صحت کے معاملے میں سمجھوتا نہیں ہوگا ،ْجس نے ہڑتال کرنی ہے کرلے ،ْ چیف جسٹس

کٹاس راج از خود نوٹس کیس کی سماعت ،ْ ہندو برادری کے مسائل پر رمیش کمار سے تحریری نکات طلب پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں، کوئی کچھ بھی کہے لیکن ہمارے لئے پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے ،ْ جسٹس ثاقب نثار یہاں پربیٹھ کرآنکھیں کھلی رکھنا پڑتی ہیں، سیاسی اقرباپروری کاjavascript:void(0);خاتمہ کریں گے، جہاں ادارے کچھ نہیں کریں گے ہم کریں گے اتوار کو عدالت لگانے پر کراچی میں میری بہت مخالفت ہوئی، عدالتی کام کیلئے اتوار کو بھی عدالت لگا رہے ہیں ،ْ چیف جسٹس کے ریمارکس

جمعہ 19 جنوری 2018 15:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ صحت کے معاملے میں سمجھوتا نہیں ہوگا لہٰذا جس نے ہڑتال کرنی ہے کرلے۔ جمعہ کو چیف جسٹس پاکستان نے کٹاس راج از خود نوٹس کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے ہندو برادری کے مسائل پر رمیش کمار سے تحریری نکات طلب کرلیے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں ،ْملک کو آنے والے دنوں میں سیمنٹ کی ضرورت ہوگی اس لیے فیکٹریاں بند کرکے سیمنٹ سیکٹر میں چینی جیسی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاہتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الزام لگ رہا ہے کہ عوامی مفاد کے مقدمات میں عام مقدمات کوبھول گئے ،ْعام مقدمات بھولنے کے الزام کو لینے کے لیے تیار نہیں جبکہ یہ الزام لینے کیلئے بھی تیار نہیں کہ عوامی مفاد کے چکرمیں عدالتی کام متاثر رہا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اتوار کو عدالت لگانے پر کراچی میں میری بہت مخالفت ہوئی، عدالتی کام کے لیے اتوار کو بھی عدالت لگا رہے ہیں۔

معزز چیف جسٹس نے کہا کہ بھینسوں کو لگانے والے ٹیکے پرپابندی لگائی تو گجر مخالف ہوگئے ،ْگجر کہتے ہیں پیداوار کم نہ ہو، چاہے ،ْکینسر والا دودھ ہی لوگوں کو ملے، صحت کے معاملے میں سمجھوتا نہیں ہوگا، جس نے ہڑتال کرنی ہے کرلے۔سماعت کے دور ان متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے کٹاس راج تالاب کو آٹھ فٹ سے زیادہ بھرنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تالاب کو مسلسل بھرا رہنا چاہیے، سکھ اور عیسائی برادری کے مسائل بھی حل کریں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم پارلیمنٹ کی عزت کرتے ہیں، کوئی کچھ بھی کہے لیکن ہمارے لئے پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔عدالت نے سماعت کے دوران متروکہ وقف املاک کے چیئرمین صدیق الفاروق کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صدیق الفاروق کوہر پیشی پر حاضری کا کہا تھا لیکن وہ کیوں نہیں آئے، کہیں میرے ہاتھوں چیئرمین کو کچھ ہو نہ جائے، خدا کا واسطہ ہے متروکہ وقف املاک نقصان نہ کرے کیوں نا عدالت متروکہ وقف املاک کا انتظام سنبھال لے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پربیٹھ کرآنکھیں کھلی رکھنا پڑتی ہیں، سیاسی اقرباپروری کاخاتمہ کریں گے، جہاں ادارے کچھ نہیں کریں گے ہم کریں گے، پھر دائرہ اختیار سے تجاوز کا شکوہ نہ کیاجائے، چکوال سے سارا لائم اسٹون بھارت بھیجا جارہاہے، کٹاس راج مندر میں شری ہنومان کی مورتیاں نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں اور آمدنی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تفصیلات نہ آئیں توپھرصدیق الفاروق کوچلے جاناچاہیے، اس عہدے پربیٹھے ہر شخص کوقانونی چیزیں بھی دیکھناہوتی ہیں لیکن پارٹی سیکرٹریٹ میں اخبارات اکٹھے کرنے والے کواہم عہدے پرلگادیاگیا، صدیق الفاروق کی اہلیت 30سالہ سیاسی خدمات ہیں ،ْآئندہ سماعت پرصدیق الفاروق سے قانونی نقطے پر پیراگراف لکھواؤں گا۔

کیس کی آئندہ سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی گئی۔