نقیب اللہ محسود کے ان کاؤنٹر سے ملتی جُلتی بالی وڈ فلم کی کہانی

سوشل میڈیا صارفین نے اصل زندگی کے کیس کو فلم سے جوڑنا شروع کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 19 جنوری 2018 15:23

نقیب اللہ محسود کے ان کاؤنٹر سے ملتی جُلتی بالی وڈ فلم کی کہانی
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2018ء) : کراچی میں قبائلی نوجوان نقیب محسود کو گھر سے اُٹھائے جانے اور اس کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت سے متعلق سوشل میڈیا پر کئی سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقہ شاہ لطیف ٹاؤن میں چار دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔ ایس ایس پی راؤ انوار نے کہاکہ ہلاک ہونے والوں میں مبینہ طور پر کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والا نقیب اللہ محسود بھی شامل ہے لیکن اس کے برعکس نقیب کو قریب سے جاننے والوں اور اس کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک عام نوجوان اور بلاگر تھا جسے فوٹوگرافی اور ماڈلنگ کا شوق تھا۔

نقیب کے دوستوں نے ایس ایس پی ملیر کے اس ان پولیس مقابلے کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دیا اوربتایا کہ نقیب کاروبار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ معاملہ سوشل میڈیا پر اُٹھنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی جس پر سندھ حکومت کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دینا پڑی ۔ آج ہی چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے آئندہ 7 روز میں جواب طلب کر لیا۔

سوشل میڈیا پر نقیب کی تصاویر اور مبینہ جعلی ان کاؤنٹر کی تفصیلات شئیر ہوئیں تو سوشل میڈیا صارفین نے اس معاملے کو بالی وڈ کی فلم کی کہانی سے جوڑنا شروع کر دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کا ایک مبینہ جعلی ان کاؤنٹر میں مارا جانا بالی وڈ کی فلم جولی ایل ایل بی ٹو جیسا لگتا ہے ۔ اس فلم میں بھی ایک پولیس افسر اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک عام شہری کو جعلی ان کاؤنٹر میں قتل کر دیتا ہے اور مرنے کے بعد اسے خطرناک دہشتگرد قرار دے دیتا ہے ۔

ایسا کرنے سے نہ صرف پولیس اہلکار کو اعلیٰ افسران سے شاباشی ملتی ہے بلکہ اس کی پروموشن کے امکانات بھی روشن ہو جاتے ہیں۔ تاہم بعد ازاں مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواست پر فلم کے پیرو اکشے کُمار تحقیقات کرتے ہیں جس پر معلوم ہوتا ہے کہ پولیس افسران کی جانب سے جعلی ان کاؤنٹر کیا گیا تھا جس کے تحت ایک خطرناک مجرم کو کچھ پیسوں کے عوض رہا کر کے عام شہری کی بلی چڑھا دی گئی۔

عدالت میں جُرم ثابت ہونے پر پولیس افسر اور اس کے ساتھیوں کو نہ صرف محکمے سے برخاست کیا گیا بلکہ انہیں بھاری جُرمانہ اور سزا بھی سنائی گئی۔ سوشل میڈیا صارفین نے شُبہ ظاہر کیا ہے کہ نقیب اللہ محسود کا کیس بھی ایسی ہی کوئی کہانی معلوم ہوتا ہے ۔ نقیب اللہ کے اہل خانہ نے اس ان کاؤنٹر کو جعلی قرار دیتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے جبکہ نقیب اللہ کے لیے انصاف کی غرض سے کئی لوگ سڑکوں پر آ کر احتجاج بھی ریکارڈ کروا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :