دہشت گردی کے خلاف فتوے کو پاکستان تک محدود کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ اشرف غنی

کیا اسلامی اصول دنیا کے تمام اسلامی ممالک پر نافذ نہیں ہوتی کابل میں ریلی سے خطاب،پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ

جمعہ 19 جنوری 2018 12:43

دہشت گردی کے خلاف فتوے کو پاکستان تک محدود کیسے رکھا جا سکتا ہے۔ اشرف ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2018ء) افغانستا ن کے صدر اشرف غنی نے پاکستانی علماء کی طرف سے خود کٴْش حملوں کو مذہبی طور پر حرام قرار دینے سے متعلق فتوے کو ہدف تنقید بنایا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے سوال کیا کہ دہشت گردی کے خلاف فتوے کو پاکستان تک محدود کیسے رکھا جا سکتا ہے۔

اٴْنہوں نے کہاکہ کیا اسلامی اصول دنیا کے تمام اسلامی ممالک پر نافذ نہیں ہوتی کیا اٴْنہیں صرف ایک ملک تک محدود رکھا جا سکتا ہی اٴْنہوں نے روسی لیڈر سٹالن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سٹالن کے اشتراکی نظریے کی طرح اسلامی تعلیمات کو کسی ایک ملک تک محدود نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ آفاقی ہیں۔

(جاری ہے)

اٴْنہوں نے افغانستان میں طویل عرصے سے جاری عدم استحکام کیلئے پاکستان پر الزام کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان طالبان اور اٴْس کی عسکری تنظیم حقانی نیٹ ورک کی پشت پناہی کرتا ہے۔

لہذا اس فتوے پر عملدرآمد افغانستان کے حوالے سے کیا جانا چاہئیے۔اشرف غنی نے کہا کہ افغان طالبان جیسے گروپوں کی حمایت کر کے پاکستان اپنے ہمسایہ اسلامی ملک کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔ اٴْنہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی حمایت کرنا سانپ پالنے کے مترادف ہے اور جو لوگ سانپ پالتے ہیں وہ ایک روز اٴْنہی کو ڈس لیتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :