سعودی عرب میں خواتین کے حوالے سے حالیہ تبدیلیاں

ہالی وڈ اداکارہ لِنڈِسے لوہان نی خاتون کے مرکزی کردار پر مبنی فلم بنانے کا اعلان کردیا

جمعہ 19 جنوری 2018 20:03

سعودی عرب میں خواتین کے حوالے سے حالیہ تبدیلیاں
ریاض، لاس اینجلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2018ء) ہالی وڈ اداکارہ لِنڈِسے لوہان نے سعودی عرب میں خواتین سے متعلق ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کے پیش نظرخاتون کے مرکزی کردار پر مبنی فلم بنانے کا اعلان کردیا۔سعودی عرب میں 35 سال بعد کھلنے والے سینما گھروں میں پہلی فلم کا اعزاز اینیمیٹڈ ہولی وڈ فلم ’دی ایموجی‘ کو حاصل ہوا۔

سعودی عرب میں گزشتہ برس دسمبر میں حکومت نے سینما پرعائد پابندی ہٹادی تھی، ساتھ ہی سعودی عرب میں گزشتہ برس پہلی بار خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت بھی دی گئی۔یہی نہیں سعودی حکومت نے خواتین کو کھیلوں کے میدان میں بھی جانے کی اجازت دی، جب کہ انہیں میوزک کنسرٹ میں بھی شرکت کی اجازت دی گئی۔سعودی حکومت نے خواتین پر عائد کئی پابندیاں اپنے سعودی وڑن 2030 کے تحت ہٹادیں، جس کے ذریعے سعودی عرب میں کلچر کو فروغ دے کر اپنی معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔

(جاری ہے)

سعودی حکومت کے ان قدموں کو دیکھتے ہوئے جہاں کئی دیگر ادارے مستقبل میں سعودی عرب میں انٹرٹینمنٹ منصوبے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، وہیں ہولی وڈ اداکارہ لِنڈِسے لوہان نے بھی سعودی عرب کے بدلتے سماج پر فلم بنانے کا اعلان کردیا۔اداکارہ حال ہی میں امریکی ٹی وی چینل پر چلنے والی معروف ٹاک شو ’وینڈی شو‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے میزبان سے اپنے منصوبے سے متعلق بات کی۔لِنڈِسے لوہان نے بتایا کہ وہ سعودی عرب کے بدلتے سماج پر’فریم‘ نامی فیچر فلم بنائیں گی، جس میں مرکزی کردار ایک خاتون کا ہوگا، جو سعودی عرب میں جدوجہد کے ذریعے اپنی الگ پہنچان بناتی ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :