ابنِ خلدون کی تحریریں کسی ناول کی طرح دلچسپ ہیں، ’ابنِ خلدون کارنر‘ دونوں برادر ممالک کے درمیان ایک علامتی کردار ادا کریگا، عرفان صدیقی

’مقدمہ‘ ابنِ خلدون کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں، عادل العربی سفیر تیونس ابنِ خلدون لوگوں کے دماغ پڑھ لیتا تھا، ڈاکٹر انعام الحق جاوید نیشنل بک فائونڈیشن میں ’ابنِ خلدون کارنر‘ کی افتتاحی تقریب میں سفراء، سفارتکاروں اور دانشوروں کی شرکت

جمعہ 19 جنوری 2018 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) مشیر وزیر اعظم برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ابن خلدون کی تحریریں کسی ناول کی طرح دلچسپ ہیں، نیشنل بک فائونڈیشن میں جمہوریہ تیونس کے نامور مؤرخ، محقق اور جدید فکر و نظر کے حامل مصنف عبدالرحمان ابنِ خلدون کے نام پر بنایا گیا’ابنِ خلدون کارنر‘ دونوں برادر ممالک کے درمیان دوستی اور علمی و ثقافتی رشتوں کے حوالے سے ایک علامتی کردار ادا کرے گا۔

ابنِ خلدون کے افکار ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں۔ ان کی تحریروں میں مسائل کو باریک بینی اور جزئیات سے دیکھنے کا عمل دکھائی دیتا ہے۔ مشیر وزیراعظم عرفان صدیقی نے یہ بات جمعہ کو این بی ایف کے کوچہٴ کتاب میں محرابی شکل میں بنائے گئے ’’ابنِ خلدون کارنر‘‘ کی افتتاحی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

تقریب میں تیونس کے سفیر عادل العربی نے مہمانِ اعزاز کی حیثیت سے شرکت کی ۔

اس موقع پر الجیریا، ترکمانستان، کرغزستان اور ماریشس کے سفراء ،ترکی اور پُرتگال کے سینئر سفارتکار بھی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ این بی ایف میں قائم کیا گیا ’’ابنِ خلدون کارنر‘‘ دونوں ممالک میں علمی و ادبی اور ثقافتی و تہذیبی رابطوں کو مزید مضبوط بنانے میں ایک پُل کا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابنِ خلدون نے اپنے شہرہٴ آفاق ’’مقدمہ‘‘ میں قوموں اور تہذیبوں کے عروج و زوال ، سیاسی اتار چڑھائو اور زندگی کے چھوٹے چھوٹے گوشوں پر بھرپور لکھاہے۔

اس کی زندگی جدوجہد اور تگ و دو سے عبارت ہے۔ اسے پڑھ کر ایک نئی سوچ او رنئی فکر ملتی ہے۔ انہوں نے سفیرِ تیونس عادل العربی اور این بی ایف کے ایم ڈی ڈاکٹر انعام الحق اور ان کے رفقائے کار اور اس کارنر کے رابطہ کار اور ڈیزائنر کو مبارک باد دی۔ تقریب کے لیے نظامت کے فرائض فرحت آصف نور نے انجام دیئے۔تقریب کے مہمانِ اعزاز اور سفیرِ تیونس عادل العربی نے اپنے بھرپور علمی و تحقیقی مقالے میں تیونس کے مؤرخ ، مصنف ، معیشت دان ، ماہرِ عمرانیات و سیاسیات ابنِ خلدون کے حالاتِ زندگی،اس کی جدوجہداور اس کی کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’مقدمہ‘‘ ابنِ خلدون کا شاہکار ہے جس کے دنیا کی کئی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اس کارنر کو ایک خوش آئند علامت قرار دیا اور این بی ایف کا شکریہ ادا کیا۔این بی ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے مشیرِ وزیراعظم جناب عرفان صدیقی ، سفیرِ تیونس عادل العربی، مختلف ممالک کے معزز سفیروں اور سفارت کاروں سمیت اہلِ قلم اور دانش وروں کی آمد کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ابنِ خلدون ایک ذہین ، باکمال اور بہت ہوشیار شخص تھا۔

اس نے ’’مقدمہ‘‘ لکھا جو اس کا قابلِ فخر کارنامہ ہے ۔ انہوں نے ابنِ خلدون کی زندگی کے اُن گوشوں پر بھی روشنی ڈالی جن کا تعلق اقتدار کے ایوانوں سے تھا۔سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر ساجد احمد اعوان نے ابنِ خلدون پر بھرپور گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتنے اہم لکھاری کے نام پر این بی ایف میں ’’ابنِ خلدون کارنر‘‘ کے قیام پر جمہوریہ تیونس کے سفیر جناب عادل العربی اور ایم ڈی نیشنل بک فائونڈیشن ڈاکٹر انعام الحق جاوید مبارک بادکے مستحق ہیں۔

اس کارنر سے نئے دریچے وا ہوں گے۔ اس موقع پر تیونس کے سفیر کی جانب سے تقریب کے مہمانِ خصوصی جناب عرفان صدیقی ، ایم ڈی ڈاکٹر انعام الحق جاوید ، ڈاکٹر ساجد احمد اعوان ، رابطہ کار محمد آصف نور اورڈیزائنر عظیم اقبال کو سووینئر پیش کیے گئے۔ اس تقریب میں جڑواں شہروں سے سینئر اہل قلم ، علمی اداروں کے سربراہان ، بک ایمبیسیڈرز اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے بعد تمام مہمانوں نے ’’این بی ایف نیشل بک میوزیم‘‘ کا وزٹ کیا اور وہاں موجود قرآن کریم کے قدیم قلمی نسخوں ، نایاب کتب اور دیگر گوشوں کو سراہا۔ مہمانان اور سفیروں نے وال آف آٹو گراف پر آٹو گراف دیئے اور وزیٹرز بک میں اپنے تاثرات قلمبند کیے۔

متعلقہ عنوان :