پارلیمنٹ کیخلاف نازیبا اور نامناسب الفاظ کا استعمال آئین کو مجروح کرنے کے مترادف ہے ،سردار ایاز صادق

عوام ہی ملک کے نظام اور مقبول جماعت کے حق میں ووٹ دے کر فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں، چند افراد اپنی مرضی مسلط کرینگے تو یہ عوام کے حق رائے دہی پر قدغن لگانے کے مترادف ہو گا ، سپیکر قومی اسمبلی کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 19 جنوری 2018 17:42

پارلیمنٹ کیخلاف نازیبا اور نامناسب الفاظ کا استعمال آئین کو مجروح ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ اور جمہوریت کے بارے میں نازیبا اور نامناسب الفاظ کے استعمال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے الفاظ کا استعمال آئین کو مجروح کرنے کے مترادف ہے ،جس کے تحت ہم نے حلف اٹھایا ہے اس کا تحفظ ہر رکن کی ذمہ داری ہے، عوام ہی ملک کے نظام اور مقبول جماعت کے حق میں ووٹ دے کر فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں، چند افراد اپنی مرضی مسلط کرینگے تو یہ عوام کے حق رائے دہی پر قدغن لگانے کے مترادف ہو گا۔

سپیکر قومی اسمبلی نے یہ بات جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کے حوالہ سے جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں اس پر دکھ اور افسوس ہے کیونکہ ہم نے اس آئین کے تحت اس کے تحفظ کیلئے حلف اٹھایا ہے، جو جو الفاظ جس نے بھی استعمال کئے وہ افسوسناک ہیں، ہم حلف اٹھاتے بھی ہیں اور پھر اسے توڑتے بھی ہیں، جو شخص بھی اس اسمبلی میں آنا چاہتا ہے اس نے اسی آئین کے تحت حلف اٹھانا ہے، اگر ہم پارلیمنٹ اور آئین کی بے توقیری اور نازیبا الفاظ کا استعمال کریں گے تو یہ درست نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات باہر کی گئی ہے، اگر ایوان میں ہوتی تو پارلیمنٹ کے تحفظ کی بات کرتے، ہر رکن نے خود سوچنا ہے اور اس حوالہ سے ہر رکن کا الگ فیصلہ ہوتا ہے، ہماری پوری کوشش ہو گی کہ پارلیمنٹ اور آئین کی توقیر یقینی بنائیں اور ہم نے جو حلف اٹھایا ہے اس کی پاسداری کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے الفاظ کا استعمال آئین کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

جمہوری نظام کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے علاوہ پاکستان میں جو بھی نظام آیا اس کے حوالہ سے ہماری تاریخ واضح ہے، عوام کو ہی یہ حق حاصل ہے کہ وہ کونسا نظام چاہتے ہیں اور کس جماعت کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، کسی فرد واحد یا چند افراد کو یہ حق حاصل نہیں ہے، اگر ہم کسی اور طرف جائیں گے تو یہ عوام کی رائے پر قدغن لگانے کے مترادف ہو گا۔