شریف برادران رہے تو ملک میں خوشحالی نہیں آئے گی، آج سب کے اکٹھے ہونے میں میرا کمال نہیں ، میرے اندر سوئی قوم کو جگانے کا درد ہے،

ملک کی تمام قومی، سیاسی اور مذہبی قیادت تکریم انسانیت ، سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف کیلئے جمع ہیں ،ہم آئین کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے، جمہوریت کے خلاف کسی اقدام کا سوچا تک نہیں ، عدلیہ کو آزاد رکھنے اور ہر مظلوم کو انصاف دلانے کیلئے سب اکٹھے ہوں، مظلوموں اور نہتوں پر فائرنگ کرنے والے دشمن ہیں، میں نے پوری دنیا میں برداشت کا فلسفہ عام کیا ، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کا لاہور میں جلسے سے خطاب

بدھ 17 جنوری 2018 22:21

شریف برادران رہے تو ملک میں خوشحالی نہیں آئے گی، آج سب کے اکٹھے ہونے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جنوری2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ شریف برادران رہے تو ملک میں خوشحالی نہیں آئے گی، آج سب کے اکٹھے ہونے میں میرا کمال نہیں، آج معاشرے میں اتنی تفریق ہو چکی ہے کہ کسی معاملے پر مل بیٹھنے کا حوصلہ نہیں رہا، میرے اندر سوئی ہوئی قوم کو جگانے کا درد ہے، ملک کی تمام قومی، سیاسی اور مذہبی قیادت تکریم انسانیت کیلئے جمع ہے، آج ہم سب سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف کیلئے جمع ہیں، میرا مقصد سوئی ہوئی قوم کو جگانا اور بے آوازوں کو آواز دینا ہے،ہم آئین کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے، مہ نے جمہوریت کے خلاف کسی اقدام کا سوچا تک نہیں، آج انسانی حقوق کچلے جا رہے ہیں، قومی دولت کو لوٹا جا رہا ہے، عدلیہ کو آزاد رکھنے اور ہر مظلوم کو انصاف دلانے کیلئے اکٹھے ہوں، مظلوموں اور نہتوں پر فائرنگ کرنے والے دشمن ہیں، میں نے عالم انسانیت میں امن کا پرچار کیا، میں نے پوری دنیا میں برداشت کا فلسفہ عام کیا ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو لاہور میں جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اٹھو میری دنیا کے غریبوں کو جگا دو، جاتی امرہ کے درو دیوار ہلادو، سلطانی مظلوم کا آتا ہے زمانہ جو نقش ستم تم کو نظر آئے وہ مٹا دو، میں جلسے کے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، سیاسی رہنمائوں میں کسی ایشو پر مل بیٹھنے کیلئے برداشت نہیں رہی تھی ، زرداری صاحب آج سب کے یہاں اکٹھے ہونے میں میرا کمال نہیں ہے بلکہ یہ شہدا کے مقدس خون کا کمال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں اتنی تقسیم اور تفریق ہوچکی کہ کسی معاملے پر مل بیٹھنے کا حوصلہ نہیں رہا، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا گلدستہ یہاں سجا ہوا ہے، آج یہ لوگ مظلوموں کو انصاف دلانے کیلئے اکھٹے آئے ہیں ، میرے اندر ایک درد ہے کہ یہ سوتی ہوئی قوم کو جگا دوں، ملک کی ساری قومی سیاسی ومذہبی قیادت تکریم انسانیت کیلئے جمع ہے سب کو بلانے کا مقصد اپنی ذات کیلئے کچھ حاصل کرنا نہیں۔

طاہر القادری نے کہا کہ اس ملک کے نئے شیخ مجیب الرحمان سے قوم کو بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں، ان دونوں سے قوم کو بچانے کیلئے پارلیمنٹ کو رول آف لاء دینے کیلئے ہر چھوٹے بڑے کو انصاف برابر دینے کیلئے ہم اکٹھے ہوئے ہیں، ہمارے اکٹھے ہونے کا مقصد یہ ہے کہ دشمن کی پہچان کرو، اس دشمن سے اس دھرتی کو نجات دلائو، ہم کوئی قدم پاکستان کے آئین کے خلاف نہیں اٹھانا چاہتے نہ ہی ایسا سوچ سکتے ہیں، جمہوریت کے خلاف بھی کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہتے ہیں، یہاں انسانی حقوق کچلے جا رہے ہیں، قومی دولت لوٹی جا رہی ہے، ہم جمہوریت کی مضبوطی کیلئے یکجا ہوئے ہیں، عدلیہ کو آزاد رکھنے اور ہر مظلوم کو انصاف دلانے کیلئے یکجا ہوئے ہیں، جو مظلوموں ،نہتوں پر فائرنگ کرتا ہے وہ اس ملک اور قوم کا دشمن ہے، ہم جمہوریت کو نہیں سلطنت شریفیہ کو توڑنا چاہتے ہیں۔

طاہر القادری نے کہا کہ ہم امن خراب کرنا چاہتے تو خدا کی قسم نواز شریف اور شہباز شریف جاتی عمرہ کے باہر ایک قدم رکھنے کی کوشش نہ کرتے، میں نے شرق سے غرب تک دنیا کو امن کا سبق دیا ہے، پوری دنیا میں برداشت کا فلسفہ سکھایا ہے، ہم امن توڑنے نہیں امن دینے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امیر اور غریب کیلئے انصاف یکساں ہو، ہم نے قانون ہاتھ میں لیا ہوتا تو سانحات برداشت نہ کرتے، ہمارا شیوہ توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو نہیں ہے۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ شریف برادران نے پنجاب پولیس کو اپنا عسکری ونگ بنایا ہوا ہے، قومی خزانے کا ساڑھے سات سو ارب روپے کا بجٹ دیا گیا ہے، اس پولیس نے جاتی عمرہ کی طرح ماڈل ٹائون کو حفاظت کیوں نہیں دی۔طاہر القادری نے کہا کہ سپاہی سے لے کر آئی جی تک تقرر و تبادلہ ان کے ہاتھ میں ہے، سب عہدوں پر اپنے بندے بھرتی کر رکھے ہیں، پوری دنیا میں ایک بھی سیاسی جماعت ایسی نہیں جس کا نام کسی شخص کے نام پر ہو، یہ واحد جماعت ہے جس کا نام مسلم لیگ نواز ہے، یہ رہے تو اس ملک میں جمہوریت نہیں آئے گی، پولیس ان کے خاندانوں کو تحفظ دینے میں لگی ہے، اور سارا پنجاب غیر محفوظ کر دیا گیا، فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ایسے لوگوں کو گوارا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کی حقیقی روح کو بحال کرنا چاہتے ہیں، ہم ظلم کے خلاف ایک آواز بلند کر کے کھڑے نہ ہوئے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔