امریکہ نے 32 سال قبل کرا چی سے طیارہ اغواء کرنے والی4رکنی گروہ کی تلا ش شروع کر دی

اس بات سے فرق نہیں پڑتا کتنا وقت گزر چکا ہے ، ہم پر متاثرین و ان کے اہلخانہ کا قرض ہے ، طیارے میں 2 امریکی باشندے تھے، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

جمعہ 19 جنوری 2018 14:32

امریکہ نے 32 سال قبل کرا چی سے طیارہ اغواء کرنے والی4رکنی گروہ کی تلا ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جنوری2018ء) امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے 32 سال قبل طیارہ پین ایم فلائٹ 73 کو کراچی سے اغوا کرنے کی ناکام کوشش کرنے والی4اغوا کاروں کو پکڑنے کا ازسرنو عزم ظاہر کرلیا ہے ۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو امریکی فیڈرل انسٹی گیشن یونٹ کی جانب سے ان اس مقدمے میں چاروں اغوا کاروں کی تصاویر کے ہمراہ میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ کتنا وقت گزر چکا ہے یا ہمیں جن بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے اس سے قطع نظر ہم پر متاثرین اور ان کے اہلخانہ کا قرض ہے کہ ہم اس سلسلے میں ہار نہ مانیں۔

پانچ ستمبر 1986 کو کراچی ایئرپورٹ پر رکنے والی فلائٹ پین ایم فلائٹ 73 پر حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں مسافروں اور عملے سمیت 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں امریکا، بھارت، پاکستان، برطانیہ، اٹلی، ڈنمارک، آئرلینڈ اور میکسکو کے باشندے شامل تھے۔

(جاری ہے)

ایف بی آئی نے چاروں اغوا کاروں ودود محمد حافظ الترکی، جمال سعید عبدالرحیم، محمد عبداللہ خلیل حسین ار رحایل اور محمد احمد ال منور کی بڑھتی عمر کی مناسبت سے تصاویر ازسرنو مرتب کی ہیں تاکہ لوگ انہیں شناخت کر سکیں۔

اس طیارے میں 2 امریکی باشندے بھی سوار تھے لہٰذا ایف بی آئی اس وقت تک مشتبہ افراد کو تلاش کرنے کی قانونی طور پر پابند ہے جب تک انہیں امریکا میں مقدمے کے لیے پیش نہیں کیا جاتا یا پھر ان کی موت کی تصدیق نہیں کی جاتی،امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انصاف کے انعام پروگرام کے تحت مجرموں کی گرفتاری کے سلسلے میں اطلاع دینے والوں کے لیے5 ملین ڈالر انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔

ایف بی آئی کا ماننا ہے کہ ان 4 مشتبہ افراد کا تعلق امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم ابو ندال سے ہے، یہ چاروں افراد ایف بی آئی کو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہیں۔واضح رہے کہ اس مقدمے کی تفتیش متعدد مرتبہ ایف بی آئی کے واشنگٹن آفس کی جانب سے کی جاتی رہی ہے۔ایف بی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چاروں مبینہ دہشت گردوں کی ازسرنو جاری کردہ تصاویر کی مدد سے ہمیں مزید اطلاعات ملیں گی۔

مقدمے کی سربراہی کرنے والے ایف بی آئی آفیسر نے کہا کہ ہمارے لیے یہ مقدمہ ہمیشہ متحرک رہا ہے، ایف بی آئی کو ان مشتبہ افراد کی جو تصاویر 2000 میں موصول ہوئی تھیں ان کو ایف بی آئی لیبارٹری میں دوبارہ عمر کی مناسبت سے مرتب کیا گیا ہے، ہمیں امید ہے کہ اصل تصاویر سے مشابہت رکھنے والی ان تصاویر سے کچھ مدد مل سکے گی یا شاید کسی نے ان افراد کو اپنے اردگرد گھمتے پھرتے دیکھا ہو۔

ایف بی آئی کے مطابق ودود محمد حافظ ال ترکی 21 جون 1955 کو بغداد میں پیدا ہوئے، جمال سعید عبدالرحیم پانچ ستمبر 1965 کو لبنان میں پیدا ہوئے، محمد عبداللہ حسین ال رحایل 27 نومبر 1965 کو لبنان میں جبکہ محمد احمد ال منور 21 مئی 1965 کو کویت میں پیدا ہوئے۔ودود محمد کے علاوہ بقیہ تینوں افراد کے پاس فلسطین کے ساتھ ساتھ لبنان کی بھی شہریت ہے جبکہ ودود کے پاس فلسطین اور عراق دونوں کی شہریت ہے۔

پانچ ستمبر 1986 کو جب بوئنگ 747-121 ممبئی کے سحر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے کراچی ایئرپورٹ پہنچی تو اس میں 365 مسافر اور عملے کے 16 افراد سوار تھے، پین امریکن ورلڈ ایئرویز فلائٹ 73 جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے فرنکفرٹ روانگی کے لیے تیار کھڑی تھی جہاں سے اسے اپنی آخری منزل نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پہنچنا تھا لیکن اس دوران پانچ اغوا کاروں نے جہاز کو ہائی جیک کر لیا۔

اس گروپ کے لیڈر زید حسن عبدالطیف مسعود ال سفارانی بھی ایک فلسطینی تھے اور وہ ابو ندال گروپ کے اہم ارکان میں سے ایک تھے۔17 گھنٹے طویل اس ہائی جیکنگ کا اختتام اس وقت ہوا جب اغوا کاروں نے رات ساڑھے نو بجے مسافروں پر فائر کھول دیئے جس کے بعد پاکستانی کمانڈوز کو ا?پریشن کرنا پڑا، بریگیڈیئر طارق محمود کی سربراہی میں ایس ایس جی کمانڈوز کے دستے نے اغوا کاروں کے خلاف کارروائی کر کے جہاز کو ان کے قبضے سے چھڑا کر حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا۔

1988 میں منعقدہ ٹرائلز میں تمام ملزمان نے طیارے کے اغوا کا جرم قبول کیا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی جسے بعد میں عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا۔زید حسن عبدالطیف کو 2001 میں پاکستان کی جیل سے رہا کر دیا گیا تھا لیکن ایک دن بعد ہی انہیں ایف بی آئی نے بنکاک سے اردن جاتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا، مئی 2004 میں واشنگٹن میں امریکی فیڈرل جج نے انہیں 160 سال کی سزا کا حکم صادر کیا تھا۔چاروں دیگر اغوا کاروں کو رہا کر کے ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی حکام کے سپرد کردیا گیا تھا تاہم رپورٹس کے مطابق جمال سعید عبدالرحیم کی 9 جنوری 2010 کو شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

متعلقہ عنوان :