پاکستان اورانڈیا کیلئے ایک جیسی ویزہ پالیسی ہے،

ہم پاکستانیوں کی بھی اتنی ہی عزت کرتے ہیں جتنی کسی اورملک کے شہری کی ،پاکستان کے ساتھ لائیوسٹاک اورڈیری کے شعبے میں بہت تعاون کررہے ہیں،آسٹریلین ہائی کمشنر

جمعہ 19 جنوری 2018 17:00

پاکستان اورانڈیا کیلئے ایک جیسی ویزہ پالیسی ہے،
ملتان۔19جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2018ء) پاکستان میں تعینات آسٹریلین ہائی کمشنر ہزایکسلینسی مس مارگریٹ ایڈمسن (Ms. Margaraet Adamson)نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے لیے ایک جیسی ہی ویزہ پالیسی ہے،دونوں ممالک کے عوام کے ساتھ علیحدہ علیحدہ سلوک کی بات صحیح نہیں ہے۔ایوان تجارت وصنعت ملتان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم پاکستانیوں کی بھی اتنی ہی عزت کرتے ہیں جتنی کسی اورملک کے شہری کی، اگر آسٹریلیا کے ویزہ کے حصول میں کوئی دشواری پیش آرہی ہے تو اس کی وجہ یا تو ہماری طرف سے درکار معلومات کابروقت مہیا نہ کرنا یاپھرویزہ درخواست کے ساتھ ضروری کاغذات کاموجودنہ ہونا ہوسکتا ہے۔

تاہم جلد ہی ہم پاکستان بھر کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور یا نمائندہ افراد کے ساتھ اسلام آباد کے آسٹریلین سفارت خانہ میں ایک میٹنگ کریں گے جس سے ویزہ مشکلات کے خاتمے میں بہت مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آسٹریلیا پاکستان کوتقریباً 1.7بلین ڈالر مالیت کی اشیاء بھیجتا ہے تاہم پاکستان سے بہت کم اشیاء آسٹریلیا بھیجی جاتی ہیں جس کی وجہ سے تجارتی عدم توازن ہے۔

اس کو کم یا ختم کرنے کے لیے دونوں ملک بہت سے شعبوں میں بھرپور تعاون کرسکتے ہیں۔ہم پاکستان کے ساتھ مینگو اور ترشادہ پھلوں کے شعبوں میں طویل عرصہ سے کام کررہے ہیں۔پاکستان کے ہزاروں طلباء آسٹریلیا میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام اور طلباء سیروسیاحت کے لیے بھی جاتے ہیں ۔سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس میں تعاون کے ساتھ ساتھ کمانے کے بھی بہت مواقع ہیں۔

انہوں نے کہاکہ واٹرریسورس پر کام کرنے کی بہت ضرورت ہے۔پاکستان گرائونڈ واٹر میں خصوصاً مشکلات میں ہے ،اس شعبہ میں ریسرچ اورجدید ٹیکنالوجی لانے کی ضرورت ہے۔آسٹریلین ہائی کمشنر نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ لائیوسٹاک اورڈیری کے شعبے میں بہت تعاون کررہے ہیں ۔انفرادی سطح پر بھی اورحکومتی سطح پربھی ہمارے جانور پاکستانی ماحول میں بھی بہترین نتائج دیتے ہیں۔

تاہم ٹرانسپورٹ سے لے کر کپاس اور دیگر شعبوں میں ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔آج یہاں جو تجاویز ملی ہیں ان کے تناظر میں پاکستان میں کپاس کی پیداوار بڑھانے اور کینولا کے شعبے میں تعاون کی تجاویز کواپنے آئندہ کے منصوبوں میں شامل کریں گے ۔اس موقع پر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی ای)کے ایگزیکٹو ممبر شیخ عاصم سعید نے کہاکہ آسٹریلیا دنیا میں کپاس کی بہترین پیداوار حاصل کررہاہے جبکہ کینولا کی پیداوار اور اس کی ٹیکنالوجی میں بھی لیڈنگ مقام رکھتا ہے۔

آسٹریلیاکو ان شعبوں میں ہمارے ساتھ ریسرچ اورٹیکنالوجی کی منتقلی پر کام کرنا چاہیے۔وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدرفلزا ممتاز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خطہ جنوبی پنجاب میں وومن چیمبرآف کامرس کی کوششوں سے بزنس پیشہ خواتین کو دنیا بھر میں ایک پہچان اوروقار کے علاوہ مالی خودمختاری اور آسودگی ملی ہے۔یہاں کی دستکاریاں اپنا خاص مقام رکھتی ہیں ہم خواتین امتیازی سلوک نہیں بلکہ مواقع چاہتی ہیں۔

قبل ازیں ایوان تجارت و صنعت ملتان کے صدر ملک اسراراعوان نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ خطہ جنوبی پنجاب میں ایگروبیس انڈسٹری کے لیے بہت مواقع ہیں۔دہشت گردی کے خلاف بہادرانہ طریقہ سے لڑکر ہم نے اس پر قابو پایا ہے اوراب امن وامان کی صورتحال بہت تسلی بخش ہے۔پاکستان کی علاقائی پوزیشن کے تناظر میں اورپھرخطہ جنوبی پنجاب کی جغرافیائی پوزیشن کے تناظر میں یہاں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے قیام کابہت فائدہ ہوگا۔

سی پیک کی وجہ سے معاشی، معاشرتی اور ثقافتی فوائد کاایک لامتناہی سلسلہ ہمارے سامنے ہے۔آسٹریلین چیمبرز کو ہمارے ملک کے چیمبرز کے ساتھ وفود کے تبادلوں اور ایک دوسرے ممالک میں اپنے اپنے ماہرین بھیج کر تجارتی اور معاشی تعلقات کوبڑھانے کے کم ازکم سال میں دودفعہ ضرور بھیجنے چاہیں۔آسٹریلیا سنٹر فار انٹرنیشنل ایگریکلچرل اینڈ ریسرچ کے تحت خصوصی توجہ اور آسٹریلین ڈویلپمنٹ سکالرشپس کے تحت اس خطے کے طالب علموں کوخصوصی رعایت دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :