گزشتہ 3سالوں میں ملکی برآمدات میں کمی کا رحجان رہا ،

حکومت کا قومی اسمبلی میں انکشاف

جمعرات 18 جنوری 2018 15:44

گزشتہ 3سالوں میں ملکی برآمدات میں کمی کا رحجان رہا ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جنوری2018ء) حکومت نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا کہ گزشتہ 3سالوں میں ملکی برآمدات میں کمی کا رحجان رہا ہے،روان برس برآمدات میں کمی کے رحجان پر قابو پایا گیا ہے،گذشتہ مالی سال کے دوران پاک چین دو طرفہ تجارت کا حجم 15 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا، ایک سال میں چین کو برآمدات کا حجم ایک ارب 46 کروڑ ڈالر رہا،چین سے درآمدات کا حجم 15 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا ، چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 12 ارب 67 کروڑ ڈالر رہا ۔

وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے آگاہ کیا کہ بنگلہ دیش حکومت 1974 کے معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہی، 1971 کے جنگ کے لوگوں کو پھانسیاں دیں، پاکستان میں سارک سربراہی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے والوں میں بنگلہ دیش بھی شامل تھا، اس کے باوجود پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہیں، ایران، بھارت،افغانستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیںپاکستان نے دہشتگرد گروہوں کے خلاف موثر کاروائی کی ہے، دو لاکھ فوجی جوان افغان سرحد پر تعینات ہیں، پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ انفرا سٹرکچر تعمیر کر رہے ہیں، افغانستان میں استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے، 50 ہزار سے زائد افغانیوں کو پاکستانی تعلیمی اداروں میں تعلیم دی گئی، پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل بامعنی مذاکرات کے ذریعے چاہتا ہے ،بھارت پر بھی یہ بات واضح کی گئی ہے موجودہ حکومت نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کئے ، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مشکلات کے باجود نریندر مودی کی حلف برداری میں شرکت کی، بھارت کی جانب سی2014 میں سیکرٹری خارجہ مذاکرات معطل کیے، 2015 میں کشمیر کو ایجنڈے سے نکالنے پر اصرار کیا 2016 میں بھارتی سیکرٹری خارجہ کا دورہ پاکستان بغیر وجہ بتائے منسوخ کیا گیا، سارک سربراہ کانفرنس سے بھی راہ فرار اختیار کی 2017 میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے 54 پاکستانی جاں بحق ہوئے بھارتی فائرنگ سے 20 پاکستانی ز خمی بھی ہوئے ،کلبھوشن سے فیملی کی ملاقات کو بھی سیاسی رنگ دیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ نے سوال کیا کہ پاکستانی چاول دبئی جاتے ہیں اور وہاں پر ان پر بھارتی مہر لگا کر یورپ بھیجی جاتی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت و ٹیکسٹائل کی ب رآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ چاول کے حوالے سے بھارت کے ساتھ مقابلے میں ہمارا کافی نقصان ہوا ہے۔

آنے والے سالوں میں چاول کی برآمدات میں بہتری لائیں گے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری بجلی پر سبسڈی دی گئی ہے اور انڈسٹری کو ایل این جی پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 180 ارب روپے کا وزیراعظم پیکج میں سے کثیر رقم ٹیکسٹائل کے لئے ہے۔ وزرات سیفران کا قومی اسمبلی میں تحریری جوابجنوبی ویرستان میں فوجی آپریشن کے دوران سینکڑوں مساجد, مدارس مسمار کیے گئیسب ڈویژن لدھا میں 578 مساجد اور مدارس مسمار کیے گئے , وزارت سیفران سب ڈویژن سروکئی میں 266 مساجد اور مدارس مسمار کیے گئی, مساجد , مدارس کی تعمیر نو کے لیے تین سال کا عرصہ درکار ہی وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں آگاہ کیا کہ 1971 کی تلخ یادوں کے باعث بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں کھچائو ہے، موجودہ حکومت نے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے اقدامات کیے ہیں،پاک بنگلہ دیش دو طرفہ سیاسی مشاورت کا چھٹا دور روان سال میں متوقع ہی,بنگلہ دیش میں پاکستانی برآمدات کی مانگ ہے،بنگلہ دیش میں سیاسی ماحول برآمدات کے لیے اچھا نہیں ہے،حکومت نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ 3 سالوں میں ملکی برآمدات میں کمی کا رحجان رہا ہے،روان برس برآمدات میں کمی کے رحجان پر قابو پایا گیا ہے، حکومت نے برآمدی کاروباری طبقے کے لیے 180 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ہے،گذشتہ مالی سال کے دوران پاک چین دو طرفہ تجارت کا حجم 15 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا، ایک سال میں چین کو برآمدات کا حجم ایک ارب 46 کروڑ ڈالر رہا،چین سے درآمدات کا حجم 15 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا ، چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 12 ارب 67 کروڑ ڈالر رہا ، وزارت بین الصوبائی رابطہ نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ اس سال پی ایس ایل کے تین میچز پاکستان میں منعقد کروانے کا ارادہ ہے، سکیورٹی کلیئرنس ملنے کی صورت میں پی ایس ایل کے تین میچز پاکستان میں ہوں گے، دو میچز 20 اور 21 مارچ کو لاہور میں کروائے جائیں گے، آخری میچ 25 مارچ کو کراچی میں کھیلا جائیگا , وزارت بین الصوبائی رابطہ کا قومی اسمبلی میں جواب پی سی بی میچز کی سکیورٹی کے لیے سکیورٹی اداروں سے رابطے میں ہے،وزیر خارجہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ بنگلہ دیش حکومت 1974 کے معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہی، بنگلہ دیش نے 1971 کے جنگ کے لوگوں کو پھانسیاں دیں، پاکستان میں سارک سربراہی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے والوں میں بنگلہ دیش بھی شامل تھا، اس کے باوجود پاکستان بنگلہ دیش کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہیں, ایران، بھارت،افغانستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیںپاکستان نے دہشتگرد گروہوں کے خلاف موثر کاروائی کی ہی, وزیر خارجہ اپنے علاقوں سے کئی دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ کیا ہے، دو لاکھ فوجی جوان افغان سرحد پر تعینات ہیں، پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ انفرا سٹرکچر تعمیر کر رہے ہیں، افغانستان میں استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے، 50 ہزار سے زائد افغانیوں کو پاکستانی تعلیمی اداروں میں تعلیم دی گئی، پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل بامعنی مذاکرات کے ذریعے چاہتا ہیبھارت پر بھی یہ بات واضح کی گئی ہے موجودہ حکومت نے بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات کے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مشکلات کے باجود نریندر مودی کی حلف برداری میں شرکت کی، بھارت نے 2014 میں سیکرٹری خارجہ مذاکرات معطل کیے بھارت نے 2015 میں کشمیر کو ایجنڈے سے نکالنے پر اصرار کیا 2016 میں بھارتی سیکرٹری خارجہ کا دورہ پاکستان بغیر وجہ بتائے منسوخ کیا گیابھارت نے سارک سربراہ کانفرنس سے بھی راہ فرار اختیار کی 2017 میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے 54 پاکستانی جاں بحق ہوئے بھارتی فائرنگ سے 20 پاکستانی ز خمی بھی ہوئے بھارت نے کلبھوشن سے فیملی کی ملاقات کو بھی سیاسی رنگ دیا ایم کیو ایم کے رکن اقبال محمد علینے کہا کہ پی سی بی نے اپنے ہی ملازمین پی ایس ایل میں بھرتی کر لیے ہیںملازمین اور افسران دو دو جگہ سے تنخواہیں لیتے ہیںوزیر بین الصوبائی ریاض پیرزادہ نے جواب دیا کہ پی سی بی اور پی ایس ایل وزارت کے ماتحت نہیں ہیںپی سی بی اور پی ایس ایل کا آزاد آڈٹ نظام ہے ،پی سی بی نے اپنے ملازمین کے تجربے سے کام لیا ،وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے آگا ہ کیا کہ بھارت پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے، سعودی عرب اور قطرکے درمیان کشیدگی کا پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑے گاپاکستان تمام خلیجی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے ہر ملک کے ساتھ تعلقات کی اپنی نوعیت ہے ہم عرب ممالک کے سفارتی بحران کے حل کی خواہش رکھتے ہیں پاکستان کا خلیجی ممالک سے تجارتی حجم 20 ارب ڈالر سالانہ ہے ،خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانی 13 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھجواتے ہیںعرب ممالک میں 55 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں،ہم نے افغانستان میں جہاد کیااس جہاد کے ثمرات ہم آج تک بھگت رہے ہیں 1990 کی دہائی میں طالبان کا معاملہ عروج پر رہا نائن الیون کے بعد ہم امریکہ کے سہولت کار بنے آج ہم ان فیصلوں کے نتائج بھگت رہے ہیںہم دہشتگردی کے خلاف لڑنے کی بجائے امریکہ کے سہولت کار بنے رہے خطے میں ہمارا کردار ہمارے مفادات سے ہم آہنگ نہیں رہا اب ہم اپنے کردار کو اپنے مفادات سے ہم آہنگ کر رہے ہیںاپنی غلط پالیسیوں کی بجائے ہم اب الزام تراشیوں کی زد میں ہیں ، ہم مشرقی اور مغربی سرحدات پر امن چاہتے ہیں، ہم بھارت کو افغانستان کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیت سہولت دینا چاہتے ہیںافغانستان بضد ہے کہ اسے واہگہ بارڈر سے تجارت کی اجازت دی جائے پاکستان افغانستان کو واہگہ سے تجارتی راہداری دینے سے منکر ہے اس وقت پاکستان کی افغانستان کے ساتھ تجارت کم ہو رہی ہی پاکستان کے خطے میں کردار کے حوالے سے بحث کی ضرورت ہی یکم فروری کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے کمیٹی کے اجلاس میں وزارتیں اور سکیورٹی اداروں کی بھی بریفنگ ہے کمیٹی کی بجائے پورے ایوان کو بریفنگ دینے کے لیے تیار ہوں کمیٹی میں امریکی صدر کی دھمکیوں اور خطے کی صورتحال پر بات ہو گی۔

پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں وزارت خزانہ اور عسکری حکام بھی اگلے ہفتے بریفنگ دیں گے۔