راولپنڈی، 11مسلح افراد نے مبینہ طورپر کبوتر سے ہونیوالی لڑائی کا بدلہ لینے کیلئے مخالفین کے 2گھر نذر آتش

مقدمہ کے تفتیشی افسر نے ملزمان کے خلاف ایک اور مقدمے کے اندراج کے باوجودمبینہ ملی بھگت سے ملزمان کو بے گناہ قرار دینے کی تمام تیاریاں مکمل کرلیں ملزمان نے عدالت میں دائر عبوری ضمانتیں بھی واپس لے لیں1 ماہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے والے متاثرہ خاندان نے انصاف کے حصول کے لئے آر پی او رراولپنڈی کودوباریہ درخواست دے دی

منگل 16 جنوری 2018 22:33

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2018ء)تھانہ روات کے علاقہ چھنی شیر عالم کے قریب 11مسلح افراد نے مبینہ طورپر کبوتر سے ہونے والی لڑائی کا بدلہ لینے کے لئے مخالفین کے 2گھر نذر آتش کر دیئے جبکہ مقدمہ کے تفتیشی افسر نے ملزمان کے خلاف ایک اور مقدمے کے اندراج کے باوجودمبینہ ملی بھگت سے ملزمان کو بے گناہ قرار دینے کی تمام تیاریاں مکمل کر لیں جس پر ملزمان نے عدالت میں دائر عبوری ضمانتیں بھی واپس لے لیں1ماہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے والے متاثرہ خاندان نے انصاف کے حصول کے لئے آر پی او رراولپنڈی کودوباریہ درخواست دے دی مقدمہ نمبر584کی مدعیہ سمیرا بی بی نے آر پی او کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ملزمان کے خلاف روات پولیس نے مقدمہ نمبر584درج کیا تھا جس مین بیشتر حقائق کو نظر انداز کر کے دفعات لگائی گئی تھیں جس پر ڈی ایس پی صدر کی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں روات پولیس نے ملزمان کے خلاف ایک اور مقدمہ رواں سال درج کیا 10جنوری2018کو درج مقدمہ نمبر16میں ملزمان کے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506iiاور337H(2) اور452عائد کی گئی جس پر 11ملزمان نے عبوری ضمانتوں کے لئے عدالت میں درخواست دائر کیں لیکن بعد ازاں مقدمہ کے تفتیشی اے ایس آئی محمد اکرام کی مبینہ آشیر باد سے ملزمان نے درخواستیں واپس لے لیں متاثرہ خاندان نے روزنامہ جناح کو بتایا کہ اب ملزمان انہیں مختلف ذرائع سے مقدمہ کی پیروی سے روکنے کے لئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں متاثرین کے مطابق پولیس ان کی درخواست کے مندرجات سے ہٹ کر دفعات لگاتی ہے اور اب تفتیشی افسر نے ملزمان کو بے گناہ قرار دینے کا سگنل دے دیا ہے جس سے ملزمان عدالت سے درخواستیں واپس لے کر انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ پولیس بھی مقدمہ بازی کی وجہ سے مختلف حیلے بہانوں سے انہیں اپنے گھر واپس نہیں جانے دے رہی جس سے وہ گزشتہ1ماہ سے دربدر ہو چکے ہیں متاثرہ خاندان نے اپیل کی کہ تمام وقوعہ کی از سر نو تحقیقات کر کے ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور فائرنگ سمیت دیگر دفعات شامل کی جائیں اور نامزد ملزمان کو گرفتار کیا جائے یا درہے کہ تھانہ روات کے علاقہ چھنی شیر عالم کے قریب 11مسلح افراد نے مبینہ طورپر کبوتر سے ہونے والی لڑائی کا بدلہ لینے کے لئے پاک فوج سے ریٹائرڈ حوالدار محمد ریاست کے 2گھر نذر آتش کر دیئے تھے جس پر قبل ازیںروات پولیس نے 1 8دسمبرکوتعزیرات پاکستان کی دفعہ 436کے تحت مقدمہ نمبر584درج کیا تھااور شکیل نامی ملزم کو گرفتار کرکے پٹرول کی بوتل اور ماچس بھی برآمدکی تھی جس پر متاثرہ خاندان نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئی30دسمبر2017کو آر پی اوراولپنڈی کو درخواست دی تھی آر پی او نے تحقیقات کے لئے یہ درخواست ڈی ایس پی صدر کو بھجوائی تھی جس کی رپورٹ کی روشنی میں پولیس نے 10 جنوری 2018 کو مقدمہ درج کیا تھا تاہم متاثہ کاندان نے الزام لگایا کہ دونوں مقدمات کا ایک ہی تفتیشی ہونے کے ناطے اے ایس آئی محمد اکرم نے ملزمان سے مک مکا کر لیا ہے جو ملزمان کو بے گناہ قرار دینے کے ساتھ ہر قسم کا تحفظ فراہم کر رہا ہے ۔