کراچی پورٹ ٹرسٹ اور نیشنل شپنگ کارپوریشن 48 ارب روپے زائد کی مالی بے ضابطگیاں

رپورٹ پی اے سی میں پیش،کے پی ٹی انتظامیہ نے قواعد کے برعکس نجی بنکوں میں45ارب کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جبکہ پورٹ قاسم اتھارٹی حکام کے پی ایس او سے 1ارب38کروڑ کی ریکوری ہی نہیں کی،دستاویزات میں انکشافات

بدھ 17 جنوری 2018 16:16

کراچی پورٹ ٹرسٹ اور نیشنل شپنگ کارپوریشن 48 ارب روپے زائد کی مالی بے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2018ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کراچی پورٹ ٹرسٹ اور شپنگ کارپوریشن میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں بارے اپنی رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کردی تاہم پی اے سی کی کورم نہ مکمل ہونے پر ان سکینڈلز پر بحث نہ ہوسکی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ انتظامیہ نے غیر قانونی طریقہ سی45ارب 39کروڑ روپے کی10 بنکوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے،یہ سرمایہ کاری میں حکومت کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزیاں کرکے کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کے پی ٹی انتظامیہ نے انویسٹمنٹ بونڈ6ارب روپے کے خریدے ہوئے ہیں،ڈیفنس سرٹیفکیٹ2ارب11کروڑ الحبیب بنک لمیٹڈ میں4ارب76 کروڑ ڈیپازٹ کرائے گئے ہیں،فیصل بنک میں3ارب سونہری بنک میں5 ارب 25 کروڑ ،الفلاح بنک میں3ارب50کروڑ،سندھ بنک میں25کروڑ جبکہ ڈیفنس سپونگ سرٹیفکیٹ15 ارب78کروڑ روپے کے خریدے گئے ہیں جبکہ پاکستان انویسٹمنٹ بونڈ ساڑھے تین ارب کے خریدے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کے پی ٹی انتظامیہ نے نجی کمپنی کے آئی سی ٹی سی70 کروڑ روپے چارجز کے وصول ہی نہیں کئے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے،ا س طرح انتظامیہ نے نیلامی سے حاصل آمدن67کروڑ روپے بھی کلکٹرکسٹم کراچی سے وصول نہیں کر پائے جس سے قومی خزانہ کو بھاری نقصان ہوا ہے،کے پی ٹی انتظامیہ نے منورا ڈرائی ڈاٹ کی تزئین وآرائش کے نام پر18کروڑ غیر قانونی طریقہ سے خرچ کردئیے،اس فراڈ میں متعدد نجی کمپنیاں شامل تھیں جبکہ کے پی ٹی افسران نے الائنسز کے نام پر11کروڑ سے زائد کی رقوم لوٹ رکھی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے پی ٹی افسران نے اپنے لئی15کروڑ10لاکھ روپے کی دوائیاں خریدی ہیں جبکہ ہاؤس رینٹ کے نام پر6کروڑ62لاکھ افسران وصول کرچکے ہیں۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سٹیل مل انتظامیہ نے پورٹ قاسم اتھارٹی کو سامان اتارنے کی سہولت حاصل کرنے کے باوجود94 ملین روپے ادا ہی نہیں کئے اور نہ ہی افسران کے ریکوری کے لئے کوئی کوششیں کی ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل شپنگ کارپوریشن اپنے کائنٹ پی ایس آر وغیرہ سے 1ارب38کروڑ روپے کی ریکوری ہی نہیں کی ہے اور اب یہ معاملہ وزارت پٹرولیم کے سیکرٹری کے حوالے کردیاگیا ہے،یہ تمام کرپشن کے معاملات پی اے سی اجلاس میں آڈیٹر جنرل نے ثبوتوں کے ساتھ دستاویزات پیش کیں ہیں لیکن کورم پورا نہ ہونے پر ان سکینڈلز پر بحث نہیں ہوسکی اور اگلے اجلاس تک ان معاملات کو ملتوی کردیاگیا ہی۔

متعلقہ عنوان :