لاہور میں جو تماشہ لگنے جا رہا ہے ہم مطمئن ہیں ،عدلیہ کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، طارق فضل چوہدری

مخصوص ایجنڈے کے تحت تمام لوگ اکھٹے ہو رہے ہیں،نعروں کے ذریعے تبدیلی نہیں آئے گی، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے باعث پمز میں کوئی کام نہ ہو سکا ، آئندہ سینٹ اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی پمز ہسپتال سے علیحدگی کا بل پاس ہو جائے گا،پمز میں سیکورٹی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں، موسم گرما سے قبل ہسپتال میں سنٹرل اے سی سسٹم لگایا جائے گا۔ ہسپتال میں میڈیکل ویسٹ کو تلف کرنے کے لئے نیا سسٹم لگایا جائے گا، وزیر مملکت کیڈ نے پمز میں اپ گریڈ کئے گئے میڈیکل وارڈز کا افتتاح کردیا ،صحافیوںسے گفتگو

بدھ 17 جنوری 2018 19:39

لاہور میں جو تماشہ لگنے جا رہا ہے ہم مطمئن ہیں ،عدلیہ کو بھی ذمہ داری ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2018ء) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ لاہور میں جو تماشہ لگنے جا رہا ہے ہم مطمئن ہیں ،عدلیہ کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے،مخصوص ایجنڈے کے تحت تمام لوگ اکھٹے ہو رہے ہیں،نعروں کے ذریعے تبدیلی نہیں آئے گی، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے باعث پمز میں کوئی کام نہ ہو سکا ، آئندہ سینٹ اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی پمز ہسپتال سے علیحدگی کا بل پاس ہو جائے گا،پمز میں سیکورٹی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں، موسم گرما سے قبل ہسپتال میں سنٹرل اے سی سسٹم لگایا جائے گا۔

ہسپتال میں میڈیکل ویسٹ کو تلف کرنے کے لئے نیا سسٹم لگایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پمز میں اپ گریڈ کئے گئے میڈیکل وارڈ کے افتتاح کے موقع پر کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری کیڈ اظہر چوہدری،وسی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی عابد فاروقی ،ایڈمنسٹریٹر پمز ڈاکٹر الطاف حسین سمیت پیرا میڈیکل سٹاف او ر نرسز کی بڑی تعداد موجود تھی۔

وزیر مملکت کیڈ نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پمز میں مریضوں کا بوجھ بہت بڑھ چکا ہے، ہسپتال میں 103 وینٹیلیٹرز کام کر رہے ہیں،پمز میں ایک کروڑ پینتیس لاکھ روپے سے نئی ایمرجنسی تعمیر کی گئی۔ قومی اسمبلی میں ایک ممبر نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ وینٹی لیٹر نہیں ہے ،پمزمیں تبدیلی آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیا پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا۔

ہسپتال میں حاضری کو یقینی بنانے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لگایا گیا۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھاکہ پمز میں سیکیورٹی کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے۔ موسم گرما سے قبل ہسپتال میں سنٹرل اے سی سسٹم لگایا جائے گا۔ پمز میں میڈیکل ویسٹ کو تلف کرنے کے لئے نیا سسٹم لگایا جائے گا۔نیا وارڈ پمزکی تاریخ میں انقلاب آیا ہے ، پمز جیسا ہسپتال پورے خطے میں موجود نہیں ۔

پمز صرف اسلام آباد کے شہریوں کے لیے بنایا گیا تھا پشاور سے جہلم تک اور کشمیر تک کے مریض یہاں آتے ہیں ۔ طارق فضل نے کہا کہ میڈیا سے شکوہ ہے کیمرے کم لگے ہوے ہیں اچھی چیز دکھانے کے لیے میڈیا کو کام کرنا چاہیے ۔ فضل مولا نے ایک کروڑ بیس لاکھ روپے کی ڈونیشن سے نئی ایمرجنسی تعمیر کی چند کام نہیں ہو سکے جو کہ مجرمانہ غفلت ہے۔ پمز کی شیطانیوں کے ذمہ دار ڈاکٹر اسفند یار ہیں،سابق وائس چانسلر جاوید اکرم نے بھی بہت اچھے کام کئے ۔

انہوں نے کہا ہسپتال کی یونیورسٹی سے علیحدگی کے بعد ہسپتال میں افرادی قوت کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا۔نئی افرادی قوت سے پمز کی طبی استعداد کار میں اضافہ ہو گا۔ وزیر مملکت کیڈ کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کے باعث پمز میں کوئی کام نہ ہو سکا ۔22 جنوری کو سینٹ کے اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی پمز ہسپتال سے علیحدگی کا بل پاس ہو جائے گا۔

ہسپتال کی یونیورسٹی سے علیحدگی کے بعد ہسپتال میں افرادی قوت کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ انکا کہنا تھاکہ لاہور میں جو تماشہ لگنے جا رہا ہے ہم اس سے مطمن ہیں ،عدلیہ کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔مخصوص ایجنڈے کے تحت تمام لوگ اکھٹے ہو رہے ہیں ۔ جو اپنی بیوی کے قاتلوں کو نہیں ڈھونڈ سکا وہ قادری کے سانحہ ماڈل ٹاون کو کیسے ڈھونڈے گا ۔

نعروں کے ذریعے تبدیلی نہیں آئے گی۔ اس کیلئے حقیقی معنوں میں کام کرنا پڑے گا۔ مثبت تنقید ہر شہری کا حق ہے اور جمہوریت کی روح ہے۔تبدیلی کے نعرے لگانے والے حکومت کے مثبت کاموں میں بھی روڑے اٹکا رہے ہیں ،خالصتاً انتظامی ایشوز کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کرنا چائیے۔ وزیر مملکت نے پمز کے ملازمین کو تاکید کرتے ہوئے کہا کہ طبی سہولیات میں حقیقی تبدیلی اس وقت آئے گی جب ہر طبی ملازم اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے سے نبھائے گا۔

زینب کی نماز جنازہ کے لئے ایک کینیڈین مولوی پہنچ گئے۔ حقیقی تبدیلی کیلئے ہر ایک کو اپنا فرض ادا کرنا ہو گا۔ اس موقع پر وائس چانسلر شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی عابد فاروقی کا کہنا تھاکہ ہسپتال کے حالات اتنے اچھے نہیں جس کی وجہ سے سروسز متاثر ہوئیں، افرادی قوت ایک تہائی ہونے کے باعث ہمیں مشکلات کا سامنا ہے سیکر ٹری کیڈ اظہر چوہدری کا کہنا تھاکہ سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،ڈاکٹرز کے رویے میں بھی تبدیلی لانے کی ضررت ہے ۔

وارڈ نیا بنا اچھا لگا لیکن لووڈ زیادہ ہے اس لیے مزید ہسپتال بنانے کی ضرورت ہے ۔ دریں اثناء وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اسلام آباد ماڈل سکول برائے طالبات ہردیوگیر میں تقسیم انعامات کی تقریب میں بھی شرکت ۔وزیر مملکت نے گذشتہ سال پرائمری کے امتحان میں تمام اسلام آباد میں پوزیشن ہولڈر طالبات میں انعامات تقسیم کئیے۔

سہالہ سیکٹر میں سال میں بہترین پرفارمنس دینے والے اساتذہ کو بھی انعامات دیئے گئے۔ یہ انعامات 2004 سے دیئے جا رہے تھے، 2010 سے یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔پرائمری کے امتحان میں تمام پوزیشن سیکٹر سہالہ نے حاصل کیں۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا اس موقع پر کہنا تھاکہ معیار تعلیم بہتر کرنے کے لئے اساتذہ کا کردار انتہائی اہم ہے۔ وزیر اعظم تعلیمی ریفارمز پروگرام شہر میں تعلیم کی بہتری میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ڈیلی ویجز ٹیچرز کا معاملہ دیانتداری سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈیلی ویجز اساتذہ بھی بہترین اساتذہ کی فہرست میں شامل ہیں۔ اسلام آباد میں تین ہزار مزید اساتذہ کی ضرورت ہے۔ ہر ادارے میں جزا اور سزا کا نظام ہونا چاہیے۔ نظام کو بہتر بنانے کے لئے مثبت تنقید کرنی چاہیے۔ سیاستدانوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔