرپشن کا خاتمہ ہوتا کہ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات منعقد ہوسکیں۔ مرکزی مجلس شوریٰ جماعت اسلامی پاکستان اس عزم کااظہار کرتی ہے کہ ہم اللہ کی تائیدسے کرپشن فری پاکستان بنا کر دم لیں گے۔ وہی خوشحال پاکستان اور اسلامی پاکستان ہوگا۔ کچھ شرپسندعناصر احتساب کی آڑ میں قومی انتخابات کے التوا کے لیے پروپیگنڈا کررہے ہیںجبکہ احتساب ایک مسلسل عمل ہے، جس کامؤثر انداز میں جاری رہنا ضروری ہے۔ جماعت اسلامی احتساب کے جاری رہنے اور انتخابات کے وقت پر انعقاد کے لیے بھرپور جدوجہد جاری رکھے گی۔