کشمیری اپنی جدوجہد عزم و ہمت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں، فریڈ م پارٹی

جمعہ 19 جنوری 2018 11:30

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جنوری2018ء)جموں کشمیر ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے کہا ہے کہ کشمیری تنازعہ کشمیر کا ایک پر امن حل چاہتے ہیں لیکن بھارتی حکمران ان کے جذبات اور خواہشات کو پس پشت ڈال کرمحض طاقت کی زبان استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سیکرٹری جنرل محمد عبداللہ طاری نے سرینگر میں جاری ایک بیان کشمیر کے حوالے سے بھارتی فوج کے سربراہ بپن راوت کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت سے عار ی بیانات کے ذریعے کشمیریوںکے حوصلے ہرگز پست نہیں کیے جاسکتے۔

انہوںنے کہا کہ بپن راوت کے آئے روز کے بیانات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بھارت تنازعہ کشمیر کو صرف اور صرف فوجی طاقت کے بل پر حل کرنے کی اپنی پالیسی پر بدستور عمل پیرا ہے جس کا نتیجہ خون خرابے اور تباہی کی صورت میں ہی سامنے آتا رہے گا۔

(جاری ہے)

محمد عبداللہ طاری نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی تنازعہ ہے اور کشمیری عوام گزشتہ ستر برس سے اپنے پیدائشی حق، حق خود ارایت کے حصول کیلئے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنی اس جد وجہد میں تھکے نہیں بلکہ اپنی جدو جہد عزم و تاب کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مولانا طاری نے کہا کہ کشمیریوں نے 2008ء ، 2010 ء اور 2016ء کے دوران بھر پور انتفادہ سے دنیا پر واضح کردیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کا سیاسی حل چاہتے ہیں لیکن نئی دہلی ان کی جدوجہد کو فوجی طاقت کے ذریعے دبانے کی پالیسی پر بدستور عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی اس جارحانہ پالیسی کے انتہائی سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور یہ پورا خطہ ایک سخت غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے۔ دریں اثنا جموںکشمیر مسلم مسلم لیگ نے بھی بپن راوت کے بیان ’’ کہ کشمیری اب تھک چکے ہیں اور انہیں اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ ان کی آزادی کی خواہش پوری نہیں ہوگی‘‘ کے رد عمل میں کہا کہ فوجی سربراہ اپنا قد اونچا کرنے کے لئے بے سرو پا بیانات دے رہے ہیں۔

مسلم لیگ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکشمیری عوام ا پنے موقف پر پہاڑ کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں اور بھارتی ظلم وستم سے ان کے حوصلے کمزور ہونے کے بجائے مزید توانا ہو رہے ہیں۔انہوں نے سرینگر اور دیگر علاقوں میں قابض بھارتی فورسز کے بڑھتے ہوئے محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’’ آپریشن آل اوٹ‘‘ کی ایک کڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکامقصد صرف اور صرف عام لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنانا اور انہیں خوف و دہشت میں مبتلا کرنا ہے۔