آج تمام سیاسی جماعتیں بغیر کسی تفریق کے اکٹھی ہیں ،شہباز شریف ،رانا ثنا اللہ کو استعفیٰ دینا پڑے گا‘ سید خورشید شاہ

جس ملک میں انصاف نہیں ملتا وہ ریاست تباہ ہو جاتی ہے ،عظیم الشان اجتماع بے گناہ لوگوں کے خون ، بچی زینب کا انصاف مانگ رہا ہے شریف برادران صرف باتوں سے نہیں جائینگے ہمیں اس طرح کے اتحاد کو بر قرار رکھتے ہوئے مزید اجتماعات کرنا ہونگے پرویز الٰہی نواز شریف کا استعفیٰ مشکل تھا لیکن انہوں نے دیا اب شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کا بھی جانا طے ہے‘ اپوزیشن لیڈر محمود الرشید سانحہ ماڈل ٹائون کے ظالموں کو کٹہرے میں لا کر کیفر کردار تک پہنچائینگے،جدوجہد حکمرانوںکو گھر بھیجنے تک جاری رہے گی‘ چوہدری سرور اندھیر نگری کے باعث یہاں انصاف ممکن نہیں ،لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ،انکی چھٹی کروانی ہو گی ‘میاں منظور احمد وٹو پاکستان میں مختلف نظریات کے لوگوں نے ظلم کیخلاف نکل کر مثال قائم کر دی ،ظالموںکو کیے گئے ظلم کا حساب دینا پڑے گا‘مصطفی کمال یہاں پر انصاف مانگنے والوں پر گولیاں چلائیں جاتی ہیں ، موجودہ حکمرانوں کو مزید وقت نہیں دینا چاہیے ‘علامہ ناصر عباس

بدھ 17 جنوری 2018 22:38

آج تمام سیاسی جماعتیں بغیر کسی تفریق کے اکٹھی ہیں ،شہباز شریف ،رانا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آج تمام سیاسی جماعتیں بغیر کسی تفریق کے اکٹھی ہیں ،ہم ایک ہیں اور ایک رہ کر آگے بڑھیں گے اوراس پاکستان کو قائم و دائم رکھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مال روڈ پر اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سید خورشید نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع اورلہراتے ہوئے جھنڈے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم سب ایک ہیں ،ہماری سیاست ایک ہے ہماری منزل ایک ہے ہمارا مقصد ایک ہے پاکستان کے بیس کروڑ عوام ایک ہیں ۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک قائم رہے ،آئین اور قانو ن کی حفاظت ہو اور سب کو بلا تفریق انصاف ملتا رہے ۔آج کا یہ اجتماع پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی آواز ہے جو انصاف مانگ رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ اجتماع بے گناہ لوگوں کے خون کا انصاف مانگ رہا ہے ، بچی زینب کا انصاف مانگ رہا ہے ، پاکستان کے شہر دل لاہور میں بہائے گئے خون کا انصاف مانگ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں غریب اور امیر کے لئے ایک ہی انصاف ہونا چاہیے ۔ ہم نے احتجاج نہیں کیا ،یہ احتجاج نہیں بلکہ ہم انصاف مانگنے کے لئے یہاں پہنچے ہیں۔ ہمیں پتہ ہے شہادت کیا ہوتی ہے شہادت کا دکھ کیا ہوتا ہے ۔

پیپلزپارٹی جانتی ہے شہادت سے کیا کھویا اور کیا پایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت قائم ہو ،چار مہینے بچے ہوں یا ایک مہینہ باقی ہو انصاف کے لئے ایک دن بھی بڑا ہوتا ہے ۔ جس ملک میں انصاف نہیں ملتا وہ ریاست تباہ ہو جاتی ہے وہ ریاست بچ نہیں سکتی ،ہم نے ریاست اورپاکستان کو بچانا ہے ،ہم اپنی جان دیتے ہیں لیکن جئے پاکستان کہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں یہ چھتری اور سایہ ہے یہی ہماری پہچان ہے ۔پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ میں یہ سمجھتاہوں کہ عظیم الشان اجتماع کے بعد شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو استعفیٰ دینا پڑے گا ۔ پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں سانحہ ماڈل ٹائون جیسا واقعہ سب سے بد ترین واقعہ ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان گواہ ہے کہ جب میں نے یہ معاملہ اٹھایا تو رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم ذمہ دار نہیں ۔

17جون کو جب یہ خون کی ہولی کھیلی جانے لگی تو میں نے سب سے پہلے نقطہ اعتراض پر شور مچایا کہ حکومت کہاں ہیں ، لاشے گر رہے ہیں ۔ پندرہ منٹ کے وقفے کے بعد رانا ثنا اللہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں آیا اور کہا کہ طاہر القادری کو ریاست کے اندر ریاست نہیں بنانے دیں گے۔ منہاج القرآن کی عمارت میں سینکڑوں دہشتگردی اور اشتہاری اور مفرور چھپے ہوئے ہیں اور وہاں بہت بڑی مقدار میں اسلحہ چھپایا گیا ہے ہم ان کو درست کر دیں گے۔

شہباز شریف کہتے ہیں کہ میری مرضی سے پنجاب میں پتہ نہیں ہولتا پھر انہیں کیسے دو فرلانگ کے فاصلے پر کھیلے جانے والی خون کی ہولی کا علم نہ ہو سکا ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا استعفیٰ بڑا مشکل تھا ،نواز شریف کہتا تھاکہ یہ روز مجھ سے استعفے کی بھیک مانگتے ہیں یہ منہ اور مسور کی دال لیکن پھر انہوں نے استعفیٰ دیا اور انشا اللہ شہباز شریف جب تمام سیاسی قائدین اکٹھے ہیں اور انہوں نے جدوجہد کا فیصلہ کر لیا ہے تو آپ کا جانا ٹھہر چکا ہے شام گیا کہ صبح گیا اس کو جانا ہوگا اور ظلم اور بربریت کی یہ سیاہ رات ختم ہو کر رہے گی ۔

مسلم لیگ (ق) کے سینئر مرکزی رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ شریف برادران صرف باتوں سے نہیں جائیں گے بلکہ اس کیلئے ہمیں اس طرح کے اتحاد کو بر قرار رکھتے ہوئے مزید اجتماعات کرنا ہوںگے ،آج عوام کا حکومت اور پولیس سے اعتماد اٹھ گیا ہے اور انصاف کیلئے براہ راست چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبات کئے جارہے ہیں۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ آج بڑا تاریخی دن ہے جب اپنا اپنا منشور ہیں ،اپنا اپنا پروگرام ہے اپنا اپنا ایجنڈا رکھنے والی جماعتیں حصول انصاف کے لئے ا کٹھی ہیں ۔

یہ تاریخی اجتماع ہے اور سب کی ایک آواز ہے کہ ہم انصاف لئے بغیر اس سلسلے کو یہاں ختم نہیں کریں گے بلکہ اس سلسلے کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں نے ماڈل ٹائون میں جو اندھیر نگری مچائی وہ ظلم میری آنکھوں کے سامنے ہے میں جہاں بھی جاتا ہوں سانحہ ماڈل ٹائون کی بات کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی نئی حکومت جمہوری پراسس سے سامنے آئی ہے ،یہ کہنا کہ اراکین اسمبلی نے سازش کی یہ ان کی توہین ہے ۔

نواز شریف بولے ہیں کہ پانچ ممبران والی جماعت کا وزیر اعلیٰ کیسے بن گیا ۔ نواز شریف صاحب آپ کو خدا بھول گیا ہے آپ کو یہ سمجھ نہیں ہے کہ آپ اللہ کی پکڑ میں ہیں، جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی چیز ملتی ہے تو وہا ں گنتی او رتعداد نہیں ہوتی وہاں اللہ تعالیٰ نیت دیکھتا ہے اورآپ کی نیت سب کے سامنے آ چکی ہے ۔ یہ وہی بلوچستان ہے جہاں کلبھوشن پکڑا گیا اس وقت نواز شریف اقوام متحدہ میں تھے لیکن وہاں ایک لفظ نہیں بولے ۔

آ پ کو بلوچستان میں تیسری مرتبہ حکومت ملی ہے وہاں آپ نے کیا کیا ہے، ساری جماعتوں نے آپ کو تکبر اورفرعونیت کی وجہ سے چھوڑا ہے ۔ آپ کے خلاف سازش نہیں ہوئی بلکہ آپ اللہ کی پکڑ میں ہیں۔ پنجاب میں آپ کے بھائی نے دس سال سے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا ہوا ہے کیا یہ گڈ گورننس ہے ۔ یہ پولیس مقابلوں اورگولی چلا کر حل ڈھونڈتے ہیں ۔ جو لوگ انصاف کے لئے احتجاج کرتے ہیں ان کو سیدھی گولیاں مارتے ہیں ۔

صوبے کا جتنابیڑہ غرق شہباز شریف نے کیا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے کہا کہ آج لوگوں کا حکومت اور پولیس سے اعتماد اٹھ گیا ہے وہ جب پکارتے ہیں چیف جسٹس اور آرمی چیف کو پکارتے ہیں ،ایسی گورننس پر لعنت ہے او رپھر بھی ڈھیٹ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ شہباز شریف تو موت کا سوداگر بن کر سامنے آیا ہے ۔اب وقت آ گیا ہے کہ ساری جماعتوں نے یہ سمجھا ہے کہ ہمیں اکٹھا ہونا چاہیے ،جب تک شریف خاندان اور شہباز شریف کی حکومت پنجاب میں ہے امن ہو سکتا ہے ، نہ غریب کے بچے کو تعلیم اور نہ ہی مفت دوائی مل سکتی ہے ۔

یہ ایسے نہیں جائیں گے ہمیں اس کے لئے محنت کرنا ہو گی ایسے ہی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا پڑے گا تب ان سے جان چھوٹے گی یہ صرف باتوں اور گفتگو سے جان نہیں چھوڑیں گے ۔پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کے جلسے کے بعد شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کو استعفیٰ دینا پڑے گا،واقعہ سے پہلے رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ ہم طاہرلقادری کو ریاست کے اندر ریاست نہیں بنانے دیں گے یہ الفاظ ان کی نیت ظاہر کرتے ہیں۔

نواز شریف کا استعفیٰ مشکل تھا لیکن انہوں نے استعفیٰ دیا اب شہباز شریف کا بھی جانا طے ہے۔سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پاکستانی عوامی تحریک کی قیادت اور کارکنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ جب تک ماڈل ٹائون کے شہداء کو انصاف نہیں مل جاتا پاکستان تحریک انصاف اور ہمارے لیڈر عمران خان آپ کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے ۔

انہوںنے کہا کہ اس ملک میں جب تک ہم قانون کی حکمرانی نہیں لائیں گے جب تک اس ملک سے رپشن کا خاتمہ نہیں کریں گے تو اس وقت تک اس ملک کے ڈھائی کرور بچے سکول سے باہر رہیں گے بیٹے اوربیٹیاں بیروزگاری کا شکار ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن دیمک نہیں بلکہ کیسر بن چکی ہے ۔ آج میں سمجھتا ہوں کہ ساری جماعت کے قائدین اکٹھے ہیں عہد کریں اس ملک کو قائد اعظم کا پاکستان بنائیں گے علامہ اقبال کا پاکستان بنائیں گے اور ظالموں کو جنہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون پر ظلم کیا ان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے اور کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور ہماری جدوجہد حکمرانوںکو گھر بھیجنے تک جاری رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ 2018انتخابات کا سال ہے اور آپ دیکھیں گے کہ ان ظالموںکو عوام سے ووٹوں سے شکست دیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما میاں منظور احمد وٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجتماع دیکھ کر محسوس ہو رہا ہے کہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں سیاسی اجتماع تو ہوتے رہے ہیں لیکن مظلوموں کو انصاف دلانے لئے ایسا اجتماع کبھی نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں 14افراد کو شہید اور 90کو زخمی کیا گیا ،شریف برادران صرف سب اچھا کا راگ لاپتے ہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے بلکہ ان کی حکومت کی پہلے پنجاب اور پھر پاکستان سے چھٹی کروانی ہے ،اندھیر نگری کے باعث یہاں انصاف ممکن نہیں ہے ،آج کے دن کی عظیم جدو جہد پر ڈاکٹر طاہر القادری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں مختلف نظریات کے لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اکٹھے نہیں بیٹھ سکتے لیکن آج پاکستان بھر سے مختلف نظریات رکھنے والی جماعتوں کے لوگ یہاں اکٹھے ہیں، آج یہاں پاکستان کے سابق صدر ، وزیر اعظم اور بڑی بڑی شخصیات نے خطاب کیا ہے ،آج عوام نے ظلم کے خلاف نکل کر پاکستان کا ساتھ دیا اور مثال قائم کر دی ہے ،آج کا یہ دن آئندہ آنے والی سیاسی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف لوگ یہاں اکٹھے ہیں پوری دنیا کے کیمروں نے دکھایا کہ نہتے لوگوں کو کیسے گولیاں ماری گئیں مگر سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کو ابھی تک انصاف نہیں ملا ،پاکستان میں جمہوریت ہونے پر بھی لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں جمع لوگوں نے ظلم کیخلاف آواز اٹھا کر اپنی عاقبت کو سنوار لیا ہے ،خاموش رہنے والوںکو بتانا چاہتا ہوں کہ ظلم کے خلاف کھڑے ہو جائو۔

انہوں نے کہا کہ آج اس جم غفیر نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ظالموںکو کیے گئے ظلم کا حساب دینا پڑے گا ۔ مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے کہا کہ یہ عظیم اجتماع ماڈ ل ٹائون کے مظلوم شہدا کے قاتلوں کے خلاف ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ قاتل آج بھی بر سر اقتدار ہیں ۔ موجودہ حکمرانوں کو مزید وقت نہیں دینا چاہیے اور اگر ان کو مزید وقت دیا گیا تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے ۔

قاتل اعلیٰ نے کہا تھا کہ اگر باقر نجفی رپورٹ میں میرے اوپر کوئی انگلی اٹھی تو میں مستعفی ہوجائوں گا تو کیا شہباز شریف آپ کو باقر نجفی کی رپورٹ نظر نہیں آئی ۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر انصاف مانگنے والوں پر گولیاں چلائیں جاتی ہیں ،موجودہ حکمرانوں نے پولیس ،بیورو کریسی سمیت پاکستان کے تمام اداروں کو تباہ کردیا ہے اور آج پنجاب کا ہر شہر قصور بناہوا ہے۔ ہم قاتلوں کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔