انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاں فائر کیں، فارنزک رپورٹ

موقع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خول اور اہلکاروں سے برآمد ہوئے اسلحہ کا فارنزک جاری ہے موازنے کے لیے پولیس اہلکاروں کے 8 پستول بھی فراہم کیے گئے، جبکہ مقدمے کے نویں ملزم نے عدالت سے ضمانت کرالی،ذرائع

بدھ 17 جنوری 2018 17:01

انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاں فائر کیں، فارنزک رپورٹ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2018ء) کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نوجوان انتظار کی کار پر ایک اہلکار نے 12 گولیاں فائر کیں موقع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خول اور اہلکاروں سے برآمد ہوئے اسلحہ کا فارنزک جاری ہے ، موازنے کے لیے پولیس اہلکاروں کے 8 پستول بھی فراہم کیے گئے، جبکہ مقدمے کے نویں ملزم نے عدالت سے ضمانت کرالی ہے۔

انوسٹی گیشن پولیس کی جانب سے فارنزک لیب کو تجزیے کے دوران فراہم کیے گئے ایک پستول سے 12 گولیاں فائر کیا جانا ثابت ہوگیا جبکہ باقی 6 گولیاں دوسرے ہتھیار سے فائر کی گئیں اور ان کے تجزیے کا کام جاری ہے۔ فارنزک رپورٹ مکمل ہونے کے بعد پتہ چلے گا کہ یہ ہتھیار کس پولیس اہلکار کا تھا۔کیمیکل لیبارٹریز سندھ کے ذرائع کے مطابق جائے وقوع سے ملنے والی گولیوں کے 18 خولز اور اور معطل کرکے گرفتار کیے گئے تمام پولیس اہلکاروں سے برآمد ہونے والے اسلحہ کے فارنزک کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کی جانب سے لیبارٹری بھیجوایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

گولیوں اور ہتھیاروں کے تجزیے کا کام جاری ہے۔فارنزک لیبارٹری کو پہنچائے گئے ہتھیاروں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن سے کوئی گولی فائر نہیں ہوئی تاہم کچھ ہتھیاروں کے تجزیہ کا کام ابھی باقی ہے۔حکام کے مطابق فارنزک رپورٹ مکمل ہونے کے بعد باقی 6 گولیاں فائر کرنے والے ہتھیار کا بھی پتہ چل جائے گا۔پولیس حکام کے مطابق جونہی تجزیہ کا کام مکمل ہوگا فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کی بھی نشاندہی ہو جائے گی تاہم تفتیشی ذرائع کے مطابق مختلف ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق اس واردات کے دوران سب سے زیادہ گولیاں بلال نامی پولیس اہلکار نے فائر کیں جو کہ ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل کا پی ایس او یا گن مین میں بتایا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ گن مین دانیال کی جانب سے بھی گولیاں فائر کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان میں ایس ایچ او طارق محمود، غلام عباس، اظہراحسن، فواد خان، دانیال، بلال اور شاہد سمیت 8 ملزمان شامل ہیں۔ ملزمان دانیال اور بلال ایس ایس پی اے سی ایل سی کے محافظ بھی ہیں۔واضح رہے کہ مقتول انتظار والدین کی اکلوتی اولاد تھا اور پولیس اہلکار نوجوان کو قتل کے بعد فرار ہو گئے تھے جس کے بعد وزیر اعلی سندھ نے انتظار کے قتل کا نوٹس لیا۔ مقتول کے والدین نے پولیس ڈی ایس پی کے بیٹے سے جھگڑے کو قتل کا شاخسانہ قرار دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :