لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے مال روڈ پر اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج اور جلسے کی مشروط اجازت دیدی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 جنوری 2018 15:12

لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے مال روڈ پر اپوزیشن جماعتوں کو احتجاج اور ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جنوری۔2018ء) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے مال روڈ کا دھرنا روکنے کے لئے دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کو جلسے اور احتجاج کی مشروط اجازت دیدی ہے ، عدالت نے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ مال روڈ پر جلسہ رات 12 بجے تک ختم کر دیا جائے۔ اس کے علاوہ رات 12 بجے کے بعد میڈیا بھی جلسے کی کوریج نہیں کرے گا۔

قبل ازیں ہائی کورٹ کے فل بنچ نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا‘ عدالت نے ہوم سیکرٹری کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ حکومت نے دھرنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن تو جاری کردیا مگر قانون سازی نہیں کی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امین الدین خان، جسٹس شاہد جمیل اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل3 رکنی فل بنچ نے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ اور مال روڈ کے تاجروں کی درخواستوں پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سیکورٹی خدشات ہیں، دھرنے کے منتظمین کوبتادیا، عدالتی حکم کے تحت پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔اس پر عدالت نے کہا کہ دھرنوں کے حوالے سے کوئی قانون بنایاہے تو پیش کیا جائے، حکومت نے دھرنا روکنے کا نوٹیفکیشن کس قانون کے تحت جاری کیا، حکومت خود اپنی پالیسی پر عمل درآمد کرانے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی۔

تاجر راہنماءنعیم میر نے کہا کہ دھرنوں سے کاروبار تباہ ہو گیا، دھرنے کو ناصر باغ تک محدود کیا جائے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تاجروں سے زیادہ ان بچوں اور مریضوں کے حقوق ہیں جو سکول اورہسپتال نہیں پہنچ سکتے، سیاسی جماعتوں کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔عدالت نے استفسار کیا کہ عوامی تحریک دھرنا دے گی یا جلسے کے بعد چلی جائےگی جس پر عوامی تحریک کے وکیل نے بتایا کہ رات گئے تک جلسہ ختم کیا جا سکتا ہے تاہم حکومت نے تشدد کا راستہ اختیار کیا تو پھر دھرنا ختم کرنے کا کوئی وقت نہیں دے سکتے۔

پیپلز پارٹی کے راہنمالطیف کھوسہ نے کہا کہ رات گئے دھرنا ختم کر دیا جائے گا پررامن رہنے کی ضمانت دیتے ہیں، احتجاج آئینی اورقانونی حق ہے، اس پر عدالت نے قرار دیا کہ احتجاج کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے ساتھ مشروط ہے، عدالت نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیاتھا۔