قومی اسمبلی ،ْ وفاقی ملازمین سرمایہ رفاہی و گروہی بیمہ (ترمیمی) بل 2017ء ،ْمیرین انشورنس بل 2017 اور کارپوریٹ بحالی بل 2017ء کی منظوری

کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی بل کو قائمہ کمیٹی میں زیر غور لانے کی اپوزیشن کی تجویز پرموخر کردیا گیا

بدھ 17 جنوری 2018 16:05

قومی اسمبلی ،ْ وفاقی ملازمین سرمایہ رفاہی و گروہی بیمہ (ترمیمی) بل 2017ء ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2018ء) قومی اسمبلی نے وفاقی ملازمین سرمایہ رفاہی و گروہی بیمہ (ترمیمی) بل 2017ء ،ْمیرین انشورنس بل 2017 اور کارپوریٹ بحالی بل 2017ء کی منظوری دیدی ۔بدھ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برجیس طاہر نے تحریک پیش کی کہ وفاقی ملازمین سرمایہ رفاہی و گروہی بیمہ (ترمیمی) بل 2017ء زیر غور لایا جائے۔

تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر نے ایوان سے تمام نشستوں کی منظوری حاصل کی جس کے بعد قومی اسمبلی نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔اجلاس کے دور ان میرین انشورنس بل 2017ء منظور کرلیا گیا اس سلسلے میں وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک نے تحریک پیش کی کہ میرین انشورنس بل 2017ء سینٹ کی ترامیم کے ساتھ زیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی یکمشت منظوری حاصل کی۔ وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک نے تحریک پیش کی کہ میرین انشورنس بل 2017ء کی منظوری دی جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔اجلاس کے دور ان کارپوریٹ بحالی بل 2017ء کی منظوری دے دی گئی وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے تحریک پیش کی کہ کارپوریٹ بحالی بل 2017ء سینٹ سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔

تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی ایوان سے یک بعد دیگرے منظوری حاصل کی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے تحریک پیش کی کہ کارپوریٹ بحالی بل 2017ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دے دی۔ بل میں سینٹ کی طرف سے ترامیم شامل کرلی گئیں۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی بل کو قائمہ کمیٹی میں زیر غور لانے کی تجویز پر یہ بل موخر کردیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بل ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی قائمہ کمیٹی کو ارسال کیا جائے‘ اس کو ایسے منظور نہیں کرنے دیں گے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اس بل میں بہت سی خامیاں ہیں۔ بل کمیٹی کو بھجوا کر خامیاں دور کی جائیں۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ یہ بل کامسیٹس کے 8 ہزار ملازمین کے مفادات کے خلاف ہے۔

شیر اکبر خان نے بھی اس حوالے سے فاضل ارکان کے موقف کی تائید کی ۔ کرنل (ر) امیر اللہ مروت نے کہا کہ یہ بل ایوان میں پیش کیا گیا ہے مگر مجھے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے اس کا علم ہی نہیں ہے۔ سینٹ سے منظور کردہ صورت میں بل ہمیں منظور نہیں ہے۔ وزیر مملکت خزانہ رانا محمد افضل خان نے بھی بل کو موخر کرنے کی حمایت کی۔ ڈپٹی سپیکر نے بل کو موخر کردیا۔