قومی اسمبلی میں سانحہ قصور پر بحث ،

مختلف تجاویز پیش ایسے واقعات کے مجرموں کو چوکوں‘ چوراہوں پر لٹکایا جائے ، سزائیں سخت سے سخت کرنی چاہئیں،اراکین کا اظہار خیال

بدھ 17 جنوری 2018 16:59

قومی اسمبلی میں سانحہ قصور پر بحث ،
اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2018ء) قومی اسمبلی میں بدھ کو متعدد اراکین نے نکتہ ہائے اعتراض پر سانحہ قصور پر مختلف تجاویز پیش کیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کی رکن ڈاکٹر نگہت شکیل نے کہا کہ جب تک بچوں کو ایسی صورتحال کے بارے میں آگاہی نہیں دیں گے ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ قصور میں 300 بچوں کے ساتھ زیادتی کے ملزموں کو سزا دی جاتی تو ایسے واقعات نہ ہوتے۔

(جاری ہے)

طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ ایسے واقعات کے مجرموں کو چوکوں‘ چوراہوں پر لٹکایا جائے تاکہ لوگ اس سے عبرت پکڑیں۔ آسیہ ناصر نے کہا کہ وزیرآباد میں گیارہ سالہ مسیحی بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ ایسے واقعات کی سزائیں سخت سے سخت کرنی چاہئیں۔ آج ہر شخص اپنے بچوں کو سکول بھجوانے سے ڈرتا ہے۔ شہاب الدین نے کہا کہ لاہور میں باجوڑ کے رہنے والے دو غریب لوگوں کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا۔ ان کے قاتلوں ک پکڑا جائے۔ کراچی میں ہمارے علاقے کے نوجوان کو قتل کیا گیا اس کی تحقیقات کرائی جائیں۔ رمیش کمار نے کہا کہ روزانہ 12 زیادتی کے واقعات پاکستان میں ہو رہے ہیں ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں۔

متعلقہ عنوان :