سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس ،

سپر یم کو رٹ ناقص تفتیش اور کیس خراب کرنے پر سندھ پولیس پر بر ہم کیاپولیس کو تحقیقات کرنانہیں آتیں، کیا پولیس کاکام اب اعتراف جرم پرچلتاہے، جسٹس گلزار احمد کے ریما رکس جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لییناٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ،ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو نے کا حکم

بدھ 17 جنوری 2018 14:56

سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس ،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2018ء) سپریم کورٹ نے سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لییناٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ عدالت نے ناقص تفتیش اور کیس خراب کرنے پر سندھ پولیس پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ہے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہو نے کا حکم دیتے ہوئے معاملے پر آگاہ کرنے کی ہدایت کردی ہے، بدھ کو کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت وکیل راحیل کامران نے کہا کہ جن پولیس افسران نے تحقیقات کیں انہوں نے کیس کو بگاڑ دیا ہیاس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہنایسالگتاہے پولیس اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کررہی ہے، پولیس افسر نے بتایا کہ واقعہ 2013میں پیش آیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک سماجی کارکن کاقتل ہوا ملزم کیوں نہیں پکڑا گیا، پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ تمام پانچ ملزمان گرفتار کرلیے ہیں، ایک نے اعتراف جرم کیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیاپولیس کو تحقیقات کرنانہیں آتیں، کیا پولیس کاکام اب اعتراف جرم پرچلتاہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہنجس نے اعتراف جرم کیاٹرائل کورٹ میں انکار کردے گا،نپولیس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش ہی نہیں کرتی پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ جن افسران نے کیس خراب کیا ان کے خلاف محکمانہ کاروائی چل رہی ہی_جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ پولیس کے افسران کوکس جگہ بھیجیں جہاں سے وہ تحقیقات کرناسیکھ کر آئیں، جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ہائی پروفائل کیس ہے اس میں لاپرواہی کیسے ہوگئی، جن افسران نے کیس خراب کیا ان سے پوچھیں انہوں نے کس کے کہنے پر ایسا کیا کیس کی بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملہ سے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دوہفتے کے لیے ملتوی کر دی ہی۔

متعلقہ عنوان :