فاٹا میں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں 7500 نئی آسامیوں کی منظوری میں تاخیر، معاملہ وزارت سیفران سے ملکر حل کیا جائے،

ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کو بیوائوں کے ذمہ واجب الادا قرض کو معاف کرنے والے کیسوں کو جون سے قبل نمٹایا جائے،قائمہ کمیٹی برائے خزانہ بیوائیں بڑی مشکلات برداشت کررہی ہیں، ان کیذمہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے گرانٹ منظور ہو چکی ہے پھر قرضہ معاف کرنے میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن والے ڈاکو ہیں، بیوائوں پر ظلم کرتے ہیں، رشوت کھاتے ہیں، ملک کا نام فلاحی ریاست ہے، دوسری طرف بیوائوں کا مسئلہ حل نہیں کیا جا رہا ہے اور قرضہ نہ ادا ہونے کی وجہ سے محکمہ والے ان کو تنگ کرتے ہیں، ان کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے، سینیٹر کامل علی آغا

جمعرات 18 جنوری 2018 18:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2018ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فاٹا میں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں 7500 نئی آسامیوں کی منظوری میں تاخیر کے معاملہ پر وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وزارت سیفران سے مل کر اس معاملہ کو جلد حل کیا جائے،کمیٹی نے ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کو بیوائوں کے ذمہ واجب الادا قرض کو معاف کرنے والے کیسوں کو جون سے قبل نمٹایا جائے جبکہ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ بیوائیں بڑی مشکلات برداشت کررہی ہیں، ان کے زمہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے گرانٹ منظور ہو چکی ہے پھر قرضہ معاف کرنے میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن والے ڈاکو ہیں، بیوائوں پر ظلم کرتے ہیں، رشوت کھاتے ہیں، ملک کا نام فلاحی ریاست ہے، دوسری طرف بیوائوں کا مسئلہ حل نہیں کیا جا رہا ہے اور قرضہ نہ ادا ہونے کی وجہ سے محکمہ والے ان کو تنگ کرتے ہیں، ان کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی حالیہ دنوں میں اہلیہ کی وفات پر ان کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس میں فاٹا میں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں 7500 نئی آسامیوں کی منظوری میں تاخیر کے معاملہ پر غور کیا ، کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وزارت سیفران سے مل ک اس معاملہ کو جلد حل کیا جائے، وزارت پٹرولیم کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سی این جی شعبہ کے ساتھ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)کا معاملہ حل کرنے کیلئے کابینہ نے منظوری دے دی ہے، اس حوالے سے بل تیار کیا جا رہا ہے اور اس کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے گی، سی این جی سیکٹر سے واجب الادا رقم دو اقساط میں لی جائے گی اور معاملہ حل کیا جائے گا۔

اجلاس میں ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن(ایچ بی ایف سی) کی جانب سے 5000بیوائوں کے ذمہ قرض کو معاف کرنے کے معاملے پر غور کیا گیا، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت خزانہ کو 229کیس کی سمری سھیجی ہے، 31 مارچ تک معاملہ حل کرلیں گے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ بیوائیں بڑی مشکلات برداشت کرتی ہیں، ان کے قرضوں کی ادائیگی کیلئے گرانٹ منظور ہو چکی ہے پھر قرضہ معاف کرنے میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے، ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن والے ڈاکو ہیں، بیوائوں پر ظلم کرتے ہیں، رشوت کھاتے ہیں، ملک کا نام فلاحی ریاست ہے، دوسری طرف بیوائوں کا مسئلہ حل نہیں کیا جا رہا ہے اور قرضہ نہ ادا ہونے کی وجہ سے محکمہ والے ان کو تنگ کرتے ہیں، جس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے یہ ادارہ بنایا گیا تھا اس کو حل نہیں کیا جا رہا، سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ گرانٹ منظور ہو چکی ہے، جلد معاملہ حل کرلیا جائے گا۔

وزیر مملکت رانا محمد افضل نے کہا کہ ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن دیوالیہ ہو چکا ہے، لوگ پیسے لے کر واپس ادا نہیں کرتے، کمیٹی نے جون سے پہلے یہ مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔

متعلقہ عنوان :