خرم شہزاد وکٹر کی طرف سے عصمت دری کے الزامات مسترد۔والدکے اس دعوے پیچھے نامعلوم مقاصد ہیں: بیٹی خرم شہزاد

جمعرات 18 جنوری 2018 17:44

خرم شہزاد وکٹر کی طرف سے عصمت دری کے الزامات مسترد۔والدکے اس دعوے پیچھے ..
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔18جنوری2018ء):خرم شہزاد وکٹر کا دعوی تھا کہ اس کی 3 کمسن بیٹیوں پر اس کے رشتہ داروں کی طرف سے تشدد کیا گیااور انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، جس کی بناء پر وہ 3 ماہ تک لاہور پریس کلب کے سامنے سراپا احتجاج رہا۔تفصیلات کے مطابق ڈی پی او سیالکوٹ اسد سرفراز کے مطابق19 اپریل 2017 کو کیس رجسٹرڈ کیا گیا اورپوچھ گچھ کے لئے 5 مشتبہ افراد کوبلایا گیا اورلڑکیوں عمر 9، 10، اور 11 کو طبی امتحان کے لئے بھیجا گیا جہاں میڈیکل امتحان میں زیادتی کے الزامات جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔

.اس کے باوجود، پولیس نے تحقیقات جاری رکھی تو معلوم ہوا کہ خرم شہزاد وکٹر اور اس کے رشتہ داروں کے درمیان زمین کا تنازعہ چل رہاہے۔اور خرم شہزاد وکٹر کی جانب سے لگائے جانے والے سب الزامات محض ذاتی مفادات کے حصول کیلئے لگائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایسے افراد اس معاشرے کا ناسورہیں جو اپنی اولاد بہن بیٹی کی عزت صرف اپنی خواہشات کے حصول کیلئے برباد کر دیتے ہیں۔

حالیہ عصمت دری کے مقدمات کی حساسیت کو دیکھتےہو ئے خرم شہزاد وکٹر جیسے بے ضمیر افرادسے یہ اپیل ہے کہ ذاتی مفادات کیلئے اپنی بیٹیوں پر غلط اور سنگین الزامات نہ لگائیں۔سوشل میڈیا پر ایسے افراد جو اس مسئلے کو ایک مذہبی ایشو بنانے میں مصروف عمل رہے کہ اس انسان کو محض اس لئے انصاف نہیں مل رہا  وہ ایک عیسائی ہے اور جن کے خلاف اس نہ آواز بلند کی ہے وہ مسلمان ہیں تو اس بات کا پردہ بھی چاک ہو گیا کیونکہ ایک تو اس کے الزامات جھوٹ پر مبنی تھے دوسرا جن کے خلاف اس نے الزامات لگائے تھے وہ سب اس کے ہی رشتہ دار تھے اور عیسائی تھے ۔

۔لہٰذا انسانیت کے ان جھوتے علمبرداروں سے بھی اپیل ہے کہ وہ بناء تصدیق انسانیت کی جھوٹی خدمت کرنے سے گریز کریں تاکہ ایسے جھوٹے بے بنیاد الزامات کو ہوا نہ ملے۔دوسری جانب خرم شہزادوکٹر کی بیٹیوں کی طرف سے بھی عصمت دری کے الزامات مسترد کئے جا چکے ہیں۔ بلاشبہ یہ کیس ہمارے معاشرے کیلئے ایک المیہ سے کم نہیں جہاں ایک باپ نے اپنی بچیوں کی عزت کو اپنے مقاصد کی نظر کر دیا۔