لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کو عوام نے مسترد کردیا ، سینیٹر پرویزرشید

شیخ رشید نے پارلیمنٹ کو گالیاں دیں، پارلیمنٹ کو گالیاں دینا اس ادارے کو گالی دینا ہے جو تمام اداروں کی ماں ہے، بلوچستان میں اچانک تحریک عدم اعتماد آنا شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے، سازش کے اشارے اداروں پر نہیں افراد کی طرف جا رہے ہیں، رہنما مسلم لیگ(ن) چوہدری نثار سے ذاتی نہیں سیاسی اختلاف ہے، وہ اسٹیبلشمنٹ کی راہ سے ہو کر اسمبلی میں آئے، ان سے اختلاف دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ہے، کوئی دہشتگرد مرتا ہے تو چوہدری نثار غمگین ہو جاتے ہیں، پارٹی قیادت سے بھرپور مطالبہ کروں گا ان کو پارٹی سے نکالیں شیخ رشید میں اخلاقی جرات ہے تو سپیکر کے چیمبر میں آکر استعفیٰ دیں ،ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر آنی چاہیے ساتھ بلوچستان پر قاضی عیسیٰ فائز کی رپورٹ بھی منظر عام پر آنی چاہیء جس میں چوہدری نثار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، مجیب الرحمن کو1970ء کے انتخابات میں منتخب کیا گیا لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا نواب اکبر بگٹی صوبے کے وزیراعلیٰ رہے ان کو غار میں بم مار کر مار دیا گیا، انٹرویو

جمعرات 18 جنوری 2018 22:30

لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کو عوام نے مسترد کردیا ، سینیٹر پرویزرشید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2018ء) رہنما مسلم لیگ ن سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ لاہور میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے میں لوگ شریک نہیں ہوئے، پنجاب کے عوام نے اس جلسے کو مسترد کیا، شیخ رشید نے پارلیمنٹ کو گالیاں دیں، پارلیمنٹ کو گالیاں دینا اس ادارے کو گالی دینا ہے جو تمام اداروں کی ماں ہے۔ بلوچستان میں اچانک تحریک عدم اعتماد آنا شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔

سازش کے اشارے اداروں پر نہیں افراد کی طرف جا رہے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ذاتی اختلاف نہیں سیاسی اختلاف ہے، چوہدری نثار اسٹیبلشمنٹ کی راہ سے ہو کر اسمبلی میں آئے، ان سے اختلاف دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ہے، کوئی دہشتگرد مرتا ہے تو چوہدری نثار غمگین ہو جاتے ہیں، پارٹی قیادت سے بھرپور مطالبہ کروں گا کہ چوہدری نثار کو پارٹی سے نکالیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں مسلم للیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے قیادت ابھی بھی نواز شریف پر اعتماد کرتی ہے، نواز شریف ہی مسلم لیگ ن کے سربراہ ہیں، پارلیمنٹ کو برا بھلا کہنے کا مسئلہ پرانا ہے ۔ کینڈا سے ایک صاحب تشریف لائے اور پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہو کر پارلیمنٹ کو گالیاں دی، اس وقت بھی انتخابات میں چند ماہ رہ گئے تھے، اس وقت بھی میاں نواز شریف کھڑے ہوئے اور اس وقت کی اپوزیشن کو اکٹھا کیا اور ان کو بتایا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کیا کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف پارلیمنٹ کی گیلری میں ایک بندہ بیٹھا تھا جو ان کو بتاتا تھا کہ اسمبلی میں کون سا رکن غیر حاضر ہے غیر حاضر رکن اسمبلی کی نواز شریف سر زنش کرتے تھے، وزیر اعظم کی بہت سی ذمہ داریاں ہوتی ہیں، نواز شریف ملک کی خاطر مصروف رہتے ہیں اس لئے پارلیمنٹ میں کم آتے تھے۔ پرویز رشید نے کہا کہ جو لوگ پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہے ہیں، یہ لوگ اس ادارے پر لعنت بھیج رہے ہیں جو تمام اداروں کی ماں ہے۔

یہ لوگ اس ادارے پر لعنت بھیج رہے ہیں کہ جس کے دروازے پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو چلانا ایک شخص کا کام نہیں ۔ پارلیمنٹ ابھی ناتواں ہے اسے چلنے دیا جائے روز ڈر ہوتا ہے کہ پارلیمان آج زندہ بھی ہو گا یا نہیں۔ شیخ رشید نے استعفیٰ کا اعلان کیا مگر استعفے دینے اسمبلی میں نہیں آئے، استعفیٰ سپیکر کے چیمبر میں آکر دینا پڑتا ہے، شیخ رشید میں اخلاقی جرات ہے تو سپیکر کے چیمبر میں آکر استعفیٰ دیں ۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے غلطیوں سے سیکھا ، دونوں نے اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا، ہماری تمنا ہے تمام فیصلے پارلیمنٹ کرے، 2012ء میں ہم نے طاہر القادری سے آصف زرداری کی حکومت بچائی، آج آصف علی زرداری طاہر القادری کے ساتھ جا بیٹھے ہیں۔ پرویز رشید نے کہاکہ بلوچستان میں کسی پارلیمانی پارٹی نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لائی، ارکان اسمبلی اچانک خیال آیا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کریں ۔

اچانک تحریک اعتماد لانا شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان کی 2سیاسی پارٹیاں رائے ونڈ اجلاس میں شریک تھیں، ککسی کو خواب آیا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے اور اس شخص کو وزیراعلیٰ بنایا گیا جس نے صوبے میں صرف 544ووٹ حاصل کئے۔ اجلاس میں شریک لوگوں نے کئی لوگوں کی طرف اشارے کئے ۔ اشارے اداروں کی طرف نہیں بلکہ افراد کی طرف جا رہے ہیں۔

اشارے ان کی طرف گئے جن پر نہیں جانے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے، ان سے سیاسی اختلاف ہے ۔ چوہدری نثار کی سیاست میں آمد اسٹیبلشمنٹ کے راستے ہو کر آئی،ان سے اختلاف دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ہے۔ان کے انداز گفتگو سے کالعدم تنظیموں سے ہمدردی ظاہر ہوتی تھی، ایک کابینہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں سے متعلق ان سے میری جھڑپ ہوئی، چوہدری نثار نواز شریف کے خلاف جو باتیں کر رہے ہیں وہ کس کے کہنے پر کر رہے ہیں ۔

نواز شریف کے ساتھ نا انصافی ہوئی ، نواز شریف کو اقامے پر نا اہل کیا گیا، نواز شریف کے ساتھ نا انصافی پر چوہدری نثار کیوں نہیں بولتے ہیں، میں پارٹی سے بھرپور مطالبہ کروں گا کہ چوہدری نثار کو پارٹی سے نکالا جائے، دہشتگردوں کی ہلاکت پر چوہدری نثار صدمے سے دو چار ہو جاتے تھے۔ میرا اصولی موقف ہے چوہدری نثار پاٹی میں نہ ہوں۔ انہوں نے کہ کہ ڈان لیکس کی انکوائری بعد میں ہوئی ، مجھے پہلے ہی نکال دیا گیا، ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر آنی چاہیئے لیکن بلوچستان پر قاضی عیسیٰ فائز کی رپورٹ بھی منظر عام پر آنی چاہیئے ۔

جسٹس قاضی عیسیٰ فائز نے چوہدری نثار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجیب الرحمن کو1970ء کے انتخابات میں منتخب کیا گیا لیکن ان کے ساتھ کیا ہوا نواب اکبر بگٹی صوبے کے وزیراعلیٰ رہے ان کو غار میں بم مار کر مار دیا گیا، نواز شریف نے مثال دی ہے کہ قومی لیڈر کے ساتھ نا انصافی ہو تو کیا ہوتا ہے، سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں کے جلسے کو پنجاب کے عوام نے مسترد کر دیا۔۔